ایران نے یورنیم افزودگی دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دے دیا

ایران نے یورنیم افزودگی دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دے دیا
تہران: ایران 2015 میں ہونے والے ایٹمی پروگرام کے عالمی معاہدے کے اہم حصے سے دستبردار ہوگیا۔

برطانوی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہےکہ وہ ملک میں یورینیم کا بھاری اسٹاک رکھیں گے اور اسے یورپ کو فروخت نہیں کیا جائے گا۔

 امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی انقلاب اسلامی کے رونما ہونے کے بعد سے جاری ہے لیکن سنہ 2015 میں دیگر عالمی طاقتوں سمیت امریکا  اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے بعد ایران پر عائد پابندیوں کمی کی گئی تھی۔

جوہری معاہدے کا مقصد ایران کے ایٹمی عزائم کو کم کرنا اور ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کرنا تھا لیکن امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث واشنگٹن معاہدے سے دستبردار ہوگیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے دوبارہ عائد کی گئی پابندیوں سے ایرانی معیشت کو جدید جھٹکا لگا ہے۔غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب یورنیم افزودگی کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کا اعلان امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے اچانک دورہ عراق اور امریکی بحری بیٹری کی خلیج فارس تعیناتی کے بعد کیا گیا ہے۔

ایرانی صدر کا کہنا ہے کہ وہ عالمی معاہدے کے دو حصے معطل کر رہے ہیں جنہیں مشترکہ جامع ایکشن پلان (Joint Comprehensive Plan of Action) کے نام سے جانا جاتا ہے۔

حسن روحانی نے یورپی قوتوں، چین اور روس کو تیل اور پیسے سے متعلق وعدوں کی پاسداری کے لیے 60 روز کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ ایسا ہونے کی صورت میں ہی ایران فروخت بحال کرے گا۔

ایرانی صدر نے وعدوں کی پاسداری نہ ہونے اور عالمی قوتوں کی جانب سے امریکی پابندیوں کی حمایت کی صورت میں بھاری مقدار میں یورینیم کی افزودگی کی دھمکی بھی دی۔

حسن روحانی نے مزید کہا کہ ایران اس معاہدے دستبردار نہیں ہو رہا اور ہم یہ معاہدہ چھوڑنا نہیں چاہتے، اس لیے دنیا کو پتا ہونا چاہیےکہ آج اس معاہدے کا آخری روز نہیں ہے بلکہ یہ معاہدے کے فریم ورک میں رہتے ہوئے ایک نیا قدم ہے۔

ایرانی صدر نے مزید دھمکی دی کہ اگر ایران کے ایٹمی پروگرام کا معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھیجا گیا تو پانچ عالمی طاقتوں کو فیصلہ کن رد عمل کا سامنا ہو گا۔

واضح رہے کہ ایران کو یورینیم افزودگی سے روکنے کے لیے عالمی قوتوں امریکا، برطانيہ، چين، فرانس، جرمنی اور يورپی يونين نے ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدہ 2015 طے کیا تھا جس کے تحت ایران جوہری توانائی کو ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال نہ کرنے کی ضمانت دے گا جس کی بنیاد پر ایران کو جوہری توانائی کو برآمد کرنے کی بھی اجازت ہوگی۔