Get Alerts

شاہد خاقان کا نئی سیاسی جماعت کی رجسٹریشن کیلئے الیکشن کمیشن سے رجوع 

شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعت کی رجسٹریشن کے لئے الیکشن کمیشن کو تمام مطلوبہ دستاویز فراہم کردی ہیں۔ الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق سیاسی جماعت رجسٹرڈ کروارہے ہیں ۔آئندہ انتخابات میں نئی سیاسی جماعت کے تحت الیکشن میں بھرپور حصہ لیں گے۔

شاہد خاقان کا نئی سیاسی جماعت کی رجسٹریشن کیلئے الیکشن کمیشن سے رجوع 

مسلم لیگ ن کے ناراض رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنی نئی سیاسی پارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے نئی سیاسی جماعت کی رجسٹریشن کے لئے الیکشن کمیشن سے رجوع کرلیا۔

مسلم لیگ ن سے راہیں جدا کرنے والے شاہد خاقان عباسی الیکشن کمیشن پہنچ گئے۔ شاہد خاقان عباسی نے سیاسی جماعت کی رجسٹریشن کے لئے کوائف الیکشن کمیشن میں جمع کردئیے ۔

  شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعت کی رجسٹریشن کے لئے الیکشن کمیشن کو تمام مطلوبہ دستاویز فراہم کردی ہیں۔ الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق سیاسی جماعت رجسٹرڈ کروارہے ہیں ۔آئندہ انتخابات میں نئی سیاسی جماعت کے تحت الیکشن میں بھرپور حصہ لیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ سیاسی جماعتوں سے ناراض اور نکالے گئے سیاست دان نئی سیاسی پارٹی کا حصہ ہوں گے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق ان میں سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل، سابق وزیراعلٰی و گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب احمد خان اور بلاول بھٹو زرداری کے سابق ترجمان مصطفیٰ نواز کھوکھر شامل ہیں۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

اس سے قبل بھی متعدد بارسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نئی سیاسی جماعت کی تشکیل سے متعلق میڈیا کو بتا چکے ہیں کہ انہوں نے یہ فیصلہ طویل مشاورت اور سوچ بچار کے بعد کیا ہے۔

نجی ٹی وی پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ نئی سیاسی جماعت مشاورت سے بن رہی ہے۔ راتوں رات نمودار نہیں ہو رہی۔ مئی میں نئی سیاسی پارٹی کا قیام عمل میں آجائے گا۔

شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ ہم نئی پارٹی محض الیکشن جیتنے کے لیے نہیں بنا رہے۔ ہم خفیہ ہاتھ والے لوگ نہیں ہیں، اقتدار برائے اقتدار نہیں چاہیے۔ 

ملک کی تینوں بڑی جماعتیں اقتدار میں رہ چکی ہیں یا اقتدار کا حصہ ہیں۔ موجودہ بڑی جماعتوں میں وہ سوچ نظر نہیں آتی جو ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرسکے۔

سابق وزیراعظم کے مطابق لوگ چاہتے ہیں کہ اب نئی سیاسی پارٹی آنی چاہیے جو ان کے مسائل کا حل تلاش کر سکے۔ملک میں رائج نظام اب نتائج نہیں دے رہا۔یہ عوام کے دُکھوں کا مداوا نہیں کر سکتا۔