حالیہ کچھ عرصہ کے دوران غیر ملکی باشندوں کی مقامی خواتین سے جعلی شادیوں کے معاملات میں حیران کن طور پر اضافہ ہوا ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے کے انسداد انسانی سمگلنگ سیل نے دارالحکومت اسلام آباد میں کارروائی کرتے ہوئے انسانی سمگلنگ میں ملوث تین چینی باشندوں سمیت سات افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
ایف آئی اے نے اسلام آباد میں کارروائی کرتے ہوئے گینگ کے سرغنہ سانگ چوانگ، سہولت کاروں ساجد اور رفیق حسین کو گرفتار کر لیا۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ مزید گرفتاریوں کا بھی امکان ہے۔ تحقیقاتی ادارے کے مطابق، ملزموں کو مقدمہ نمبر 352/19 میں گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ مقدمہ صاحبہ گل اور بینش رشید نامی خواتین کی شکایت پر درج ہوا جن کی نشاندہی پر ایف آئی اے نے قبل ازیں دو جوڑوں کو گرفتار کیا جن کی شناخت گیونگ دا اور صائمہ مشتاق اور فیسنگ ہو اور صبا جہانگیر کے ناموں سے ہوئی ہے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق، گرفتار چینی باشندے خود کو مسلمان بتا کر پاکستانی لڑکیوں سے شادیاں کرنے میں ملوث ہیں اور انہوں نے مسلمان ہونے کا جعلی سرٹیفیکیٹ بھی حاصل کر رکھا ہے۔
حکام کا کہنا ہے، ان لڑکیوں کو جسم فروشی کے دھندے میں ڈال دیا جاتا تھا جب کہ بعض کے انسانی اعضاء فروخت کیے جاتے تھے۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ تفتیش جاری ہے اور مزید گرفتاریوں کی توقع کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایف آئی اے نے لاہور میں کارروائی کرتے ہوئے جسم فروشی کے لیے پاکستانی لڑکیوں سے شادی رچانے والے آٹھ چینی باشندوں کو حراست میں لیا تھا۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ چینی شہری لاہور میں مقامی ایجنٹوں کے ساتھ مل کر پاکستانی لڑکیوں سے شادی کرتے اور پھر ان سے جسم فروشی کرواتے۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے اب تک اس سکینڈل میں ملوث 12 سے زائد چینی شہریوں کو گرفتار کر چکی ہے۔
ایف آئی اے نے اس سے قبل دو مئی کو فیصل آباد سے دو چینی باشندوں سمیت چار افراد کو اسی نوعیت کے الزامات کے تحت حراست میں لیا تھا۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق، یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس گروہ نے اب تک کتنی لڑکیوں کو چین بھیجا ہے یا اپنے جال میں پھنسا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کیے ہیں۔
ایف آئی اے نے گرفتار ہونے والے چینی باشندوں سمیت تمام ملزموں کو فیصل آباد منتقل کر دیا ہے اور ان کا جسمانی ریمانڈ فیصل آباد کی مقامی عدالت سے لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے، ملزموں کے خلاف کارروائی مشترکہ ٹیم نے کی تھی اور اس کی ایف آئی آر بھی فیصل آباد میں درج ہے جب کہ اس حوالے سے لاہور کی مقامی عدالت کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔