Get Alerts

لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثے پر سوشل میڈیا مہم: 'لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں'

لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثے پر سوشل میڈیا مہم: 'لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں'

لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثے پر سوشل میڈیا پر چند انصافیوں کی واہیات ٹویٹس، پھر ان ٹویٹس کو پھیلانے میں کچھ صحافیوں کی پلنگ توڑ پرفارمنس اور اس کے بعد پی ٹی آئی کے خلاف مذمتی بیانات کا نا تھمنے والا سلسلہ۔۔۔ یقینا ملک کے کرتا دھرتاؤں کو اپنا اور قوم کا وقت ضائع کرنے کے لئے ایک اور بہترین موقع مل گیا ہے۔

لسبیلہ حادثے پر فوجی ترجمان کا یہ کہنا 100 فیصد درست ہے کہ سوشل میڈیا پر اس طرح کی منفی مہم سے شہدا ء کے اہلخانہ کی دل آزاری ہوئی ہے۔ یقینًا اس منفی مہم کی جتنی مذمت کی جائے، اتنی کم ہے۔

لیکن یہاں یہ سوال اہم ہے کہ کیا سوشل میڈیا پر اس طرز کی اخلاقی پستی کا مظاہرہ پہلی دفعہ ہوا ہے؟ کیا سوشل میڈیا پر مخالفین پر کیچڑ اچھالنے کے جو غلیظ رواج متعارف کرائے گئے ہیں، ان میں ان طاقتوروں کا کوئی قصور نہیں جو آج کل متاثرین کی فہرست میں شامل ہیں؟ کیا ماضی میں سوشل میڈیا پر انصافی ٹرولز کو ان حلقوں کی طرف سے تھپکی نہیں ملتی رہی، جو آج ان کو ہی کاٹ کھانےپر تلے ہیں؟

صاحب فرماتے ہیں انہیں ہیلی کاپٹر حادثے پرتضحیک آمیز مہم برداشت نہیں، تو معذرت کے ساتھ ان سے عرض ہے کیا انہیں سوشل میڈیا پر کسی اور کے خلاف تضحیک آمیز رویہ برداشت ہے؟ اور اگر نہیں تو کیا وہ سوشل میڈیا پر "انصافیوں" سے پہلے "ام حریموں" کو لگام ڈالنے کے لئے تیار ہیں؟

لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثے پر منفی سوشل میڈیا مہم پر ایف آئی اے پھرتیاں دکھانےکےلئے تیار ہے۔ لیکن کیا کوئی سمجھا سکتا ہے کہ ایف آئی اے کی ان کاروائیوں کو کیوں متعصبانہ نہیں سمجھی جانے چاہئیں ؟ جب ممکنہ طور پر میدان میں نشانہ بننے والے صرف انصافی ٹرولز ہوں گے، جبکہ باقیوں کو کھلی چھٹی ہو گی ؟ اور کیا اس قسم کی متعصبانہ کاروائیاں جلتی پر تیل کا کام نہیں کریں گی؟

عاصمہ جہانگیر کی وفات کی مثال لیں، مرحومہ کی وفات کے بعد بھی سوشل میڈیا پر ان کے خلاف ملحد، کافر اور جہنمی ہونے تک کے ٹرینڈز بنائے جاتے رہے، جو ہیلی کاپٹر حادثے والے مہم سے کئی گنا زیادہ توہین آمیز تھے۔ کیا کوئی بتا سکتا ہے ان ٹرولز کو کس کی آشیر باد حاصل تھی؟ اور اس موقع پر لواحقین کی دل آزاری کا کس قدر خیال رکھا گیا تھا ؟ ایف آئی آئے حرکت میں کیوں نہیں آئی ؟ اس حقیقت کے برعکس کسی بھی ملک کا دفاع کا دارومدار اس کی مظبوط معیشت ہوتا ہے، سوشل میڈیا کے مجاہدوں کو ففتھ جنریشن وار نامی فرسودہ پٹی کس نے پڑھائی؟ کون یہ بھاشن دیتا تھا کہ مستقبل کی لڑائی زمین پر نہیں بلکہ لوگوں کے ذہنوں کے ذریعے لڑی جانی ہے ؟ اور پھر ان مجاہدوں کو "نظریاتی سرحدوں " کی حفاظت پر مامور کیا؟ کیا یہ سب درست تھا؟ اور اگر درست تھا تو پھر نتائج توقعات کے برعکس کیوں ؟ اور اگر نتائج توقعات کے برعکس ہیں تو پھر پہلے خود سے احتساب کیوں نہیں شروع کیا جاتا؟

آج خواجہ آصف اور دیگر وزرا " نمک حلال "کرنے کے چکروں میں پی ٹی آئی کو فوج کے خلاف مہم چلانے پر قصور وار ٹھہرا رہے ہیں،جبکہ کچھ عرصے پہلے فواد چوہدری اور دیگر وزرا " تابعدار"بننے کے چکروں میں مسلم لیگ ن کے میڈیا سیل کو فوج اور عدالت کے خلاف مہم چلانے میں ملوث کرتے تھے۔

لیکن ان نمک حلالوں اور تابعداروں پر دارومدار کرنے سے بہتر نہیں کہ اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کریں؟

سوشل میڈیا جسے خونی میدان بنا دیا گیا ہے، اس میں ایک دوسرے کے خلاف گالی گلوچ اور غلاظت سے بھرے ٹرینڈ چلانے میں جتنی قصور وار ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں ہیں، اتنے قصوروار ففتھ جنریشن مجاہدوں کے سرپرست اور فتوے بانٹتے مذہبی سوداگر بھی ہیں۔ کیا کبھی کسی ایک فریق کی طرف سے یہ سوچا گیا کہ اس سب کا اختتام کیا ہو گا ؟ تو جناب ان سب کے لئے سبق ہے کہ لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں۔۔۔۔ کوئی نہیں بچے گا۔

لکھاری ایک نجی چینل سے وابستہ ہیں۔