مینار پاکستان ہراسانی کیس میں انتہائی اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاکر عائشہ کے الزامات کی روشنی میں ملزم ریمبو کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
میڈیا کو کیس کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے کہا ہے کہ ٹک ٹاکر عائشہ نے اپنے حالیہ تحریری بیان میں ریمبو سمیت 12 افراد کیخلاف شکایت کی تھی، ابھی تک ان میں سے 6 ملزموں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
ڈی آئی جی انوسٹی گیشن شارق جمال نے کہا کہ عائشہ نامی خاتون نے مینار پاکستان ہراسانی کیس کی تمام تر ذمہ داری ریمبو اور اس کے ساتھیوں پر عائد کی ہے۔ اس کیس میں پہلے 400 افراد کیخلاف مقدمہ درج ہو چکا ہے جس میں سے 104 کو گرفتار کیا گیا جبکہ شناخت پریڈ کے دوران صرف 6 کی شناخت کی گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاکر عائشہ نے ساجد، مہران، شہریار، افتخار، عابد اور ارسلان نامی ملزموں کی شناخت کی تھی جبکہ واقعے میں ملوث دیگر تمام افراد کو عدالت کی جانب سے ضمانت مل چکی ہے۔
ٹک ٹاکر عائشہ نے اپنے تحریری بیان میں کہا کہ یوم آزادی پر مینار پاکستان جانے کا پروگرام ریمبو نے بنایا تھا جبکہ اس نے میری نازیبا ویڈیوز بھی بنا رکھی ہیں، ان کے ذریعے مجھے بلیک میل کرتا ہے۔ عائشہ اکرم نے الزام عائد کیا کہ میں بلیک میلنگ میں آ کر اپنی آدھی تنخواہیں تک ریمبو کو دیتی رہی، ریمبو اب تک مجھ سے 10 لاکھ روپے لے چکا ہے۔
خیال رہے کہ جشن آزادی کے روز عوام کی بڑی تعداد مینار پاکستان میں جمع تھی، ایسے میں ٹک ٹاکر خاتون عائشہ اپنے کے ساتھ وہاں پہنچیں اور ویڈیوز بنانا شروع کر دیں۔
اچانک ایک گروہ نے خاتون ٹک ٹاکر پر ہلہ بول دیا۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے خاتون سے دست درازی اور بے لباس کرنے کے الزام میں 400 سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا، اس کیس میں اب تک متعدد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔