ہم باپ سے معافی نہیں مانگتے، کسی اور سے کیوں مانگیں گے؛ اسد قیصر

اسد قیصر نے کہا کہ آج بہت افسوس اور دکھ ہوا۔عمران خان اور اس کی پارٹی سے متعلق پاک فوج کی جانب سے اس قسم کے پیغام پر بہت افسوس ہوا ہے۔ بچہ بچہ جانتا ہے کہ ہمارے ساتھ ظلم ہوا۔ ہم کسی لیول پر ملک میں انارکی نہیں چاہتے۔ ہم چاہتے ہیں ملک میں سیاسی استحکام آئے اور سرمایہ کاری آئے۔ ہم نے کبھی بھی نہیں کہا کہ ہم فوج کے خلاف ہیں۔ فوج ہمارا ادارہ ہے اور ہم اپنے ادارے کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں۔

ہم باپ سے معافی نہیں مانگتے، کسی اور سے کیوں مانگیں گے؛ اسد قیصر

ن لیگ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے ہمارا مینڈیٹ چرایا، ان سے کسی صورت بات نہیں کریں گے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر بہت افسوس ہوا۔ ہم کسی سے مذاکرات نہیں چاہتے۔ ہمیں 9 مئی پر معافی مانگنے کا کہا جا رہا ہے، ہم اپنے باپ سے بھی معافی نہیں مانگتے تو کسی اور سے کیوں مانگیں گے۔ یہ کہنا تھا رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر کا۔

نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہا کہ پی ٹی آئی آئین و قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں تمام ادارے آئین کی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں۔

گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے پی ٹی آئی کے لیے واضح پیغام پر اسد قیصر نے کہا کہ ہم ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ عمران خان اور اس کی پارٹی سے متعلق پاک فوج کی جانب سے اس قسم کے پیغام پر بہت افسوس ہوا ہے۔ بچہ بچہ جانتا ہے کہ ہمارے ساتھ ظلم ہوا، سب کچھ ہمارے خلاف استعمال کیا گیا مگر اس کے باوجود 8 فروری کو ملک کے عوام نے واضح پیغام دیا اور اتنا بڑا مینڈیٹ ہمیں ملا۔

اینکر پرسن مہر بخاری نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی پریس کانفرنس میں بتایا کہ پی ٹی آئی کو 6 کروڑ آبادی میں سے صرف 31 فیصد نے ووٹ دیا تو ایسا تو نہیں کہہ سکتے کہ کسی اور پارٹی کو اکثریت ہی نہیں ملی۔ اور آپ لوگ کہتے ہیں کہ 8 فروری کو عوام نے دکھا دیا ہے۔ عوام ایک طرف ہے اور فوج ایک طرف۔ اس کی تردید کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی نہیں کہا کہ ہم فوج کے خلاف ہیں۔ فوج ہمارا ادارہ ہے اور ہم اپنے ادارے کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ لیکن ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں۔

اس پر سوال کیا گیا کہ آئینی حدود میں رکھنا چاہتے ہیں لیکن مذاکرات بھی انہی سے کرنا چاہتے ہیں؟ تو اس پر پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہتا۔ ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ سب کو پتا ہے کہ شام کو ہم جیتے تھے لیکن اگلی صبح کسی اور کو فاتح قرار دے دیا گیا۔ ہم نے کسی سے بات کرنی ہے اور نا ہی کریں گے۔ اس پر اینکرپرسن نے ایک اور سوال داغا کہ اگر بات ہی نہیں کرنی تو عمران خان نے 3 رکنی کمیٹی کیوں بنائی ہے؟ اس پر اسد قیصر نے کہا کہ بنیادی طور پر اس کمیٹی کی تشکیل پر ابھی کنفیوژن ہے کہ وہ بنی بھی ہے یا نہیں۔ کیونکہ عمران خان سے ہماری ملاقات میں اس پر کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔ ابھی ہماری مزاحمتی تحریک کا وقت ہے۔ ہم آئین کی بالادستی کے لیے تحریک چلائیں گے۔ تمام اداروں کو آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اُن سب لوگوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں جن کے الیکشن پر تحفظات ہیں۔ مسلم لیگ ن نے پنجاب میں جبکہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے کراچی میں ہمارا مینڈیٹ چوری کیا۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے کوئی بات نہیں کریں گے۔ نواز شریف 'ووٹ کو عزت دو' کی بات کرتے ہیں، کیا یہ عزت ہے ووٹ کی؟ ہم کسی سے مذاکرات نہیں کریں گے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ الیکشن سے متعلق ہم بھی چاہتے ہیں جوڈیشل کمیشن بنے اور تحقیقات کرے۔ اگر ہمارا دعویٰ غلط ہے تو غلط ثابت ہو جائے گا۔ کمیشن جہاں سے مرضی تحقیقات شروع کرے۔ اینکر نے سوال کیا کہ انہوں نے تو حامی بھری ہے لیکن کہتے ہیں 2014 سے شروع کریں کہ آپ کا دھرنا کس نے کروایا۔ اس پر اسد قیصر نے کہا کہ جب سے مرضی شروع کر لیں۔ پھر اس کمیشن میں انتخابات میں دھاندلی اور 9 مئی کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب اس سارے ڈرامے کے پیچھے ہیں۔ اس سب کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

9 مئی کے واقعات پر معافی مانگنے سے متعلق سوال پر اسد قیصر نے کہا کہ اللہ معاف کرے، ہم تو اپنے باپ سے معافی نہیں مانگتے تو کسی اور سے کیا مانگیں گے۔ ہم اپنا مطالبہ جاری رکھیں گے لیکن کسی صورت تشدد کا راستہ نہیں اپنائیں گے۔ ہمارے ساتھ کیا کیا ظلم نہیں ہوا۔ ویڈیوز لیک کی گئی، جیلوں میں بھیجا، بس شوٹ کرنا باقی رہ گیا ہے۔ لیکن ہم اپنی پُرامن تحریک چلائیں گے۔ عدم تشدد کی پالیسی تشدد سے زیادہ طاقت رکھتی ہے۔ میں پی ٹی آئی ورکرز کو بھی کہنا چاہتا ہوں کہ اگر ہمارے پُرامن مظاہرے میں کوئی اشتعال پر اکسائے گا تو وہ ہمارا دشمن ہو گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے پریس کانفرنس سے متعلق بات کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ آج بہت افسوس اور دکھ ہوا۔ ادارے سے دل سے محبت ہے۔ تکلیف ہوتی ہے جب اس قسم کی حرکت ہوتی ہے۔ ہم کسی لیول پر ملک میں انارکی نہیں چاہتے۔ ہم چاہتے ہیں ملک میں سیاسی استحکام آئے اور سرمایہ کاری آئے۔ سعودی وفد پاکستان آیا جس کو سراہا ہے اور چاہتے ہیں معیشت بہتر ہو۔ آپ نے عوام کے مینڈیٹ کو چوری کیا، ذبح کیا اور ان لوگوں کو آپ اقتدار میں لے آئے جنہیں عوام نے مسترد کیا۔

اینکر نے سوال کیا کہ آپ کہہ رہے کسی سے مذاکرات نہیں کرنے، عمران خان کہتے ہیں کہ صرف اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کریں گے لیکن دوسری طرف نام لے لے کر یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ مجھے یا اہلیہ کو کچھ ہوا تو یہ لوگ ذمہ دار ہوں گے۔ یہ دہری پالیسی نہیں؟ اعلان کیا جاتا ہے کہ کمیٹی بن گئی اور اتنے سینئر رہنما ہو کر آپ کہتے ہیں کہ ابھی اس کمیٹی کی تشکیل ہی مشکوک ہے۔ اس پر اسد قیصر نے کہا کہ پارٹی میں سب کے الگ الگ اختلافات اور تحفظات ہوتے ہیں لیکن ان کے بارے میں مجھے براہ راست کچھ نہیں پتا۔ آپ نہ جانے کہاں سے باتیں کر رہی ہیں۔ ایسا کچھ نہیں ہے۔

عمران خان کی رہائی کے حوالے سے اسد قیصر کا کہنا تھا کہ عمران خان بہت جلد باہر آ جائیں گے۔ عدلیہ میں اپنی آزادی کی جو لہر چلی ہے اس کے بعد ہمیں امید ہے کہ جلد انصاف ملے گا اور عمران خان جلد باہر آ جائیں گے۔