Get Alerts

موجودہ حالات میں قبائلی علاقوں میں الیکشن مہم کرنا ناممکن ہے: مولانا فضل الرحمان

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ چترال اور دیگر قبائلی علاقوں میں اس وقت الیکشن مہم نہیں چلائی جا سکتی۔ کوئی بھی امیدوار  کھلے عام مختلف علاقوں اور گاوں میں انتخابی مہم کے لیے نہیں جاسکتا کیونکہ  ٹی ٹی پی  کا مطالبہ ہے کہ جب تک فاٹا کا الحاق ختم نہیں ہو گا الیکشن نہیں ہونے دیں گے۔

موجودہ حالات میں قبائلی علاقوں میں الیکشن مہم کرنا ناممکن ہے: مولانا فضل الرحمان

جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پنجاب میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو کے پی اور بلوچستان کے حالات کا بالکل بھی اندازہ نہیں ہے۔ جو حالات قبائلی علاقوں میں ہیں وہاں الیکشن مہم کرنا مشکل ہے۔

لاہور میں مولانا فضل الرحمان نے صحافیوں کے ساتھ ملاقات کی جس میں ملک کے موجودہ سیاسی مظر نامے کے حوالے سے بات تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اس میٹنگ میں افتخار احمد، منصور علی خان، مجیب الرحمان شامی، حفیظ اللہ نیازی، مزمل سہروردی،  نوید چوہدری سمیت سینئر صحافی اس موجود تھے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اس وقت خیبرپختونخوا میں انتخابات کسی صورت بھی ممکن نہیں ہیں۔ فاٹا اور ملحقہ علاقوں میں اس وقت تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کا عملا کنٹرول ہے۔اگر موجودہ صورتحال میں حکومت پاکستان فاٹا کے کسی علاقے کے لیے کسی قسم کی ترقیاتی سکیم کا بھی اعلان کرتی ہے تو  ٹھیکیداروں کو اس سکیم کا 10 فیصد ٹی ٹی پی کے مقامی کمانڈر کو ٹیکس (بھتے) کے طور پر دینا پڑتا ہے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو اس صورت میں ان کے سامان کو جلا دیا جاتا ہے اور کام نہیں کرتے دیتے۔ اگر وہ مقامی کمانڈر کو رقم دے گا تو کام کر سکے گا بصورت دیگر کام نہیں کرنے دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چترال اور دیگر ملحقہ علاقوں میں اس وقت الیکشن مہم نہیں چلائی جا سکتی۔ کوئی بھی امیدوار  کھلے عام مختلف علاقوں اور گاوں میں انتخابی مہم کے لیے نہیں جاسکتا کیونکہ   ٹی ٹی پی  کا مطالبہ ہے کہ جب تک فاٹا کا الحاق ختم نہیں ہو گا الیکشن نہیں ہونے دیں گے۔ وہ الیکشن روکیں گے۔ ٹی ٹی پی الیکشن سیاسی نعروں سے نہیں بلکہ عسکری جدوجہد سے روکے گی۔

مولانا فضل الرحمان کا خیال تھا کہ ان علاقوں میں حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ صورتحال بہت خراب ہے۔ جیسا کہ ماضی میں وہاں فل سکیل آپریشن کلین اپ اور سانحہ اے پی ایس کے وقت بھی حالات بہت خراب تھے۔ ایسی صورتحال میں اگر آپ الیکشن کروائیں گے تو  یہ بھول جائیں کہ کے پی اور بلوچستان میں کسی قسم کی کوئی انتخابی مہم ہو گی۔ کوئی امیدوار ووٹروں کے پاس جائے گا۔ گھر بیٹھ کر ہی الیکشن لڑنا ہے اور سارے معاملات ہوں گے۔ اس طرح کے الیکشن کروانے ہیں تو الیکشن ضرور کروا لیں۔ لیکن عملی طور پر جس کو شفاف الیکشن کہتے ہیں کیا اس کے لیے ان دو صوبوں کے عوام پولنگ سٹیشن تک آجائیں گے؟ ٹی ٹی پی کے کنٹرول کے بعدلوگوں کا پولنگ سٹیشن تک آنا بھی مشکل ہے۔امیدوار ووٹر تک نہیں جائیں گے، ووٹر پولنگ سٹیشن تک نہیں جائیں گے تو کیسے ان دو صوبوں میں الیکشن کروا سکتے ہیں۔

دوسری جانب الیکشن ناگزیر ہونے کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتِ حال میں الیکشن فوری کرانا ناگزیر ہے۔ الیکشن ضرورت ہیں اور پاکستان کی زندگی ہیں۔ تاہم کے پی اور بلوچستان کی صورتحال کو سامنے رکھیں۔ جب تک اس صورتحال پر غور نہیں کریں گے آپ الیکشن کے بارے میں کیسے سوچ سکتے ہیں۔ ان دو صوبوں میں کیا الیکشن ہوں گے۔ وہ آدھا پاکستان ہیں، آدھے پاکستان کو چھوڑ کر ملک میں الیکشن کی بات کرتے ہیں۔