مقامی لڑکیوں کو ایجنٹس کے ذریعے شادی کا جھانسہ دینے والے چینی باشندوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے جس کے تحت مزید گرفتاریاں سامنے آئی ہیں۔
یاد رہے کہ حالیہ کچھ عرصہ کے دوران غیر ملکی باشندوں کی مقامی خواتین سے جعلی شادیوں کے معاملات میں حیران کن طور پر اضافہ ہوا ہے۔
ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سیل نے روالپنڈی میں بڑی کارروائی کے دوران مزید 14 چینی باشندے گرفتار کرلئے، جو پاکستانی لڑکیوں کو شادی کا جھانسہ دے کر چین لے جاتے اور وہاں ان سے غیراخلاقی کام کروایا جاتا تھا۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق گرفتار کئے گئے چینی باشندوں کے قبضے سے 3 پاکستانی لڑکیاں بھی برآمد ہوئی ہیں جنہیں شادیوں کا جھانسہ دے کر چین اسمگل کیا جانا تھا، جب کہ پہلی مرتبہ چینی باشندوں سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے، چینی باشندوں کو ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز منتقل کردیا گیا ہے اور ان سے مزید انکشافات کی توقع ہے۔
دوسری جانب ایف آئی اے نے ڈی ایچ اے اور ڈیوائن گارڈن لاہور میں کارروائی کرتے ہوئے ایک چینی اور دو پاکستانی خواتین کو گرفتار کر لیا۔نجی ٹی وی کے مطابق کے مطابق شادی کر کے گوجرانوالہ سے چین جانے والی فتو منڈ کی رہائشی لڑکی شوہر کے تشدد سے تنگ آ کر پاکستان آ گئی۔ فتومنڈ کی ربیعہ نے ژانگ شوچن سے یکم جنوری کو فیصل مسجد میں شادی کی تھی۔ دونوں شادی کے تین ہفتے بعد چین چلے گئے تھے۔ ربیعہ کا کہنا تھا کہ وہاں جا کر پتہ چلا کہ شوہر کے غیر عورتوں کیساتھ ناجائز تعلقات بھی تھے۔
ربیعہ کا مزید کہنا تھا کہ چین میں گھر میں مردوں کا آنا جانا لگا رہتا تھا۔ مجھے کمرے میں بند کر کے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ موقع ملتے ہی شوہر کی قید سے فرار ہو کر پاکستانی سفارتخانے پہنچی۔ ربیعہ کا کہنا تھا کہ پاکستان واپسی میں ایمبیسی نے بہت مدد کی۔
ربیعہ کا کہنا تھا کہ میری محلے دار عورت نے اچھے مستقبل کے خواب دکھا کر چینی مرد سے شادی کرائی۔ شوہر کے خلاف عدالت میں تسنیخ نکاح کا دعویٰ دائر کر دیا ہے۔ متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ حکومت ایسے گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کرے جو پیسے لے کر خواتین کی غیر ملکیوں سے شادی کراتے ہیں۔