Get Alerts

الیکشن فروری یا مارچ تک جا سکتے ہیں: رانا ثنااللہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم کا نام ابھی فائنل نہیں ہوا۔ نگران وزیراعظم کے لیے حفیظ شیخ سمیت دیگر ناموں پر مشاورت ہورہی ہے۔ ہوسکتا ہے کل تک نام فائنل ہو جائے۔ ایسا نام بھی آسکتا ہے جس پر اب تک بات نہیں ہوئی۔ ماہر معیشت کی طرف بات جائے تو حفیظ شیخ معتبر نام ہے۔

الیکشن فروری یا مارچ تک جا سکتے ہیں: رانا ثنااللہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ 2023 الیکشن کا سال نہیں ہے۔ آئینی تقاضہ ہے کہ حلقہ بندیاں ہونی چاہئیں. نئی حلقہ بندیوں کے تحت الیکشن فروری یا مارچ تک جا سکتے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ کا نجی نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے  گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم کا نام ابھی فائنل نہیں ہوا۔ نگران وزیراعظم کے لیے حفیظ شیخ سمیت دیگر ناموں پر مشاورت ہورہی ہے۔ ہوسکتا ہے کل تک نام فائنل ہو جائے۔ ایسا نام بھی آسکتا ہے جس پر اب تک بات نہیں ہوئی۔ ماہر معیشت کی طرف بات جائے تو حفیظ شیخ معتبر نام ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ 2023 الیکشن کا سال نہیں ہے۔آئین میں درج ہے کہ 2017 میں جو مردم شماری ہوئی اس پر دوسرا الیکشن نہیں ہوسکتا۔ آئین کہتا ہے کہ مردم شماری نوٹیفائی ہوجائے تو حلقہ بندیاں ضروری ہیں۔ نگران حکومت آئینی تقاضے کو پورا کرتے ہوئے حلقہ بندی کرائے گی۔حلقہ بندیوں میں تقریباً 120 دن لگتے ہیں اس میں کئی ماہ والی بات نہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن ملتوی نہیں ہوں گے اور نگران حکومت بروقت الیکشن کا انعقاد یقینی بنائے گی۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں سے مذاکرات نہ کرنے کی پالیسی آج کی نہیں اس سے پہلے کی ہے۔ دہشتگردوں سے مذاکرات کے کوئی حوصلہ افزا نتائج نہیں نکلے۔ ایک صوبے میں امن و امان کی صورتحال ایسی ہے کہ زیادہ توجہ دی جائے۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ کراچی اور کے پی میں ضم اضلاع کو مردم شماری پر اعتراضات تھے تاہم مردم شماری کو اتفاق رائے سے قبول کر لیا گیا ہے۔ مردم شماری پرتحفظات برقرار رہتے تو یہ ملک کیلئے بہتر نہیں تھا۔ میری پارٹی کا مفاد کچھ بھی ہو، ملکی مفاد ہمیشہ ترجیح ہونی چاہیے اور ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے گرفتاری کے دوران مزاحمت نہیں کی۔ وکیل زدو کوب اور مزاحمت کا کہہ رہے ہیں ایسی کوئی صورتحال پیدا نہیں ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جیل میں سیل ہی ہوتے ہیں فائیو اسٹار جیسے کمرے نہیں ہوتے. ہمیں بھی ایسے ہی سیل میں رکھا گیا تھا. چیئرمین پی ٹی آئی داعی رہے کہ جیل میں سب کیلئے ایک جیسا ماحول ہونا چاہیے. وہ بہتر کلاس کیلئے درخواست دیں تو دی جاسکتی ہے۔

دوسری جانب انتخابات  کے حوالے سےوزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ  پاکستان میں نومبر میں انتخابات ہو جائیں گے البتہ انتخابات میں ایک سے دو مہینے کی تاخیر ہو سکتی ہے ۔

امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 9 اگست کی شام تک اسمبلی تحلیل کر دی جائے گی جس کے بعد آئین کے مطابق 90 دن میں انتخابات کرانے ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  پاکستان میں نومبر میں انتخابات ہو جائیں گے البتہ مخصوص حالات میں الیکشن کمیشن ایک سے دو مہینے کے لیے الیکشن کرانے میں تاخیر کر سکتا ہے لیکن اس سے زیادہ انتخابات میں تاخیر نہیں ہو سکتی۔