ملک کے وزیر دفاع عود ابن عوف نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ سوڈان کی فوج نے ملک کے انتظامی امور سنبھال لیے ہیں اور دو سال کے عرصے میں ملک میں انتقال اقتدار کے عمل کو مکمل کیا جائے گا جس کے بعد عام انتخابات منعقد ہوں گے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اس وقت ملک میں تین ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کی جا رہی ہے۔ سنہ 1989 سے ملک کی باگ ڈور سنبھالنے والے صدر عمر البشیر کے خلاف سوڈان میں گذشتہ کئی ماہ سے مظاہرے ہو رہے تھے۔
سوڈان میں حکومت مخالف مظاہروں میں جان ڈالنے والی 22 سالہ طالبہ آلاء صالح خرطوم میں فن تعمیر کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔
اس لڑکی کی حکومت مخالف مظاہروں کے دروان سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد سوڈان کے بڑے شہروں، خصوصی طور پر دارالحکومت خرطوم میں مظاہروں میں نوجوانوں کی تعدادمیں اضافہ ہوا۔
آلاء صالح کہتی ہیں کہ وہ آٹھ اپریل کو وائرل ہونے والی تصویر کے بارے میں کافی خوش ہیں۔ انکا کا کہنا تھا کہ وہ مظاہروں سے آغاز سے ہی ہر روز ان میں شامل ہونے کے لیے ضرور جاتی تھیں۔
آلاء صالح نے بتایا کہ ان کی وائرل ہونے والی تصاویر 8 اپریل 2019 کو دارالحکومت خرطوم میں ہونے والے مظاہرے کے دوران اس وقت کھینچی گئی تھیں جب وہ مظاہرے میں شریک لوگوں کے حجوم
سے خطاب کر رہی تھیں۔
Don’t know her name, but this Woman in #Sudan is leading rallies, standing on car roofs, and pleading for change against autocratic Bashir.
Here she is singing “Thawra” (Revolution). Remember this voice: pic.twitter.com/0JG31Tp4rZ
— Joyce Karam (@Joyce_Karam) April 9, 2019
اگرچہ بغاوت میں اس لڑکی کا براہ راست کوئی کردار نہیں، تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ ان کی جانب سے مظاہروں میں نوجوان نسل کا جوش بڑھانے کی وجہ سے فوج نے آگے آنے کا فیصلہ لیا۔
یاد رہے کہ سوڈان میں کئی ہفتوں سے صدر عمر البشیر کے خلاف احتجاج جاری تھا۔ صدر نے فوج کو مظاہرین کو منتشر کرنے کا حکم دیا تھا تاہم فوج نے یہ حکم تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کے آئین اور انسانی حقوق کے منشور کے تحت عوام کو پر امن مظاہروں کا حق حاصل ہے۔ تاہم حالات خراب ہونے کے بعد کل فوج نے صدر عمر البشیر کا تختہ الٹتے ہوئے ان سے استعفا لے کر انہیں گھر میں نظر بند کردیا ۔
عمر بشیر کا پورا نام عمر حسن احمد البشیر ہے جو 1989 میں سوڈانی فوج کے کرنل تھے اور وزیر اعظم صادق المہدی کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد ملک کے سیاہ و سفید کے مالک بن گئے تھے۔ بین الاقوامی عدالت جرائم میں عمر بشیر پر بڑے پیمانے پر قتل، عصمت دری اور شہریوں کی املاک لوٹنے کا مقدمہ بھی چلا تھا۔