Get Alerts

اس بار پاکستان کا وزیراعظم لاہور سے نہیں ہوگا: بلاول بھٹو

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 8 فروری کا دن تیر کی جیت کا دن ہوگا۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو زور شہید ذولفقار علی بھٹو کے منشور کی جیت کا دن ہوگا۔ تاکہ ہم عوام کو اپنے مسائل کا حل دے سکیں۔

اس بار پاکستان کا وزیراعظم لاہور سے نہیں ہوگا: بلاول بھٹو

سابق وزیر خارجہ اور   پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں پرامید ہوں کہ اس بار پاکستان کا وزیراعظم لاہور سے نہیں ہوگا۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تمام نام نہاد سیاسی مخالفین اکٹھے بھی ہوجائیں تو بھی پیپلز پارٹی کو شکست نہیں دے سکتے۔جو لوگ چند مہینوں پہلے رونا رو رہے تھے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت ہےاور پیپلز پارٹی نے دھاندلی کرکے بلدیاتی انتخابات جیتے ہیں تو کل نہ ہماری صوبائی حکومت تھی نہ کچھ پھر بھی پیپلز پارٹی نے انہیں جماعتو ں کو شکست دی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 8 فروری کا دن تیر کی جیت کا دن ہوگا۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو زور شہید ذولفقار علی بھٹو کے منشور کی جیت کا دن ہوگا۔ تاکہ ہم عوام کو اپنے مسائل کا حل دے سکیں۔ معاشی تنگی سے نکال سکتے ہیں۔ مہنگائی غربت اور بے روزگاری سے نکال سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کراچی کے لیے نوجوان میئر اور نوجوان ڈپٹی میئر کا انتخاب کیا تھا اور دونوں کو اس شہر کے عوام نے اکثریت کے ساتھ کامیاب کیا ہے۔ ثابت ہوگیا ہے کہ کراچی سے کشمور تک پاکستان کے عوام پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کراچی میں دیگر مسائل بھی ہیں لیکن سب سے اہم مسئلہ پانی کا ہے جو ہماری ترجیح ہے۔جس کو مختلف طریقوں سے حل کرنے کر رہے ہیں۔ دوسرا مسئلہ روزگار ہے۔ پورے پاکستان کے نوجوان روزگار چاہتے ہیں۔ ہماری تاریخ ہے کہ ہم عوام دوست منصوبے لائے ہیں۔ ہمارے خیال میں ملک میں عوام دوست حکومت کی ضرورت ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سندھ کے ساتھ امتیازی سلوک رکھا جارہا ہے۔وفاق اور دیگر صوبوں میں ترقیاتی کام جاری ہیں۔ سندھ میں ترقیاتی منصوبوں پر کام سست روی کا شکار ہیں۔ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے اقدامات نہیں ہورہے۔ سندھ کے عوام کو ترقیاتی منصوبوں سے محروم رکھا جارہا ہے۔ سندھ کے ترقیاتی منصوبوں کا سوال الیکشن کمیشن سے ہونا چاہیے۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ صدرعارف علوی نئے صدر کے انتخاب تک عہدے پر رہیں گے۔ آئین نے صدر عارف علوی کو موقع دیا ہے کہ عہدے پر رہیں۔ ن لیگ اسمبلی تحلیل پر صدر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہی ہے۔ ن لیگ 16ماہ اقتدار میں رہی، اس وقت کارروائی کیوں نہیں کی۔

ایک سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم میدان میں ہیں، آج سے نہیں بلکہ ہم نے بلدیاتی انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کی ہے اور ضمنی انتخابات میں بھی ہم میدان میں تھے اور کامیابی حاصل کی۔ دہشت گردی سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم اگر حکومت میں آئے تو دہشت گردی کے سوال کو بھی سنجیدگی سے لیں گے اور عوام کو اس مسئلہ سے بھی نکالیں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہر الیکشن میں کہیں اور دیکھنے کے بجائے عوام کی طرف دیکھا ہے، ہمارا عوام پر اعتماد ہے۔ ہر شہری امیدوار تو بن سکتا ہے لیکن فیصلہ عوام کریں گے اور میں پرامید ہوں کہ اس بار پاکستان کا وزیراعظم لاہور سے نہیں ہوگا۔