دِیویا بھارتی۔۔۔ ایک ایسی ایکٹریس جو مزید کچھ سال جی جاتی تو آج بولی وڈ کی بہت سی مشہور ہیروئنز کا کوئی نام تک نہ جانتا۔ ان کا کیرئر صرف 3 سال کا ہے۔ ڈیڑھ سال تیلگو فلم انڈسٹری کا اور ڈیڑھ سال ہی بولی وڈ کا۔ مگر بولی وڈ میں ان کے ڈیڑھ سال بہت سے ایکٹرز اور ایکٹریسز کے Decades کے کیرئر پر بھاری ہیں۔ ان ڈیڑھ برس میں دیویا نے ہندی سنیما کو ایک سے بڑھ کر ایک ہٹ مووی دی۔ وہ One Of The Highest Paid Actresses بن گئی تھیں۔ اور کیوں نہ بنتیں، ان کی ایکٹنگ جو کمال کی تھی۔ اس سے بڑھ کے ان کا حُسن، کہ جس کی کوئی مثال ہی نہیں۔ بڑی بڑی آنکھیں، جادوئی چہرہ اور اس پہ غضب ڈھاتی نئی نویلی جوانی۔ اور تو اور انتہائی شوخ، چنچل، شرارتی اور Talented بھی۔ مگر قسمت نے ان سے بے وفائی کی اور زندگی چھین لی۔ اُس ایکٹریس کی زندگی چھین لی کہ جو بولی وڈ کی جان تھی۔ آج دیویا کو اس دنیا سے منہ موڑے 31 برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے مگر ان کا کام اب بھی زندہ ہے۔ اس مضمون میں ہم دیویا بھارتی کی مختصر ترین زندگی اور اس سے بھی مختصر فلمی کیرئر پر بات کریں گے۔
دیویا کا بچپن کیسے گزرا؟ وہ فلم انڈسٹری میں کیسے آئیں؟ سبھاش گھئی نے انہیں آڈیشن میں کیا کہہ کر فیل کر دیا تھا؟ کس فلم نے ان کا کریئر بنایا؟ ننھی سی عمر میں والدین کو ناراض کر کے ساجد ناڈیاڈوالا سے کیوں شادی کی؟ مسلمان ہو کر کیا نام رکھا تھا؟ دیویا بھارتی کی موت کیا واقعی حادثہ تھی؟ کیا انہوں نے خودکشی کی تھی یا انہیں قتل کیا گیا تھا؟ کیا دیویا بھارتی کی موت کی وجہ شراب کے نشے میں دُھت ہونا تھا؟ اور دیویا کے گھر کون مہمان آیا تھا جس کی وجہ سے انہیں گھر واپس آنا پڑا اور ان کی جان چلی گئی؟
دیویا بھارتی 25 فروری 1974 کو ممبئی میں پیدا ہوئیں۔ بچپن میں وہ آئینے کے سامنے کھڑی ہو جاتیں، خوب ڈانس کرتیں، گانا گاتیں۔ انہیں ذرا بھی شوق نہیں تھا پڑھائی لکھائی کا۔ پڑھائی میں دل ہی نہیں لگتا تھا ان کا۔ ان کے دماغ پہ تو بس گلیمر سوار تھا۔ اور پھر 1988 میں صرف 14 برس کی عمر میں Ads میں کام کرنا شروع کر دیا۔ اس دوران انہیں ایک فلم ایجنٹ نے مشورہ دیا کہ اگر پڑھائی سے جان چھڑانا چاہتی ہو تو فلموں میں آ جاؤ۔ یہ بات دیویا کے پلے پڑ گئی۔ انہوں نے سوداگر فلم کے لیے آڈیشن دیا۔ بہترین آڈیشن رہا پر سبھاش گھئی نے انہیں یہ کہہ کے ری جیکٹ کر دیا کہ تم بہت چھوٹی دِکھتی ہو۔ اور پھر اس فلم میں منیشا کوئرالہ کو کاسٹ کر لیا گیا۔
اس کے بعد دیویا کی ملاقات ہو گئی گووندا کے بھائی کیرتی کمار سے۔ کیرتی کمار نے انہیں اپنی فلم رادھا کا سنگم کے لیے کاسٹ کر لیا۔ اس فلم میں دیویا کو گووندا کی ہیروئن بننا تھا۔ سب کچھ طے پا چکا تھا مگر پھر کیرتی اور دیویا کے بیچ کھٹ پٹ ہو گئی۔ رادھا کا سنگم ان سے چھین کر جوہی چاولہ کو دے دی گئی۔ شاید دیویا بھارتی کی قسمت میں لکھا ہی نہیں لکھا تھا بولی وڈ سے اپنی فلمی کریئر کا آغاز کرنا۔ اسی لیے 1990 میں تیلگو فلم Bobbili Raja ان کی پہلی فلم ثابت ہوئی۔ یہی فلم رام پور کا راجا کے نام سے ہندی میں ڈب کر کے ریلیز کی گئی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے چھوٹے موٹے رولز کیے۔ اگلے سال دو مزید تیلگو فلمیں کیں۔ یوں وہ بولی وڈ پروڈیوسرز کی نظروں میں آ گئیں۔ انہیں بولی وڈ میں کام مل گیا۔
1992 میں ریلیز ہونے والی یہ فلم تھی Vishwatma۔ اس فلم میں نصیر الدین شاہ، سنی دیول، چنکی پانڈے اور امریش پوری بھی تھے۔ اتنی بڑی کاسٹ کے ساتھ بولی وڈ میں ڈیبیو کرنا اعزاز تھا دیویا بھارتی کے لیے لیکن یہ مووی زیادہ کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔ ہاں اس کا گانا، سات سمندر پار میں تیرے پیچھے پیچھے آ گئی، آج بھی سپر ہٹ ہے۔ خیر اسی سال دیویا بھارتی کی مزید دو فلمیں شعلہ اور شبنم، اور دیوانہ ریلیز ہوئیں۔ دونوں ہی سپر ہٹ ثابت ہوئیں۔ اس کے بعد تو ان کا کریئر راکٹ کی طرح اوپر گیا۔ کئی مزید فلمیں، گیت، دل کا کیا قصور، بلوان، دل آشنا ہے، دشمن زمانہ، جان سے پیارا وغیرہ شامل ہیں۔ لیکن دیویا کے لیے شعلہ اور شبنم اس لیے بھی اہم ثابت ہوئی کہ اس کے سیٹ پر ان کی ملاقات رائٹر، ڈائریکٹر اور پروڈیوسر ساجد ناڈیاڈوالا سے ہوئی۔ دونوں ایک دوجے کی محبت میں گرفتار ہو گئے اور 10 مئی 1992 کو دنیا سے چھپ کر شادی کر لی۔
دیویا نے شادی سے پہلے اسلام قبول کیا اور اپنا اسلامی نام رکھا، ثنا۔ شادی چھپ کر اس لیے کی کیونکہ دیویا کے ماں باپ اس شادی پر راضی نہیں تھے۔ دوسرے یہ کہ کیرئر کے سٹارٹ میں شادی بولی وڈ میں دیویا کی Growth روک سکتی تھی۔ مگر بعد میں ان کے ماں باپ بھی اس شادی پر راضی ہو گئے تھے۔ لیکن شادی اور شہرت دونوں ہی راس نہ آئے دیویا کو۔ ناجانے کس کی نظر کھا گئی حُسن کی اس دیوی کو کہ شادی کو ابھی ایک سال بھی نہ ہوا تھا کہ صرف 19 سال کی عمر میں دیویا5 اپریل 1993 کو اپنے گھر کی بالکونی سے گر کر دنیا چھوڑ گئیں۔ دیویا کی اچانک موت انڈیا کی سب سے بڑی خبر بن گئی تھی۔ کسی نے کہا کہ انہوں نے اپنی جان اپنے ہاتھوں سے لی ہے۔ کوئی بولا، نہیں یہ تو قتل ہے قتل۔ لیکن حقیقت میں ان کی وفات کی داستان بہت عجیب ہے۔ یہ عجیب داستان ان کے والدین نے ایک انٹرویو میں سنائی تھی۔
دیویا کے والدین کا کہنا تھا کہ موت کی شام دیویا نے کہا کہ میں اپنا گھر لینا چاہتی ہوں۔ ہم سب لوگ گھر دیکھنے چلے گئے۔ رات کو فون آیا کہ فیشن ڈیزائنر نیتا، دیویا کے گھر آئی ہیں۔ دیویا بھائی کے ساتھ واپس گھر آ گئیں۔ اس وقت گھر میں ملازمہ، نیتا اور ان کے شوہر تھے۔ اور پھر کچھ ہی دیر بعد فون آیا کہ دیویا بالکونی سے گر گئی ہیں۔ دیویا اتنی کمزور نہیں تھیں کہ خودکشی کر لیتیں۔ دیویا کے والد نے قتل کی تمام افواہوں کو بھی غلط قرار دیا۔ البتہ انہوں نے انکشاف کیا کہ اس رات دیویا بھارتی نے شراب پی رکھی تھی۔ لیکن یہ بھی کہا کہ آدھے گھنٹے میں انسان کتنی شراب پی سکتا ہے؟ دیویا کی موت محض حادثہ تھی اور وہ بھی حیران کن حادثہ۔ وہ بالکونی کے کنارے پہ بیٹھی تھیں، اٹھتے ہوئے Balance برقرار نہ رکھ سکیں اور گر گئیں۔ انتہائی افسوس کی بات یہ ہے کہ اس بلڈنگ میں موجود تمام فلیٹس کی ہی Grills تھیں پر دیویا کے فلیٹ کی نہیں۔ اور اس سے بھی زیادہ دکھ کی بات یہ کہ جب وہ گریں تو نیچے ایک گاڑی بھی نہیں۔ حالانکہ وہ جگہ رات کو گاڑیوں سے بھری ہوتی تھی۔ یوں دیویا Directly زمین پر آ گریں اور ان کی روح اوپر آسمانوں میں چلی گئی۔
جب یہ خبر دیویا کے شوہر ساجد کو ملی تو وہ روتے پیٹتے پہنچے۔ اس قدر دکھ ہوا اپنی بیوی کے مرنے کا کہ انہیں وہیں ہارٹ اٹیک ہو گیا۔ لیکن اس کے باوجود ان پر دیویا کے قتل کا الزام لگتا رہا۔ مگر دیویا کی فیملی نے یہ الزام کبھی نہیں لگایا بلکہ ان کے اپنے داماد سے ہمیشہ بہترین تعلقات رہے۔ اور پھر دیویا کی موت کے 7 سال بعد 2000 میں ساجد نے خاتون جرنلسٹ وردا خان سے دوسری شادی کر لی تھی۔ دوسری شادی کے باوجود 2004 تک ساجد کی تمام فلموں کے شروع میں دیویا کی تصویرکے ساتھ لکھا ہوتا، 'میری پیاری بیوی کی یاد میں'۔
خیر دیویا بھارتی کی فلم 'رنگ' ان کی وفات کے بعد ریلیز ہوئی۔ اپنی زندگی میں وہ اس کی ڈبنگ نہیں کرا سکی تھیں۔ اس لیے ان کے ڈائیلاگز ڈبنگ آرٹسٹ سے ڈب کرائے گئے۔ اس کے علاوہ دیویا کی بہت سی ایسی فلمیں تھیں جو وہ ادھوری چھوڑ گئی تھیں۔ ان فلمز کو مختلف ہیروئنز نے مکمل کیا تھا۔ ان فلموں میں لاڈلا، مُہرا، ہل چل، وِجے پتھ اور کرتاویا وغیرہ شامل ہیں۔ لاڈلا سری دیوی، مہرا روینہ ٹنڈن، ہل چل کاجول، وجے پتھ تبو اور کرتاویا جوہی چاولہ نے مکمل کی تھی۔ دیویا کی ادھوری فلمیں تو مکمل ہو گئیں لیکن ان کے صرف 19 برس کی عمر میں چلے جانے سے فن کی دنیا میں جو خلا پیدا ہوا وہ واقعی کبھی پُر نہیں ہو سکے گا۔