ڈومیسٹک کرکٹ کے دروازے پر تبدیلی کی دستک

ڈومیسٹک کرکٹ کے دروازے پر تبدیلی کی دستک

وزیراعظم عمران خان کا کرکٹ اسٹرکچر میں تبدیلی کا دیرینہ خواب پورا ہو گیا ہے۔ اس خواب کے پورا ہوتے ہی ڈیپارٹمنٹ کرکٹ ختم اور ٹیموں کی تعداد کم ہوگئی ہے۔ 16 ریجنز کو 6 صوبائی ایسوسی ایشنز میں ضم کر دیا گیا ہے۔


عمران خان کے اس خواب کو تعبیر ملنے سے ڈومیسٹک کرکٹرز کی پریشانی بھی ٹل گئی ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ڈومیسٹک کرکٹرز کو بھی سنٹرل کنٹریکٹ ملے گا، جس کے تحت پر کھلاڑی کو سالانہ 6 لاکھ روپے ملیں گے۔

نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کو 3 مختلف درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں 90 سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز، اسکول اور کلب سطح جبکہ دوسرے میں انٹرا سٹی مقابلوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ تیسرے درجے میں 6 ایسوسی ایشنز کی ٹیمیں پی سی بی کے زیر اہتمام ٹورنامنٹس میں شرکت کریں گی۔ 


سٹی ایسوسی ایشن میں 12 فعال کلبز ہوں گے، کلبز سطح پر میرٹ یقینی بنانے کیلیے مکمل مانیٹرنگ کے ساتھ ریکارڈ بھی مرتب کیا جائے گا جس کے لیے آن لائن اسکورنگ متعارف کرائی جائے گی۔ ہر صوبائی ایسوسی ایشن 32 کھلاڑیوں کو سالانہ کنٹریکٹ دے گی۔ یہ پی سی بی کے سنٹرل کنٹریکٹ کا حصہ نہیں ہوں گے۔ ایسوسی ایشن 32 کھلاڑیوں کے علاوہ بھی کسی کھلاڑی کو فی میچ معاوضہ دے کر میچ میں شامل کرسکتی ہے۔ ڈومیسٹک کرکٹ کنٹریکٹ رکھنے والے ہر کھلاڑی کو ماہانہ 50 ہزار روپے معاوضہ ملے گا۔

صوبائی ایسوسی ایشن کی پی سی بی ایک سال تک معاونت کرے گا، مینجمنٹ اور سلیکشن میں بھی مدد کی جائے گی، بعد ازاں اپنے مالی معاملات ایسوسی ایشنز کو خود دیکھنا پڑیں گے اور مارکیٹنگ و فنانس کیلئے آفیشلز کی خدمات حاصل کرنا ہوں گی۔


ہر صوبائی ایسوسی ایشن کے معاملات 8 رکنی کمیٹی سنبھالے گی، اس میں پی سی بی کے نامزد اور موجودہ ریجن سے 3،3 نمائندے شامل ہوں گے۔ 2 ارکان پرنسپل اسپانسرز کی جانب سے لیے جائیں گے۔ ہر ایسوسی ایشن کی اپنی سلیکشن کمیٹی بھی ہوگی، ابتدا میں سلیکشن کے معاملات میں پی سی بی معاونت کرے گا، آگے چل کر ایسوسی ایشنز مکمل طور پر خود مختار ہوجائیں گی۔ایسوسی ایشنز کو انڈر 19 کرکٹ کا اسٹرکچر بھی بنانا ہوگا۔

نئے اسٹرکچر میں ڈومیسٹک ٹورنامنٹس کی انعامی رقم، کھلاڑیوں کی میچ فیس سمیت سہولیات کو اپ گریڈ کر دیا گیا ہے۔ بورڈ حکام نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ سیزن میں ایک کھلاڑی کو سالانہ 20 لاکھ روپے کی آمدن ہوگی۔


قائداعظم ٹرافی کی انعامی رقم میں 233 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے، اب قائداعظم ٹرافی کی فاتح ٹیم کو ایک کروڑ روپے کی انعامی رقم دی جائے گی۔ پاکستان کپ کی انعامی رقم میں بھی 125 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ جبکہ کھلاڑیوں کے لیے قائداعظم ٹرافی کی میچ فیس 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار روپے مقرر کردی گئی ہے۔ پاکستان کپ کی میچ فیس 40 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔ قومی ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ کی میچ فیس 40 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔ نان فرسٹ کلاس میچز کی میچ فیس 8 ہزار سے بڑھا کر 30 ہزار روپے کی گئی ہے۔ سیکنڈ الیون کے ایک روزہ اور ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹس میں بھی کھلاڑیوں کو میچ فیس ملے گی۔

تین روزہ کرکٹ میں انڈر 19 کھلاڑیوں کی میچ فیس چار سے بڑھا کر دس ہزار روپے رکھی گئی ہے۔ ایک روزہ کرکٹ میں انڈر 19 کھلاڑیوں کی میچ فیس دو سے بڑھا کر پانچ ہزار روپے مقرر کردی گئی ہے۔


ڈومیسٹک سیزن کے دوران کھلاڑی تین اور چار اسٹار ہوٹل میں رہائش اختیار کریں گے۔ بین الصوبائی سفر کے لیے کھلاڑی ہوائی جہاز کا استعمال کریں گے۔ نئے اسٹرکچر میں سٹی ایسوسی ایشنز کو بھی قانونی حیثیت دینے کے ساتھ سالانہ آڈٹ کرانا ہوگا۔

امید ہے کہ اس نئے اسٹرکچر سے نچلی سطح پر موجود کرکٹ ٹیلنٹ کو سامنے لانے میں مدد ملے گی اور قومی کرکٹ کو ایک نیا عروج ملے گا۔


 

لکھاری نے جامعہ گجرات سے ابلاغیات کی تعلیم حاصل کی ہے اور شعبہ صحافت میں بطور سپورٹس رپورٹر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔