ہراسانی کیس کو نازیبا ویڈیوز سے جوڑنے کی تیاریاں، پولیس کا عائشہ اکرم کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

ہراسانی کیس کو نازیبا ویڈیوز سے جوڑنے کی تیاریاں، پولیس کا عائشہ اکرم کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
مینار پاکستان ہراسانی کیس میں جن خدشات کا اظہار کیا جا رہا تھا بالاخر وہ اب درست ثابت ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ پولیس نے پورا کیس ہی الٹ پلٹ کرتے ہوئے اب متاثرہ خاتون عائشہ اکرم کو ہی سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عائشہ اکرم کی نازیبا ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد اس کے گرد گھیرا تنگ کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔ خاتون ٹک ٹاکر نے یہ قابل اعتراض ویڈیوز اپنے ساتھی ریمبو کیساتھ مل کر بنائیں جنھیں بعد ازاں سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دیا گیا۔ ان ویڈیوز کو دیکھ کر صاف ظاہر ہوتا ہے کہ انھیں خاتون کی مرضی سے بنایا گیا کیونکہ وہ اس کی فلمبندی سے منع کرتی دکھائی نہیں دے رہیں۔

بتایا گیا ہے کہ ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کیخلاف کارروائی پیکا ایکٹ کے تحت عمل میں لائی جائے گی۔ خیال رہے کہ پیکا ایکٹ کے تحت نازیبا ویڈیوز بنوانا اور اسے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنا کرنا جرم ہے۔ اس جرم پر عائشہ اور ریمبو کو 7 سال جیل کی سزا ہو سکتی ہے۔

یہ بات ذہن میں رہے کہ مینار پاکستان ہراسانی کیس کا رخ موڑنے کی شروع دن سے ہی کوششیں شروع کر دی گئی تھیں۔ پولیس نے ملزمان کو سزا دلوانے کی بجائے متاثرہ خاتون پر ہی ہمیشہ فوکس رکھا اور اس کے ماضی کو کنگھالنے کی کوشش کی جاتی رہی۔

کبھی اس کی نازیبا ویڈیوز لیگ گئیں تو کبھی تصاویر کو سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا گیا۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مواد کا ہراسانی کیس سے کوئی تعلق ہی نہیں بنتا لیکن اسے الگ ہی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل ہی عائشہ اور ریمبو کی مبینہ آڈیو ریکارڈنگ سامنے آئی تھی جس میں دونوں ہراسانی کیس میں گرفتار ملزموں سے پیسے بٹورنے کی بات کر رہے ہیں۔ پولیس نے اس آڈیو کو فرانزک کیلئے بھیجتے ہوئے کیس کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔