Get Alerts

بلی بائی ایپ کا خالق جنس زدہ، شاطر اور شدت پسند ہندو، سوشل میڈیا پر فحش فلمیں شیئر کرتا تھا

بلی بائی ایپ کا خالق جنس زدہ، شاطر اور شدت پسند ہندو، سوشل میڈیا پر فحش فلمیں شیئر کرتا تھا
ملزم نے بتایا کہ وہ مخصوص مذہب کے خلاف بات کرنے والوں سے پریشان ہو گیا تھا۔ ان کے خلاف بلی بائی ایپ بنائی اور ان کی توہین کرنے کے لیے خواتین کی تصاویر ڈالی تھیں۔
تفصیل کے مطابق آسام کے جورہاٹ سے گرفتار ہوئے’’ بلی بائی ایپ‘‘ کے ماسٹر مائنڈ اور خالق نیرج بشنوئی نے سوشل میڈیا پر ایک گروپ بنا رکھا ہے۔ اس گروپ میں ملک بھر سے تقریباً 15 سے 20 نوجوان جڑے ہوئے ہیں۔ دہلی پولیس کے سپیشل سیل، آئی ایف ایس سی کے ڈی سی پی کے پی ایس ملہوترا نے بتایا ہے کہ نیرج بے حد شاطر ہے۔ وہ شہرت حاصل کرنے کے لیے سب کی توجہ مبذول کرنا چاہتا ہے۔
آئی ایف ایس سی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ملزم نیرج ریڈیکل ہندو ہے۔ سوشل میڈیا پر بنائے گئے اس کے گروپ میں شامل لوگ بنیاد پرست ہیں۔ وہ چاہتا ہے کہ لوگ اسے جانیں اور پوچھیں۔ پولیس کو اس کے موبائل سے 100 سے زیادہ فحش فلمیں ملی ہیں۔
ملزم نیرج نے وی پی این( ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک) کی مفت سروس کا استعمال کیا۔ جانچ کے لیے ملزم کے لیٹ ٹاپ اورموبائل کی فورنسک جانچ کرائی جائے گی۔
خیال رہے کہ وی پی این میں دو قسم کی مفت اور پیڈ سروس دستیاب ہیں۔ ان میں صارف کی لوکیشن ہندوستان سے باہر کی آتی ہے، اسی لیے اس نے’ بلی بائی ایپ‘ بنانے کے لیے وی پی این کی مفت سروس کا استعمال کیا۔ اگر وہ وی پی این کی پیڈ سروس استعمال کی ہوتی تو اسے سروس میں مزید آپشن ملتے۔
اتراکھنڈ کی لڑکی کا اکاؤنٹ استعمال کر رہا تھا
تفتیش میں پتا چلا ہے کہ ملزم اتراکھنڈ کے ادھم سنگھ نگر کے رودر پور سے گرفتار لڑکی شویتا سنگھ کے GitHub پر بنائے گئے اکاؤنٹ کا استعمال کر رہا تھا۔ یہ اکاؤنٹ شویتا سنگھ نے بنایا تھا۔ دوسری جانب اتراکھنڈ سے گرفتار طالب علم میانک راوت اس کے سوشل میڈیا گروپ سے جڑا تھا۔ وہ بلی بائی ایپ پر بھی توہین کرنے کے لیے خواتین کی تصاویر اپ لوڈ کر رہا تھا۔ نیرج اور میانک نے بلی بائی ایپ پر 100 سے زیادہ خواتین کی تصاویر اپ لوڈ کی تھیں۔
ملزم بشنوئی 7 دن کے ریمانڈ پر
عدالت نے نیرج بشنوئی کو سات دن کے پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا ہے۔ بشنوئی کو انٹیلی جنس فیوژن اینڈ اسٹریٹجک آپریشنز (آئی ایف ایس او) یونٹ نے جمعرات کی رات متعلقہ مجسٹریٹ کے گھر پر پیش کیا تھا۔
دہلی پولیس کے سپیشل سیل نے عدالت کو بتایا کہ پوچھ گچھ کے دوران نیرج نے انکشاف کیا کہ یہ ایپ نومبر 2021 میں بنائی گئی تھی اور اسے 21 دسمبر میں اپ ڈیٹ کیا گیا تھا۔ سیل نے ملزمان سے تفتیش کے لیے عدالت سے ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔