موجودہ ملکی صورتحال کو مدنظر رکھ کر اگر جائزہ لیا جائے تو عمران خان کی حکومت 60 لاکھ نوکریاں پچاس لاکھ گھر کا وعدہ فی الحال تو پورا نہیں کر پا رہی لیکن کوشش ضرور کر رہی ہے۔ عمران خان خود بڑے ایماندار بھی ہیں اور خود دار بھی ہیں لیکن ان کی ٹیم میں موجود لوگ کبھی ان کی ایمان داری کا غلط فائدہ اٹھا لیتے ہیں کبھی ان کو مہنگائی کے حوالے سے غلط رپورٹ فراہم کی جاتی ہے تو کبھی ان کے فیصلے کو پینڈنگ میں رکھ دیا جاتا ہے اس طرح معاملہ حل ہونے کے بجائے جوں کہ توں رہ جاتا ہے اور دوسری طرف پی ڈی ایم جماعت حکومت کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دے رہی.
جو پارٹی کورونا کے خلاف حکومت سے لڑتے نظر آرہی تھی اور سخت لاک ڈاؤن کو ترجیح دے رہی تھی آج وہی ایس او پیز کی دھجیاں اڑاتے نظر آرہی ہیں ایسی نازک صورتحال میں جلسہ کرنا ہزاروں لوگوں کی زندگیوں کو اس طرح داؤ پر لگانا کیا جائز ہے۔ ایسا لگتا ہے پی ڈی ایم کو عوام سے محبت نہیں وہ جلسہ عوام کی سہولت کے لیے نہیں بلکہ اپنی سہولت کو فوقیت دینے کے لیے کر رہی ہے۔
اور بچاری ہماری بھولی عوام جو اپنے لیڈر کے اشاروں پر آنکھ بند کرکے ان کے پیچھے چل دیتی ہے ہمارے ملک میں ہمارے عوام کی مثال ان بھیڑوں کے ریوڑ کی طرح ہے جو آگے والی بھیڑ کے پیچھے پورا ریوڑ چلتا ہے اور جب آگے والی بھیڑ گڑھےمیں گرتا ہے تو اپنےپیچھے سارے ریوڑ کو لے کر گڑھے میں گرتی ہے۔ ہماری مثال بھی کچھ ایسی ہی ہے ایک حکمران کے پیچھے عوام کا ریوڑ چلتا ہے اور جب حکمران گڑھے میں گرتا ہے تو اپنے ساتھ اپنے عوام کو بھی لے کر گرتا ہے اور اس طرح ہم ترقی کرنے کے بجائے وہیں کے وہیں کھڑے رہتے ہیں-
اور دوسری طرف ہماری پی ڈی ایم کے جلسے۔ جب ان کے بڑے ناکام ہوگئے تو اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے اپنے بچوں کو آگے کردیا اور بیچاری عوام اپنے لیڈر کو سپورٹ کرتے کرتے ان کے بچوں کو بھی سپورٹ کرتی نظر آرہے ہیں۔ جو ملک لوٹ کر کھا گئے ملک کا سارا پیسہ باہر لے گئے وہ اپنے ملک سےکیا وفاداری کریں گے؟ ہمیں بھی چین ملیشیا کی طرح بیدار ہونا ہوگا ۔ نیپولین نے چین کے بارے میں ٹھیک ہی کہا تھا کہ چین ایک سویا ہواجن ہے – اگر یہ اٹھ گیا تو پوری دنیاکوہلا کررکھ دے گا اور واقعی ایسا ہی ہوا۔ چین جب بیدار ہوا تو پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، بڑے بڑے ترقی یافتہ ممالک کو اس نے پیچھے چھوڑ دیا۔
ہمارے ملک کے عوام کو بھی بیدار ہونا ہوگا چین کی طرح - کرونا جیسی خوفناک صورتحال میں جلسے میں عوام کی موجودگی کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ واقعی یہ ایک سوئی ہوئی قوم ہے اور ان کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے -اقبال کے شاہین کو ایک بار پھر سے بیدار ہونا ہوگا جس دن اقبال کے شاہین بیدار ہو گئے اس دن ہمارے ملک کی قسمت بھی سنور جائے گی۔ بقول اقبال۔
غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں