Get Alerts

قربانی کی مخالفت کرنے والے اس کی معاشی اہمیت کو نہیں سمجھتے

عیدالاضحیٰ پر قربانی کے ذریعے غربا کو گوشت ملتا ہے، کسانوں کو مویشیوں کی اچھی قیمت ملتی ہے، قصائی مزدور اپنی محنت کا صلہ پاتے ہیں اور چارہ فروشوں کا کاروبار بھی چمکتا ہے۔ یہ تمام چیزیں مل کر پورے سال غربا اور مزدوروں کے روزگار کا بندوبست کرتی ہیں۔

قربانی کی مخالفت کرنے والے اس کی معاشی اہمیت کو نہیں سمجھتے

عیدالاضحیٰ ایک مبارک تہوار ہے جس میں مسلمانوں کو سنت ابراہیمیؑ کی یاد میں قربانی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ ناصرف دینی فریضہ ہے بلکہ اس کے معاشرتی اور اقتصادی فوائد بھی بے شمار ہیں۔ اندازے کے مطابق ہر سال عیدالاضحیٰ پر 4 کھرب روپے سے زائد کا مویشیوں کا کاروبار ہوتا ہے، جس میں تقریباً 23 ارب روپے قصائی مزدوری کے طور پر کماتے ہیں۔ چارے کے کاروبار والے 3 ارب روپے سے زیادہ کماتے ہیں۔ یہ تہوار دنیا بھر میں ایک بڑا معاشی عمل ہے، جس سے کئی لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔

عیدالاضحیٰ کا یہ تہوار غربا اور ضرورت مندوں کے لئے بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔ قربانی کے ذریعے غربا کو مفت گوشت ملتا ہے، جو عام دنوں میں ان کے لئے مہنگا ہوتا ہے۔ کھالیں بھی کئی سو ارب روپے میں فروخت ہوتی ہیں، جس سے چمڑے کی فیکٹریوں میں کام کرنے والوں کو مزید روزگار ملتا ہے۔ یہ پیسہ جس نے بھی کمایا، وہ اپنی ضروریات پر خرچ کرتا ہے اور یوں ایک نئی معاشی سرگرمی کا آغاز ہوتا ہے۔

بعض لوگ عیدالاضحیٰ کے موقع پر سوشل میڈیا پر یہ بات کرتے ہیں کہ غربا کی مدد کرنی چاہیے نہ کہ قربانی۔ وہ کہتے ہیں کہ یتیموں کی مدد، غربا کی شادیوں میں تعاون اور دیگر سماجی خدمات بہتر ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ قربانی کے بجائے اس رقم کو ان مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہیے۔

تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

یہ بات قابل غور ہے کہ غربا کی مدد اور یتیموں کا خیال رکھنا بلاشبہ اسلام کا اہم جزو ہے اور اس کی بے حد فضیلت ہے مگر عیدالاضحیٰ پر قربانی کرنا سنت رسولﷺ ہے اور اللہ کی رضا کا ذریعہ ہے۔ یہ عبادت اللہ کے حکم پر ایمان اور تقویٰ کی علامت ہے۔ قربانی کا مقصد صرف گوشت تقسیم کرنا نہیں بلکہ اس کے پیچھے تقویٰ، اطاعت اور ایثار کا درس ہے۔

عیدالاضحیٰ پر قربانی کے ذریعے غربا کو گوشت ملتا ہے، کسانوں کو مویشیوں کی اچھی قیمت ملتی ہے، قصائی مزدور اپنی محنت کا صلہ پاتے ہیں اور چارہ فروشوں کا کاروبار بھی چمکتا ہے۔ یہ تمام چیزیں مل کر پورے سال غربا اور مزدوروں کے روزگار کا بندوبست کرتی ہیں۔

لہٰذا، عیدالاضحیٰ پر قربانی کرنا ایک ایسا عمل ہے جو ناصرف دینی فریضہ ہے بلکہ اس کے کئی معاشرتی اور اقتصادی فوائد بھی ہیں۔ جو لوگ غربا کی مدد اور یتیموں کی کفالت کی بات کرتے ہیں، انہیں بھی قربانی کے اس پہلو کو سمجھنا چاہیے کہ یہ عمل بھی ایک بڑی سماجی خدمت ہے۔ قربانی کے ذریعے ہم ناصرف اللہ کی رضا حاصل کرتے ہیں بلکہ معاشرے کے کمزور طبقوں کی مدد بھی کرتے ہیں۔

مصنف کالم نگار، فیچر رائٹر، بلاگر، کتاب 'صحافتی بھیڑیے' کے لکھاری اور ویمن یونیورسٹی صوابی میں میڈیا سٹڈیز ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں۔