تیس سال بعد سوڈان سیکیولر ملک قرار

تیس سال بعد سوڈان سیکیولر ملک قرار
سوڈان کی عبوری حکومت کے وزیر اعظم عبداللہ حمدوک اور پیپلز لبریشن موومنٹ (نارتھ ریبل گروپ) کے رہنما عبدالعزیز ال ہیلو کے مابین ایتھوپیا کے دارلحکومت عدیس ابابا میں سوڈان میں ریاست کو مذہب سے علیحدہ قرار ددینے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ امن معاہدہ میں مذہبی آذادیوں کی بات تو کی جا رہی ہے مگر اس پر عملدرآمد کروانے کے لیے ابھی ایک لمبی جدوجہد درکار ہو گی۔

باغیوں اور حکومت کے درمیان مذاکرات 2019 میں شروع ہوئے جنہیں فروری 2020 تک مکمل ہوناتھا۔ امریکہ کے بانی تھامس جیفرسن کی آئینی روایت پر چلتے ہوئے سوڈان نے معاہدے میں لکھا کہ "سوڈان کا آئین ریاست اور مذہب کی علیحدگی پر مشتمل ہو گا"۔

معاہدے کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سوڈان میں جمہوریت متعارف کرانے کے لئے ضروری ہے کہ ریاست کو مذہب سے علیحدہ کیا جائے تا کہ تمام شہریوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پر سلوک کیا جا سکے۔

سوڈانی حکومت نے ایک ہفتہ قبل ایسے گروہوں سے مذاکرات شروع کئے تھے جو سوڈانی فوجوں کے خلاف بر سر پیکار تھے۔ ایسے ہی ایک اہم گروہ پیپلز لبریشن موومنٹ (نارتھ ریبل گروپ) کا مطالبہ تھا کہ سوڈان کو ایک سیکولر ملک قرار دیا جائے۔


حکومت اور باغیوں کے درمیان معاہدے کو " ُجبہ معاہدہ" کے نام سے جانا جا رہا ہے۔ اس معاہدے کے تحت سوڈان میں اقلیتوں کی مذہبی آذادیوں کے تحفظ کےلیے ایک کمیشن کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔ مذید اس معاہدے کے تحت سوڈان کے جنوبی حصے کو خاطر خواہ آذادی دی گئی ہے جو اس سے پہلے حاصل نہیں تھی۔