مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ نیا نیب آرڈیننس ایک بدنیتی پر مبنی قانون ہے جسے عدالتوں کو بھی نکال پھینکنا چاہیے اور جب یہ سینیٹ میں پیش ہو تب بھی اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ اسے اٹھا پھینکے۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ ہمارے ملک کے لئے سیکیورٹی کے خطرات باہر سے ہیں۔ دنیا بھر میں اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے دو الگ الگ ایجنسیاں ہوتی ہیں لیکن ہمارے ہاں یہ دونوں معاملات ایک ہی ادارے کے پاس ہیں۔
پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا کہنا تھا کہ اس وقت لگتا یہ ہے کہ مریم اور ان کے والد کے درمیان اس بات پر اتفاق ہے کہ فوج کو یہ اشارہ تو دینا ہے کہ ان سے بات ہو سکتی ہے لیکن یہ اشارہ نہیں دینا کہ جو وہ شرائط رکھیں گے ان کے مطابق بات چیت ہوگی۔
ڈاکٹر عائشہ صدیقہ نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی اور آرمی چیف کی تقرریوں کے حوالے سے تو برطانیہ کے ادارے بھی صورتحال کو دیکھ رہے ہیں۔ فیض حمید صاحب کے حوالے سے بات یہ نہیں تھی کہ وہ ڈی جی آئی ایس آئی کی پوسٹ سے جائیں گے یا نہیں کیونکہ انہوں نے کور کمانڈ کرنے جانا ہی تھا، بات اصل یہ تھی کہ انہوں نے کب جانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات صرف شخصیات تک محدود نہیں رہ گئی۔ آئی ایس آئی بطور ادارہ اتنا طاقتور ہو چکا ہے کہ پہلے صرف ایک آرمی چیف ہوتا تھا اب ایک آئی ایس آئی چیف ہوتا ہے وہ بھی اتنا ہی اہم ہو گیا ہے۔