اتحاد ملت کے سربراہ مولانا توقیر رضا خان نے جمعہ کو یو پی ریاست کے شہر بریلی کے اسلامیہ کالج میدان میں ’مسلم دھرم سنسد‘ کا انعقاد کیا۔
مولانا توقیر رضا نے بھارتی حکومت سے کہا کہ ہم تم سے لڑنا نہیں چاہتے کیو ںکہ تم ہمارے بھائی ہو، ملک کے شہری ہو، اگر لڑنا ہے تو چلو دیکھو تمہاری بہاری چلو چائنا بارڈر، انہوں نے کہاکہ چائنا میلوں تمہارے ملک میں داخل ہوگیا ہے،چلو چین بارڈر پر لڑائی کرتے ہیں، ہمارے لوگوں کو تھوڑے ہتھیار دے دو ہم کیلاش مان سرور ہندوستان میں لاکر دے دیں گے۔
"I urge the govt, give arms to these 20,000 Muslim youth, we will bring back #KailashMansarover from #China's possession & will gift it to Hindu brothers. O you who oppress #Muslims in the name of #Pakistan, train us & call the #IndianArmy back, send us we will defeat Pakistan." pic.twitter.com/E59laejAW9
— Akhlad khan (@BawaNaaved) January 7, 2022
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا توقیر رضا خان نے کہا کہ یہ بے ایمان حکومت اپنے ان دہشت گردوں کو بھیجے جو ہمارا قتل کردے۔ یوگی اپنی پولس کو بھیجے ہم یہیں کھڑے رہیں گے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ مولانا توقیر رضا خان نے ہریدوار میں ہوئے دھرم سنسد کو لے کر نشانہ سادھا انہوں نے کہاکہ وہ اصل میں دھرم سنسد تھا ہی نہیں، کسی دھرم میں یہ نہیں سکھایا جاتا ہے کہ لوگوں کا قتل عام شروع کردو لوگوں کی برائی شروع کردو، دھرم سنسد کرنے والے ادھرمیوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے، حکومت ان کی سرپرستی کرتی ہے تو ہندوئوں کو ان کی حمایت نہیں کرنی چاہئے، ایسے ادھرمیوں کے ساتھ کھڑا نہیں ہونا چاہئے۔
https://twitter.com/BawaNaaved/status/1479432274433089538
مولانا نے مزید کہا کہ علماء نے دعوت کا سلسلہ بند کردیا اسلیے ہندو اور مسلمانوں میں فرق آگیا ہے، دعوت کا سلسلہ شروع کیجئے، آپس میں محبت سے رہئے تبھی ملک میں محبت قائم ہوگی۔ میں تمام ہندو تو وادی لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ملک کےلیے لڑائی کرو، ملک کی ایکتا کےلیے لڑائی کرو۔ انہو ں نے کہاکہ ملک کو برباد کرنے کےلی لڑائی نہیں لڑنی چاہئے، انہوں نے مزید کہاکہ میں جو کچھ بھی کررہا ہوں کسی سیاسی فائدے کےلیے نہیں، جو ہم نے تکالیف میں زندگی بسر کی ہے آنے والی نسل کےلیے ہم اچھا ہندوستان چھوڑناچاہتے ہیں، ہم اسلیے جدوجہد کررہے ہیں کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو ایک اچھا ہندوستان دے سکیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم ان کو دعوت دیتے ہیں جو ہماری جان لیناچاہتے ہیں، میں ہندو بھائیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ راون کون تھا کیا راون مسلمان تھا، کرشن نے کنس کا قتل کیا کیا کنس مسلمان تھا، پانڈووں نے کوروئوں کا قتل کیا کورو مسلمان تھے، میں ہندوئوں کو بتاناچاہتا ہوں کہ تمہیں کون سی کتاب پڑھائی گئی ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ ہندو اور مسلمانوں کو لڑناچاہئے۔ ہر دور میں اچھے برے میں لڑائی ہوئی ہے، اچھائی اور برائی میں جنگ ہوتی رہے گی، جب تک دنیا ہے تب تک جنگ ہوگی۔ ہندوئوں کو سوچناچاہئے کہ اچھا کون ہے۔ میں ہندو سماج کو یہ بتاناچاہتا ہوں کہ اس کو دھرم سنسد نام دیا ہے وہ اصل میں دھرم سنسد تھا ہی نہیں، کسی دھرم میں یہ نہیں سکھایاجاتا کہ عوام کا قتل عام شروع کردو ۔
اپنی 27 منٹ کی تقریر میں مولانا نے مرکزی اور ریاستی حکومت پر جم کر نشانہ سادھا انہوں نے کہا کہ ہم لڑنے نہیں آئے ہیں، طاقت کا مظاہرہ کرنے نہیں آئے ہیں، ملک کی اتحاد وسالمیت کےلیے اپنی جان قربان کرنے آئے ہیں، ہم اپنے ملک کے عوام کے بھائی چارے کےلیے آئے ہیں، ہم تم سے لڑنا نہیں چاہتے کیو ںکہ تم ہمارے بھائی ہو، ملک کے شہری ہو، اگر لڑنا ہے تو چلو دیکھو تمہاری بہاری چلو چائنا بارڈر، انہوں نے کہاکہ چائنا میلوں تمہارے ملک میں داخل ہوگیا ہے،چلو چین بارڈر پر لڑائی کرتے ہیں، ہمارے لوگوں کو تھوڑے ہتھیار دے دو ہم کیلاش مان سرور ہندوستان میں لاکر دے دیں گے۔
https://youtu.be/MdRckDxd78g
انہوں نے کہاکہ لڑناچاہتے ہو تو چلو پاکستان بارڈر پر ۔ پاکستان کہہ کر مسلمانوں کو ڈارنے والوں ہمارے20000جوان پاکستان بارڈر پر ہتھیار لے کر جانے کو تیار ہیں، ہم اپنے ملک سے پیار کرنے والے لوگ ہیں، تمہاری طرح دغا باز اور بے ایمان نہیں۔ انہوں نے کہاکہ روز قرآن اور آقا علیہ السلام کی شان میں گستاخی ہوتی ہے، ہم صبر کرتے ہیں، خون کے آنسو روتے ہیں، ہماری بہن بیٹیوں کی آبرو سے کھلواڑ کیاجارہا ہے کیوں کہ ہم اپنے ملک میں امن اور چین چاہتے ہیں لیکن اب ہمارے صبر کا پیمانہ ٹوٹ چکا ہے لیکن ہر جمعہ کو20000 ہزار مسلمان گردن کٹانے کےلیے نکلیں گے تب تک نکلیں گے جب تک بے ایمان سلاخوں کے پیچھے نہیں پہنچ جاتے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں 20 ہزار نوجوان آئے ہیں سر پر کفن باندھ کر ، میرے نوجوانوں کو تھوڑے ہتھیار اور تھوڑی سی ٹریننگ دے دو ہم کیلاش مان سرور چین سے لے لیں گے، ہم پاکستان کو بھی ہندوستان میں ملا دیں گے۔
واضح رہے کہ اسلامیہ میدان میں نماز جمعہ کے بعد سے ہی مسلمانوں کی بھیڑ جمع ہونی شروع ہوگئی تھی۔ بتایاجارہا ہے کہ اتحاد ملت نے انتظامیہ سے صرف تین سو افراد کے شامل ہونے کی اجازت طلب کی تھی لیکن پروگرام سے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ زبردست بھیڑ کے پیش نظر بڑی تعداد میں پولس فورس تعینات تھی۔