تحریک انصاف استعفے منظور کروانے کے لیے سپریم کورٹ تک گئے تھے اور اب لاہور ہائی کورٹ چلے گئے ہیں کہ یہ استعفے منظور کیوں ہوئے ہیں، اس رویے کی سمجھ نہیں آ رہی۔ عدالتوں سے اب بھی پی ٹی آئی اور ان کے لیڈر کو جو حمایت مل رہی ہے، اس کا مطلب ہے کہ ان کو اسٹیبلشمنٹ کے کسی نہ کسی حصے کی جانب سے اب بھی حمایت مل رہی ہے اور اسٹیبلشمنٹ کے نیوٹرل ہونے کی بات دیوانے کا خواب لگ رہی ہے۔ ججوں کی بادشاہی ہے کہ جیسے مرضی فیصلے کریں، اب تو عدالتیں آئین میں بھی ترامیم کر رہی ہیں، یہی حال رہا تو پھر آئین کا اللہ ہی حافظ ہے۔ یہ کہنا ہے تجزیہ کار مبشر بخاری کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان الیکشن نہیں لڑ رہے تو ان کو سب سے پہلے گرفتاری دینی چاہئیے۔ شیخ رشید نے آصف زرداری کے پر سنگین الزامات لگا دیے ہیں۔ وہ دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کی بات کرتے ہیں تو بڑے بڑے رہنماؤں اور تحریک انصاف کے لوگوں کے بھی ان تنظیموں سے رابطے ہیں۔ ن لیگ جن افراد کو مشیر تعینات کر رہی ہے، ان میں سب سے زیادہ افراد الیکٹ ایبلز ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ن لیگ الیکشن کو قریب دیکھ کر اعتماد کھو چکی ہے۔
ماہر قانون رضا رحمٰن نے کہا کہ قومی اسمبلی کے 2007 کے ضابطے کے مطابق سپیکر کے پاس جب استعفے آتے ہیں تو وہ ان استعفوں کی انکوائری کرتے ہیں، پھر اس پر فیصلہ کرتے ہیں۔ یوں لگ رہا تھا کہ سپیکر نے صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے ردعمل کے طور پر استعفے منظور کیے۔ تحریک انصاف نے اسی بات کو جواز بنایا ہے۔ آئین کے مطابق تو الیکشن ملتوی نہیں ہو سکتے، ن لیگ والے آئین اور قانون کے بجائے حالات کو وجہ بنا کر الیکشن ملتوی کروانے کی بات کر رہے ہیں۔ وہ محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت جیسے واقعات کو دلیل کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
ماہر معیشت اسد اعجاز بٹ نے کہا کہ اطلاعات ہیں آئی ایم ایف والے کہہ رہے ہیں کہ ہمیں واپس جانے دیں اور وہاں سے میمو بھجوا دیں گے۔ حکومت نے حالیہ دنوں میں کافی جھکاؤ کا مظاہرہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف پاکستان سے زبانی وعدوں کے بجائے عملی گارنٹی چاہتا ہے کہ پاکستان شرائط پر عمل درآمد کرے۔ آئی ایم ایف کا وفد واپس بھی اس لیے جانا چاہتا ہے کہ پاکستان کو تھوڑا وقت دیں اور دیکھیں کہ پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط اور تجاویز پرعمل کرتا ہے یا نہیں۔ میمو جاری کیے بغیر آئی ایم ایف کے واپس چلے جانے کا کا مطلب 'نا' بھی ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کار مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ صدر مملکت کے آئینی اختیارات میں شامل نہیں کہ وہ انتخابات کے معاملے پر الیکشن کمیشن سے سوال جواب کریں یا انہیں ڈائریکشن دیں۔ لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ ابھی معطل کیا ہے اور اگر فیصلہ حکومت کے خلاف بھی آ جاتا ہے تو حکومت کے پاس اپیل کا حق موجود رہے گا۔ تحریک انصاف نے حکومت کو خود الیکشن تاخیر سے کروانے کا موقع فراہم کیا ہے۔ جب اسمبلیوں کی مدت میں 120 دن رہ جائیں گے تو آئین کے مطابق ضمنی الیکشن نہیں ہو سکتے۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ ‘خبر سے آگے’ ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔