جس طرح طالبان فوج کی اپنی تخلیق ہیں اسی طرح عمران خان کو بنانے والی بھی فوج ہے۔ فوج پوری طرح طالبان کو نہیں ختم کر سکی تو عمران خان کو بھی پوری طرح ختم کرنا پاک فوج کے لئے مشکل ہے۔ یہ کہنا تھا سینیئر صحافی عامر میر کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے عامر میر نے کہا کہ عمران خان پر حملے کے معاملے میں کمیشن بن بھی جاتا ہے تو پچھلے کمیشنوں کی طرح اس سے کچھ نہیں نکلنا۔ تاہم، اگر جوڈیشل کمیشن بنتا ہے تو عمران خان کے لئے بہت زیادہ مشکلات پیدا ہو جائیں گی۔ کیونکہ ان کے لئے وہ باتیں ثابت کرنا مشکل ہو جائے گا جو وہ اب تک اس حملے سے متعلق کر چکے ہیں۔ چار گولیاں لگیں، گولی کے ٹکڑے لگے، چودہ لوگوں کو گولیاں لگیں۔ سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق صرف دو لوگوں کو گولی لگی ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ مرنے والا شخص جوابی فائرنگ کا شکار ہوا۔
ارشد شریف قتل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت جس طرح بلا جھجھک کمیشن بنا رہی ہے تو انہیں پتہ ہے کہ ہمارا اس میں کچھ نہیں بگڑنا۔ ارشد شریف قتل کے اشارے بھی اسٹیبلشمنٹ کے دوسرے دھڑے کی جانب جا رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ عمران خان کو لانگ مارچ کے لئے ایک لاش فراہم کی گئی ہے۔
نامور صحافی اعجاز احمد کا کہنا ہے کہ اگر پی ٹی آئی سڑکوں سے نہیں اٹھتی تو وفاقی حکومت کے پاس پنجاب میں گورنر راج لگانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچے گا۔ وفاقی حکومت ابھی تک گھبرا رہی ہے یا پھر وہ آج کی کور کمانڈرز کانفرنس کا انتظار کر رہی ہے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اگر گورنر راج لگانے کا فیصلہ لے لیا جاتا ہے تو اسے ریورس نہیں کیا جا سکے گا۔ تاہم عامر میر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اگر وفاقی حکومت پنجاب میں گورنر راج لگاتی ہے تو مزید کمزور ہوگی اور آخر میں گر جائے گی۔
عمران خان کے وکیل احمد پنسوٹا کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کے لئے عدالت نہ جانے والا فیصلہ پی ٹی آئی کا سوچا سمجھا فیصلہ ہے، وہ چاہتے ہیں کہ پولیس کی سطح پر ہی معاملہ نپٹ جائے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سیاست تب تک زبردست طریقے سے چلے گی جب تک نامزد لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہو جاتی۔ جس طرح عام آدمی کے خلاف پرچہ کٹتا ہے، فوجی افسر کے خلاف بھی کٹ جانا چاہیے۔
عامر میر نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ پچھلے ماہ عمران خان سے اپنی ایکسٹینشن کا مطالبہ کروا رہے تھے۔ پراجیکٹ عمران خان اب تک باجوہ صاحب کی وجہ سے ریپ اپ نہیں ہو سکا۔ نئے آرمی چیف کے آنے کے بعد یکم دسمبر سے اس ریپ اپ پہ کھل کے کام شروع ہو جائے گا۔ وقت لگے گا مگر عمران خان کو اس کے بنانے والے چھوڑیں گے نہیں، اسے ختم کیا جائے گا۔
رضا رومی کا کہنا تھا کہ اگر سارا معاملہ آرمی چیف کے تقرر کا ہے تو اس میں دیر کس بات کی ہے؟ مرتضیٰ سولنگی نے ان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یوں کسی جتھے کے دباؤ میں آ کر آرمی چیف کے تقرر کا فیصلہ کرنا درست طرزِ عمل نہیں ہوگا۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی اور مرتضیٰ سولنگی تھے۔