عورت مارچ سے متعلق متنازعہ ترین نعرے ' میرا جسم میری مرضی' کی تخلیق کار سعدیہ گیلانی نے بتایا ہے کہ انہوں نے کیوں یہ نعرہ تخلیق کیا۔ انہوں نے اپنی تحریر میں لکھا ہے کہ جو کچھ عورتوں کو برداشت کرنا پڑتا یہ نعرہ اسی حقیقیت کا عکاس ہے۔ یہ میرا نعرہ ہے۔ اس کے معنی بالکل یہی ہیں ' میرا جسم میری مرضی'۔ بیمار ذہینیت کے لوگ چیزوں کو اپنے مطابق توڑ مروڑ کر اپنی مرضی کے مطلب نکال ہی لیتے ہیں۔ لفظ جسم کے ساتھ جڑے معنی اور ان معنوں کے اخذ کرنے کا حالیہ متنازع عمل ہی وہ وجہ ہے کہ میں نے یہ تحریر لکھنے کا فیصلہ کیا۔
آپ خود فیصلہ کیجیئےکہ عورت کے حوالے سے جب بھی جسم کا ذکر ہوتا ہے تو یہ آپ کو اتنا ناگوار کیوں گزرتا ہے۔جواب ہے کہ عورت کے جسم کا تصور ہی آپ کے لئے متنازع ہے جو کہ نہیں ہونا چاہیے۔ یہ نعرہ کہ میرا جسم میری مرضی ان خواتین کے لیئے ہے جن کے خاوند انکو ریپ کرتے ہیں(کیوںکہ بلا اجازت ایک انسان سے جنسی تعلق بنانا ریپ کے زمرے میں آتا ہے) ۔ یہ انکے لئے ہے جن کو اپنی بیٹیوں کو جنم دینے سے قبل ہی اسقاط حمل کرانا پڑتا ہے۔ یہ ان عورتوں کے لئے ہے کہ جن کو اپنے والدین سے ملنےکے لئے اپنے سسرالیوں کی اجازت لینا ضروری ہے۔
الغرض اس نعرے کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی لڑکی کی زندگی کے فیصلے صرف اسی کے ہاتھ میں ہونے چاہیں نہ کہ اسکے خاندان کے مردوں کے۔ اسے ریپ کے خطرے کے بغیر کچھ بھی پہننے کی اجازت ہونی چاہیئے۔اسے کسی سے بھی شادی کرنے کی اجازت ہوتی چاہیئے/ جبکہ بغیر کسی خوف کے اسے تعلیم حاصل کرنے کی بھی اجازت ہونی چاہیئے۔ یہ وہ تمام باتیں تھیں جو میرے ذہن میں تھیں جب میں نے 2018 میں میرا جسم میری مرضی کا نعرہ تخلیق کیا۔
اور میں یہ بھی بتاتی جاؤں کہ اس نعرے کا مطلب قطعاً سڑکوں پر ننگ دھڑنگ پھرنا نہیں ہے نہ ہی اسکا مطلب گلیوں میں کھلےعام جنسی عمل کرنا اور اس سے ملتے جلتا کوئی بھی عجیب و غریب اور قابل اعتراض مطلب بالکل نہیں ہے!۔