طیبہ گل کا کیس پاکستانی عدالتی نظام کے خلاف فرد جرم ہے، اب اسے اپنی بے گناہی ثابت کرنا ہوگی

طیبہ گل کا کیس پاکستانی عدالتی نظام کے خلاف فرد جرم ہے، اب اسے اپنی بے گناہی ثابت کرنا ہوگی
سینئر صحافی مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ طیبہ گل سے متعلق تفصیلات پاکستان کے عدالتی نظام کیخلاف فرد جرم ہیں۔ ان دونوں خواتین نے ہمارے عدالتی نظام کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا ہے۔ اب ان کو اپنی بے گناہی ثابت کرنی ہے۔

یہ بات انہوں نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کیخلاف ہراسانی کے الزامات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہی۔ گذشتہ روز بھی پروگرام نے اس حساس مسئلے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے دوست بریگیڈیئر ریٹائرڈ اسد منیر نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا کیونکہ نیب انہیں ہراساں کر رہا تھا۔ بعد میں نیب نے ہی کہا کہ وہ بے گناہ تھے۔

پروگرام میں شریک مہمان عاصمہ شیرازی نے کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں صحافیوں کے ساتھ کیا نہیں ہوا۔ صحافیوں کو اغوا کیا گیا۔ اخباروں کو بند کیا۔ لوگوں کو نوکریوں سے نکلوایا۔ میرے متعلق پی ٹی آئی والوں نے ہدایات جاری کیں کہ اسے نشان عبرت بنایا جائے۔ ابھی تو اور بھی آڈیو آنی ہیں کہ کون اس مہم کے پیچھے تھا۔ کس کے کہنے پر یہ سب ہوتا رہا۔ انہوں نے سافٹ ٹارگٹ سمجھ کر خواتین صحافیوں پر اٹیک کیا۔ میں جانتی ہوں کتنی خواتین صحافیوں کو جنہوں نے لکھنا چھوڑ دیا۔

عاصمہ شیرازی نے کہا کہ ساڑھے تین سال پارلیمان کو بندوق کی نوک کے اوپر چلایا گیا۔ آپ پہلے ان کا تو حساب کریں، وہ معافی مانگیں پھر ہم آپ کے ساتھ کھڑیں ہونگے کہ آپ سویلین وزیراعظم تھے آپ کے ساتھ بہت زیادتی ہوئی۔

عمران ریاض خان کی گرفتاری کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران ریاض کو پیکا قانون کے تحت گرفتار کیا گیا۔ ہم نے اس قانون کی ہمیشہ مخالفت کی تھی اور ابھی بھی کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ پیکا قانون پر معذرت کریں اور کہیں کہ ہم سے غلطی ہوئی ہے۔ پیکا جب ن لیگ کے زمانے میں بنا، ہم نے تب بھی اس کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے اس کا جو استعمال کیا، اس کی بھی مخالفت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جمہوریت شخصیات پرستی اور شخصیات کو اپنے ساتھ ملانے کے اوپر ہے۔ ابھی اداروں پر اٹیک ہو رہا ہے، پھر رابطے بحال ہو جائیں تو سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔

فوزیہ یزدانی نے کہا کہ حق اور سچ کے علامہ، عمران ریاض اور اوریا مقبول جان نے جتنا خواتین کے خلاف زہر اگلا سب نے سنا تھا۔ نور مقدم کا جب ریپ کے بعد قتل ہوا تو انہوں نے کہا تھا کہ وہ گھر سے نکلتی تھی تو ایسا ہی ہونا تھا۔ اب عمران ریاض بھی بندہ بنے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں مگر جب بھی عورتوں کیساتھ کچھ ہوتا ہے تو یہ کہا جاتا ہے کہ یہ اب کیوں بولی ہے تب کیوں نہیں بولی؟ یہاں تو خاتون تھانے تک تو جا نہیں سکتی۔

طیبہ گل کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ضیغم خان کا کہنا تھا کہ یہ کیس پاکستان کی خواتین بمقابلہ ریاست ہے۔ یہ ریاست کیخلاف خواتین کا کیس ہے۔ اگر یہ کیس آگے نہیں جاتا تو یہ خواتین کیخلاف بہت بڑا سوشل کنٹرول ہوگا۔

ضیغم خان کا کہنا تھا ہمارے ہاں بڑی بدقستمی کی بات ہے کہ اعلیٰ عدلیہ جہاں رول پلے کرنا ہوتا ہے وہاں دیکھتے رہتے ہیں کچھ نہیں کرتے یا پر وہ دھماکے دار انٹری کرتے ہیں جیسے 90 کی دہائی کی فلموں میں ہوتا تھا پھر وہ ان جگہوں پر بھی جاتے ہیں جہاں آئینی تقاضہ نہیں ہے کہ وہ ان جگہوں میں جائیں۔