وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ  آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں بری

نیب رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ احد چیمہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس نہیں بنتا۔ احد چیمہ کے تمام اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت رکھتے ہیں۔تحقیقات کے دوران احد چیمہ نے انکم اور منافع سے متعلق ریکارڈ فراہم کیا۔ احد چیمہ کی جانب سے جمع کرائے گئے ریکارڈ کی تصدیق کی گئی جو درست ثابت ہوا۔ احد چیمہ کے اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت رکھتے ہیں لہٰذا  نیب کیس نہیں بنتا۔

وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ  آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں بری

احتساب عدالت  نے نگران وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ  آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں بری کر دیا۔

احتساب عدالت لاہور کے جج ملک علی ذولقرنین اعوان نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں احد چیمہ کی بریت کی درخواست منظور کرتے ہوئے محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے احد چیمہ کی بریت کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے انہیں آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس سے بری کر دیا۔

عدالت نے گزشتہ سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ دوران سماعت نیب کی جانب سے رپورٹ بھی عدالت میں جمع کروائی گئی تھی۔

27 نومبر کو  قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپنی رپورٹ میں نگران وزیراعظم کے مشیراحد چیمہ کو آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں کلین چٹ دی تھی۔

نیب رپورٹ کے مطابق احد چیمہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس نہیں بنتا۔ احد چیمہ کے تمام اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت رکھتے ہیں۔

نیب رپورٹ کے مطابق احد چیمہ کے مبینہ بے نامی داروں نے اپنی ذاتی انکم سے پراپرٹیز بنائیں۔ احد چیمہ کے مبینہ بے نامی داروں کی پراپرٹیز کو ان سے لنک نہیں کیا جا سکتا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ تین رشتہ داروں سعدیہ منصور، منصور احمد اور نازیہ اشرف کے اکاؤنٹس احد چیمہ کے بے نامی اکاونٹس نہیں ہیں۔ تحقیقات کے مطابق احد چیمہ کی آمدن 213 ملین اور اخراجات 131 ملین ہیں۔ احد چیمہ کے بنائے گئے اثاثے ان کی آمدن کے مطابق ہی ہیں۔

نیب کا اثاثہ جات ریفرنس کے حوالے سے کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران احد چیمہ نے انکم اور منافع سے متعلق ریکارڈ فراہم کیا۔ احد چیمہ کی جانب سے جمع کرائے گئے ریکارڈ کی تصدیق کی گئی جو درست ثابت ہوا۔ احد چیمہ کے اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت رکھتے ہیں لہٰذا  نیب کیس نہیں بنتا۔

نیب کی جانب سے احتساب عدالت سے احد چیمہ کی بریت کی درخواست پر قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کی استدعا کی تھی۔ 

بریت کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے احد چیمہ کا کہنا تھا کہ انصاف ملا چاہیے دو تین سال بعد ملا بڑی خوشی کا دن ہے۔ وہ بریت پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ جب یہ سب ہو رہا تھا تو سول سیکرٹریٹ کے افسران نے ان پر پھر پور اعتماد کیا۔

ان سب ساتھ دینے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ چیئرمین نیب کی بات خوش آئند ہے جہاں غلطی ہو اس کو تسلیم کیا جائے۔ ادارے کے سربراہ کا کام ہے غلطی کو درست کیا جائے یہی ادارے کا کام ہے۔

واضح رہے کہ 2018 کے انتخابات سے قبل پنجاب میں نیب کی جانب سے کرپشن کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن کا پہلا ہائی پروفائل کیس احد چیمہ کا تھا اور اس وقت بظاہر پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت اور ان کے قریبی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے نیب متحرک تھی۔

نیب نے احد چیمہ کو 21 فروری 2018 کو اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سکیم سے متعلق انکوائری کے لیے تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

بعد ازاں نیب نے ان کے خلاف الگ الگ انکوائریاں شروع کی تھیں۔ جن میں لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی ( ایل ڈی اے) سٹی اور آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بھی تھا۔ احد چیمہ  کو گرفتاری کے طویل عرصے بعد اپریل 2021 میں تین مقدمات میں ضمانت دی گئی تھی۔

نیب نے رواں برس 20 مئی کو احد چیمہ کے ساتھ سابق وزیراعظم شہباز شریف کو آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سکیم کیس میں کلیئر قرار دیتے ہوئے الزامات ختم کردیے تھے۔