اللہ کا شکر ہے 6 سال بعد میری بے گناہی ثابت ہوگئی: نواز شریف

نواز شریف نے کہا کہ میری عوام کی سزا ختم ہوگی تو مجھے خوشی ہوگی۔ سب جانتے ہیں کہ میں سبزباغ نہیں دکھاتا۔  8 فروری کو آپ ایک خوشحال اور ترقی یافتہ پاکستان کیلئے بہتر فیصلہ کریں اور اپنی سزاؤں کا خاتمہ کریں گے۔

اللہ کا شکر ہے 6 سال بعد میری بے گناہی ثابت ہوگئی: نواز شریف

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے پورے ملک سے مبارکباد کے پیغامات موصول ہورہےہیں۔ 

خطاب کے دوران نواز شریف نے کہا ہے کہ اللہ کا شکر مجھے آخر کار جھوٹے مقدمات سے سرخرو کیا۔مجھے دعا میں یاد رکھنے کا شکریہ۔ آپ میرے ساتھ کھڑے رہے۔ ایک لمحے کیلئے بھی جھوٹے پروپیگنڈے پر یقین نہیں کیا۔

یقینا اس کیلئے آپ سب بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ میری جماعت کا ہر کارکن مبارکباد کا حقدار ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ اپنے خلاف سازش کی کہانی بیان کروں تو بہت وقت لگے گا۔ آغاز 2014 کے طویل دھرنوں سے ہوا۔  28 جولائی 2017 پر پہلے مرحلے کا اختتام ہوا۔ کیسے واٹس ایپ کال کی گئی۔ ہیرے چن چن کر واٹس ایپ پر جے آئی ٹی بنائی گئی۔ مجھے گارڈ فادر اور سسیلین مافیا کی گالیاں دی گئیں۔ اس وقت کے چیف جسٹس نے مجھے فضول اور ناکارہ کر کے مسترد کیا۔ میری چھٹی کرا دی گئی اور نااہل کر دیا گیا۔سینئر ججز کے گھروں پر جا کر دھمکیاں دی گئیں، تمام کردار بے نقاب ہوچکے ہیں۔ میں نے اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا تھا۔ اللہ نے سرخرو کردیا۔

مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ آج میں پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو مظالم کا لمبا سلسلہ نظر آتا ہے۔ میں اپنے والد کی میت کو کندھا نہیں دے سکا۔ والدہ کا تابوت قبر میں نہیں اتار سکا۔ آخری وقت میں اپنی اہلیہ کے ساتھ وقت نہ گزار سکا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 6 سال بعد میری بے گناہی ثابت ہوگئی۔ یہ کھلی ناانصافی کا ازالہ ہے جس کا مجھے نشانہ بنایا گیا۔مجھ سے دشمنی کرنے والوں نے عوام کو کیوں نشانہ بنایا؟ لاڈلے کو لانے کے لیے مجھے پھنسانا تھا تو عوام کا کیا قصور تھا۔

قائد ن لیگ کا کہنا تھا کہ مجھے میرے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکالا گیا۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ پاکستان اور عوام کو کس گناہ کی سزا دی گئی ہے۔ سوچتا ہوں کہ مجھے سے دشمنی کرنے والوں نے پاکستان  کو کو کیوں نشانہ بنایا۔

سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف سے نجات حاصل کرنے والے پاکستان کو پھر بھکاری بنا دیا گیا۔ہم نے پاکستان کو آئی ایم ایف سے نجات دلائی تھی۔ہم نے ملک سے لوڈشیڈنگ ختم کی تھی۔ ملک کو ایک بار پھر اندھیروں میں دھکیل دیا گیا۔ ہم سی پیک ملک میں لائے۔ آج ملک میں سرمایہ کاری کیوں رک گئی۔ ہم نے دہشت گردی کا خاتمہ کیا۔ آج پھر دہشت گردی عروج پرہے۔

نواز شریف نے ایک بار پھر قوم کے سامنے سوالات رکھ دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کے روزگار کی راہیں کس نے بند کیں؟ مجھ سے دشمنی تھی تو عوام کو کیوں سزا دی گئی؟ عوام کے گھروں کے چولہے کیوں بجھائے گئے؟ غریب کے بچوں پر تعلیم کے دروازے کیوں بند کیے گئے؟ میرے خلاف تمام مقدمات جھوٹے نکلے۔

مسلم لیگ ن کے قائد نے مزید کہا کہ میری عوام کی سزا ختم ہوگی تو مجھے خوشی ہوگی۔ غریب کو دوا ملے بچوں کو تعلیم ملے تو خوشی ہوگی. ہمارے زمانے میں سب کو مفت ادویات دی جاتی تھیں۔ سب جانتے ہیں کہ میں سبزباغ نہیں دکھاتا۔  

نواز شریف کا  مزید کہنا تھا کہ 8 فروری کو آپ ایک خوشحال اور ترقی یافتہ پاکستان کیلئے بہتر فیصلہ کریں اور اپنی سزاؤں کا خاتمہ کریں گے۔مجھے یقین ہےآپ اپنا مقدر بدلنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔