نوجوان کو فحش ویڈیو بھیجنے پر وزیر اعلیٰ پنجاب کے معاونِ خصوصی کیخلاف مقدمے کا حکم

نوجوان کو فحش ویڈیو بھیجنے پر وزیر اعلیٰ پنجاب کے معاونِ خصوصی کیخلاف مقدمے کا حکم
اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ سیشن عدالت نے نوجوان کو فحش ویڈیو بھیج کر ہراساں کرنے کے معاملے پر وزیر اعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی سردار تنویر الیاس خان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔نوجوان خواجہ فہیم کی درخواست پر ایڈیشنل سیشن جج محمد عطا ربانی نے فیصلہ سنایا۔

درخواست میں نوجوان کا کہنا تھا کہ سردار تنویر الیاس کے ساتھ اسلام آباد کے سینٹورس مال میں ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد سردار تنویر الیاس خان نے اپنے نمبر سے انہیں فحش ویڈیوز بھیجیں اور اسے ہراساں کیا۔

درخواست گزار کے وکیل عمران فیروز ملک نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے کو درخواست دی مگر سائبر کرائم سیل نے مقدمہ درج نہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جس نمبر سے ویڈیو بھیجی گئی ہیں وہ سردار تنویر الیاس خان کے زیر استعمال ہے‘۔

عدالت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے بتایا کہ درخواست گزار کے موبائل فون کی فرانزک رپورٹ آچکی ہے جس میں ظاہر ہوا ہے کہ اسے ویڈیو سردار تنویر الیاس خان کے نمبر سے ہی بھیجی گئی تھی۔

عدالت نے ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کو سردار تنویر الیاس خان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر درخواست گزار دوران تفتیش غلط نکلا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

واضح رہے کہ سردار تنویر الیاس خان آزاد کشمیر کے انتخابات میں حلقے باغ ٹو میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نامزد اہم رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔ انہیں ضلع باغ میں ایک ریٹرننگ آفیسر نے پی ٹی آئی کے ایک اور امیدوار کو ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی پر نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے 4 جولائی کو 200 کے قریب گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی ہری گہل سے اپنے حلقے کے کیپال گڑھ گاؤں تک کی ریلی کی قیادت کیوں کی، جس میں چند لاؤڈ اسپیکر بھی لگے تھے۔

خیال رہے کہ ضابطہ اخلاق کے رول 4 (32) کے تحت انتخابی مہم کے لیے گاڑیوں کی ریلی اور لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ممنوع ہے۔