مچھ واقعے پر ایک جانب وزیر اعظم نے مظاہرین پر بلیک میلنگ کا الزام عائد کر دیا ہے تو دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید کی تسلیاں بھی سامنے آئیں ہیں۔
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے مچھ واقعے کے خلاف کوئٹہ میں دھرنا دینے والے مظاہرین سے ایک مرتبہ پھر تدفین کی اپیل کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ وزیراعظم تدفین کے وقت وہاں موجود ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ان کا مطالبہ میرے ہاتھ میں نہیں ہے، وہ بلوچستان حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں، میں وزیر داخلہ ہو کر کے یہ کیسے کر سکتا ہوں، باقی ان کے سارے مطالبات مان لیے گئے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ مچھ میں ہونے والی 10 شہادتیں اور جو ہزارہ برادری کو پچھلے کئی عرصے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے اس میں بین الاقوامی طاقتیں ملوث ہیں اور ہم نے چند مہینوں میں چار ایسے گروہ پکڑے ہیں جو شیعہ سنی فساد کرانے کے لیے شیعہ اور سنی علما کو شہید کرنا چاہتے تھے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی نئی لہر ہے، اسلام آباد، لاہور، کوئٹہ پشاور میں ہائی الرٹ ہیں اور ہمیں پڑوسی ملکوں سے کام کرنے والے انڈین را کے ایجنٹس کے ساتھ ساتھ دوسروں کے پے رول پر کام کرنے والوں سے خطرات لاحق ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ مذہبی شخصیات سمیت 20 افراد کی جانوں کو خطرات لاحق ہیں اور ہم نے ان کو مطلع کیا ہوا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا عمران خان کے جانے میں تاخیر کی وجہ یہی ہے کہ بہت ساری ایسی خفیہ اطلاعات ہیں جو شیئر نہیں کی جا سکتیں۔
واقعے کے ذمے داران کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایجنسیاں مختلف نام لے رہی ہیں، داعش سمیت اور لوگوں نے بھی نام لیا ہے لیکن میں بطور وزیر داخلہ ابھی تصدیق نہیں کر سکتا البتہ ہم سرچ میں لگے ہوئے ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ میں یہاں کوئی ایسی بات نہں کہنا چاہتا جس سے ان طاقتوں کو فائدہ پہنچے جو اہل تشیع اور سنیوں کے درمیان غلط فہمی پیدا کرنا چاہتی ہیں۔