تحریک انصاف کے رہنما سبطین خان سپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہو گئے ہیں۔ ان کا مسلم یگ (ن) کے سیف الملوک کھوکھر کیساتھ مقابلہ تھا۔
پنجاب اسمبلی کے سپیکر کیلئے سیف الملوک کھوکھر کو پی ڈی ایم میں شامل تمام اتحادی جماعتوں کی حمایت بھی حاصل تھی۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس حسب معمول دو گھنٹے کی تاخیر سے پینل آف چیئرمین وسیم خان بادو زئی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ راجا بشارت نے سپیکر کے انتخاب اور ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد جمع کروائی۔
https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1553052879757328385?s=20&t=iFO6jmCTbXyKsB8z9Soc-Q
اپوزیشن اور حکومت دونوں کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ وہ بھرپور کامیابی حاصل کریں گے۔ پینل آف چیئرمین وسیم بادوزئی نے سبطین خان کی کامیابی کا اعلان کیا۔ پینل آف چیئرمین کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے سبطین خان ایوان کے نئے کسٹوڈین ہوں گے۔
مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار سیف الملوک کھوکھر نے سبطین خان کو کامیابی پر مبارکباد دی۔ جبکہ تحریک انصاف کے اراکین نے جیت کی خوشی میں فلک شگاف نعرے لگائے۔
سپیکر پنجاب کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوا اور اسی لئے انتخاب میں موبائل فون لے جانے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
دوسری جانب ن لیگ نے اسپیکرکے انتخاب اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پرتحفظات کا اظہار کردیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے چیف وہب نے پینل آف چیئرمین اور سیکرٹری پنجاب اسمبلی کے نام خط لکھ کر تحفظات سے آگاہ کیا۔
خط کے متن کے مطابق ہمیں اسپیکر کے الیکشن میں اسمبلی اسٹاف کے طرزعمل پر تحفظات ہیں، الیکشن آئین کے پیرامیٹرز، انتخابی قوانین، اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں اور پولیٹیکل پارٹیزایکٹ کےتحت کروایا جائے۔ متن میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر کے الیکشن میں اسمبلی اسٹاف کا رویہ ہر حال میں نیوٹرل ہونا چاہیے۔ خیال رہے کہ پرویزالٰہی کے وزیراعلیٰ بننے پر سپیکر پنجاب اسمبلی کی نشست خالی ہوئی تھی۔