'میرا جسم میری مرضی' کا مطلب ہے کہ عورت کے جسم کو اس کی مرضی کے بغیر نہ دیکھا جائے نہ چھوا جائے: ماہرہ خان

'میرا جسم میری مرضی' کا مطلب ہے کہ عورت کے جسم کو اس کی مرضی کے بغیر نہ دیکھا جائے نہ چھوا جائے: ماہرہ خان
معروف اداکارہ ماہرہ خان کو جہاں سماجی مسائل پر کھل کر بات کرنے کی وجہ سے جانا جاتا ہے، وہیں انہیں خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کے لیے بھی پہچانا جاتا ہے۔

 

ماہرہ خان گزشتہ چند سال سے ہر سال عالمی یوم خواتین کے موقع پر ہونے والے ' عورت مارچ‘ میں بھی دکھائی دیتی ہیں، جس کی وجہ سے ان پر تنقید بھی کی جاتی ہے۔

 

تاہم میرا سیٹھی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اس سوال کا جواب دے دیا ہے کہ وہ ’ عورت مارچ‘ میں کیوں جاتی ہیں اور ان کے جانے سے کیا فرق پڑتا ہے۔

 

میرا سیٹھی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ماہرہ خان نے نہ صرف ’ عورت مارچ‘ میں شرکت کرنے کا سبب بتایا بلکہ انہوں نے گفتگو کے دوران شوبز کی زندگی اور ذاتی زندگی سمیت یہ بھی بتایا کہ ان کی نظر میں بہترین مرد کون ہوتا ہے؟

 

پروگرام میں بات کرتے ہوئے ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ’میشن‘ نامی ویب سائٹ اس لیے بنائی تاکہ وہ وہاں خواتین کے ساتھ پیش آنے والے مسائل پر بات کر سکیں۔

 

اداکارہ کے مطابق ویب سائٹ بنانے کے بعد انہیں احساس ہوا کہ بہت سارے مسائل ایسے ہیں جن پر بات کرنے سے قبل وہ طویل سوچ میں پڑجاتے ہیں کہ کس مسئلے پر بات کی جا سکتی ہے اور کس پر نہیں۔

 

ایک سوال کے جواب میں اداکارہ نے بتایا کہ شوبز انڈسٹری میں ہر اداکارہ کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ کس مسئلے پر بات کر سکتی ہیں اور کس پر نہیں۔

ماہرہ خان کے مطابق انہیں بتایا جاتا تھا کہ وہ اپنی شادی، طلاق اور بیٹے ہونے کے معاملے پر بات نہیں کر سکتیں اور انہیں یہ تک بتایا جاتا تھا کہ وہ کس طرح کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرسکتی ہیں.

 

عورت مارچ’ میں شرکت کرنے اور اسے سپورٹ کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ماہرہ خان نے بتایا کہ وہ ’ عورت مارچ’ میں اس لیے جاتی ہیں، کیوں کہ انہیں لگتا ہے کہ ان کے جانے سے اثر پڑے گا۔

 

ماہرہ خان کے مطابق وہ سمجھتی ہیں کہ انہیں چاہنے والے لوگ اور ان کے فالوورز انہیں ’ عورت مارچ’ میں دیکھ کر ’ عورت مارچ’ کو سپورٹ کریں گے، کیوں کہ ان کے چاہنے والے ایسا سمجھیں گے کہ جب ماہرہ کر سکتی ہیں تو وہ کیوں نہیں کر سکتے؟

 

اس معاملے پر مزید وضاحت کرتے ہوئے اداکارہ نے کہا کہ جس طرح میڈیا والوں کو ضرورت ہوتی ہے کہ عورت مارچ میں ماہرہ خان آئی ہیں تو ان کا نیوز پیکیج بنایا جائے، اسی طرح انہیں بھی اس نیوز پیکیج کے ذریعے لوگوں تک اپنا پیغام پہنچانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

 

انہوں نے ’ عورت مارچ’ کے نعروں پر بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کا مطلب غلط سمجھا جاتا ہے اور ان سلوگن کا سوشل میڈیا پر غلط استعمال کیا جاتا ہے۔

 

ماہرہ خان کے مطابق ’ عورت مارچ‘ کے حوالے سے بہت ساری غلط معلومات پھیلائی جاتی ہے اور لوگ سمجھتے ہیں کہ ’ عورت مارچ’ کا مطلب ہے عورتیں کپڑے پھاڑ کر بیٹھ جائیں گی۔

 

اداکارہ کے مطابق یہ بلکل غلط ہے کہ ’ عورت مارچ’ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عورتیں اپنے کپڑے پھاڑ کر بیٹھ جائیں گی۔

ماہرہ خان کے مطابق ’میرا جسم، میری مرضی‘ کا مطلب بھی یہ نہیں کہ عورتیں کپڑے پھاڑ کر بیٹھ جائیں گی بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک عورت بھی مکمل انسان ہے اور اسے حق حاصل ہے کہ جو کوئی اس کے جسم کو دیکھے تو وہ اسے روکے کہ وہ ان کے جسم کو نہ دیکھے۔

 

ماہرہ خان کے مطابق ’میرا جسم، میری مرضی‘ کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی کسی خاتون کو چھونا چاہ رہا ہے اور خاتون کو برا لگ رہا ہے تو وہ اس کے خلاف رپورٹ بھی کر اسکتی ہے لیکن اگر خاتون کو غلط نہیں لگ رہا تو کوئی بات نہیں۔

 

ماہرہ خان نے بتایا کہ ’ عورت مارچ’ کے حوالے سے غلط معلومات والی آوازوں کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔

یاد رہے کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی عورت مارچ 8 مارچ کو ملک بھر میں کیا جائے گیا۔ ماہرہ خان کے مطابق وہ اس مارچ میں ضرور شرکت کریں گی۔