ظہور الہیٰ پیلیس کے مکین پریشان کیوں؟: 'کپتان نے نیب کو آپریشن چوہدریز کے لیے گرین سگنل دے دیا'

پنجاب کے "چوہدریوں" میں سے کسی بڑی گرفتاری کا خدشہ ہے۔ جس نے لاہور کے "ظہور الٰہی پیلس" کے مکینوں کو اپ سیٹ کر رکھا ہے۔  ذرائع کے مطابق عید کی چھٹیوں ہی سے "چوہدری برادران" کی بے چینی کی اصل وجہ یہی خدشہ ہے کیونکہ "چوہدریوں" کے خلاف پھر سے کھول دیا گیا وہ نیب کیس کافی سنگین بتایا جارہا ہے جس میں سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے پچھلے دنوں خود پیش ہو کر لاہور ہائی کورٹ سے "چوہدری برادران" کے لئے حفاظتی ضمانت حاصل کی تھی۔

ذرائع کے مطابق یہ مقدمہ جس کی بابت "20 سال پرانا کیس" ہونے کا واویلا کیا جارہا ہے جس بارے انکوائری "چوہدریوں" کے بقول نیب پہلے ہی بند کر کے کیس داخل دفتر کر چکا تھا ، اس میں چوہدری پرویز الٰہی پر سرکاری خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔  کیس کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی نے اپنے دور حکومت میں بطور وزیراعلیٰ پنجاب ایک پرائیوٹ پارٹی کو مبینہ طور پر بھاری رشوت لے کر 87 کنال سرکاری اراضی کوڑیوں کے بھاؤ الاٹ کی تھی۔  بتایا گیا ہے کہ 6 لاکھ روپے فی مرلہ مالیت کی زمین 6 لاکھ فی کنال کے عوض الاٹ کی گئی۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ ماضی میں اگرچہ "چوہدری برادران" کے مبینہ سیاسی اثر و رسُوخ کی وجہ سے قومی احتساب بیورو میں اس کیس کو انکوائری سٹیج پر ہی بند کردیا گیا تھا تاہم اب حکمران جماعت پی ٹی آئی کے، بالخصوص پنجاب میں سب سے بڑے اور مؤثر اتحادی "چوہدریوں" کے مبینہ دوغلے کردار کی بناء پر اس کیس کو دوبارہ کھولتے ہوئے "چوہدری برادران" کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ باور کیا جاتا ہے کہ "چوہدری برادران" کے حکومتی اتحادی ہوتے ہوئے "نون لیگ" اور پیپلز پارٹی کے ساتھ رابطوں کی وجہ سے پرائم منسٹر ہاؤس سے نیب کو چوہدریوں کے خلاف go ahead کا سگنل دے دیا گیا۔ کیونکہ 'کپتان' ذاتی طور پر "چوہدریوں" کے سیاسی کردار اور ان کی مبینہ "ڈبل گیم" سے سخت نالاں بتایا جاتا ہے۔ جن کے 'جاتی عمرہ' ، حتیٰ کہ" ایون فیلڈ" کے ساتھ بالخصوص پنجاب کے حوالے سے رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کا خیال ہے کہ خاص کر جہانگیر ترین سے پرائم منسٹر ہاؤس کی دوریاں بڑھ جانے کے بعد "چوہدریوں" اور "نون لیگ" کی اعلیٰ قیادت.، بالخصوص شریف فیملی کے ساتھ بالواسطہ رابطوں اور پیغام رسانی کی اطلاعات پر پرائم منسٹر ہاؤس اور ظہور الٰہی پیلس میں ایک طرح سے مخاصمت کا رویہ جنم لے چکا ہے اور وزیراعظم ہاؤس اب "چوہدریوں" کی مزید مبینہ بلیک میلنگ اور دباؤ کے ہتھکنڈے برداشت کرنے کو تیار نہیں۔