اہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس میں عبوری ضمانت منظور کرلی۔
کیپٹن (ر) صفدر نے عدالت میں آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں درخواست ضمانت دائر کی تھی جس میں انہوں نے نیب لاہور کی جانب سے 10 مارچ کو تحقیقات کے سلسلے میں طلب کیے جانے کے نوٹس کو چیلنج کیا تھا۔
جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیپٹن (ر) محمد صفدر کی درخواستِ ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت کی جس میں درخواست گزار خود بھی پیش ہوئے۔
ائی کورٹ میں دائر درخواست میں کیپٹن (ر) محمد صفدر نے استدعا کی تھی کہ نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں 10 مارچ کو طلب کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری نیب پشاور میں بھی زیر التوا ہے اور پشاور ہائی کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں عبوری ضمانت کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے۔
درخواست میں ان کا مؤقف تھا کہ ایک ہی معاملے پر دو صوبوں میں انکوائری نہیں چل سکتی، مجھے سیاسی انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ پہلے سے پولیس کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمات بھی بھگت رہا ہوں ساتھ ہی استدعا کی عدالت نیب لاہور کو گرفتار کرنے سے روکنے کا حکم دے۔
چنانچہ لاہور ہائی کورٹ نے نیب لاہور کو کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے روک دیا اور چیئرمین نیب کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا ساتھ ہی کیپٹن (ر) صفدر کی 29 مارچ تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔
خیال رہے کہ نیب نے کیپٹن (ر) محمد صفدر کو 10 مارچ کو ریکارڈ کے ساتھ پیش ہونے کے لیے سمن جاری کیا تھا اور ان سے اور ان کے اہل خانہ کے نام پر موجود تمام اثاثوں کی تفصیلات کا ریکارڈ بھی لانے کا کہا گیا تھا۔