عائشہ اور ریمبو کی مبینہ آڈیو ٹیپ پولیس کے ہتھے چڑھ گئی، کیس نے نیا رخ لے لیا

عائشہ اور ریمبو کی مبینہ آڈیو ٹیپ پولیس کے ہتھے چڑھ گئی، کیس نے نیا رخ لے لیا
مینار پاکستان ہراسانی کیس میں روز نت نئے انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔ اس کیس کی مدعی عائشہ اکرم نے اپنے ہی ساتھی ریمبو پر بلیک میلنگ کا الزام لگا کر اسے گرفتار کرایا تو اس نے بھی الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے ملزموں سے رقم اینٹھنے کا دعویٰ کردیا تھا۔ اب منظر عام پر آنے والی نئی آڈیو گفتگو نے کیس کو نیا رخ دیدیا ہے۔

یہ مبینہ آڈیو ٹیپ ٹک ٹاکر عائشہ اکرم اور اس کے ساتھی ریمبو کی ہے۔ اس کیس کی گھتیاں سلجھانے پر مامور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شارق جمال کا کہنا ہے کہ یہ مبینہ آڈیو ٹیپ ریمبو کے موبائل فون سے حاصل کی گئی ہے، ہم اس آڈیو میں سامنے آنے والے انکشافات کو کیس کا حصہ بنا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مبینہ آڈیو ریکارڈنگ میں ریمبو اور عائشہ اکرم ملزموں کی رہائی کے بدلے پیسے لینے کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے پائے گئے ہیں۔ اس گفتگو میں ٹک ٹاکر خاتون ریمبو سے کہتی ہے کہ میں نے 6 افراد کو شناخت کر لیا ہے۔ اس پر ریمبو کہتا ہے کہ ہر مجرم سے کتنے پیسے لئے جائیں؟ تو عائشہ آگے سے جواب دیتی ہے کہ مشکل سے ان افراد نے پانچ پانچ لاکھ روپے کرنے ہیں۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شارق جمال نے بتایا کہ ملزم ریمبو اس وقت پولیس حراست میں ہے، اس کا عدالت سے چار روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا ہے، اس دوران اہم تفصیلات سامنے آئی ہیں۔



خیال رہے کہ عائشہ اکرم نے ریمبو پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مجھے بلیک میل کر رہا ہے، میں اب تک اسے لاکھوں روپے دے چکی ہوں، ان الزامات کی روشنی میں پولیس نے ریمبو کو کیس میں شامل کرتے ہوئے اسے گرفتار کر لیا تھا۔

پولیس حراست میں ریمبو نے نیا پینڈورا باکس کھولتے ہوئے کہا تھا کہ لڑکی کی رضامندی کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا، ہماری منظر عام پر آنے والی تمام تصاویر اور ویڈیوز ایک سال پرانی ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ میں نہیں جانتا کہ ٹک ٹاکر عائشہ اکرم نے میڈیا پر یہ بیان کیوں دیا کہ میں اس کے چھوٹے بھائیوں کی طرح ہوں۔

ریمبو کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا تو اس نے اپنے بیان میں الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا کہ عائشہ اکرم نے کیس میں گرفتار ہر ملزم سے پانچ لاکھ روپے لینے کا کہا تھا۔

ریمبو نے الزام عائد کیا کہ میں نے عائشہ اکرم سے کہا تھا کہ پیسوں کا لالچ اچھا نہیں ہے، اسے اپنے کیس پر توجہ دینی چاہیے لیکن میری بات ماننے کی بجائے اس نے مجھے ہی بلیک میل کرنا شروع کردیا اور دھمکی دی کہ اگر بات نہ مانی تو جیل بھجوا دوں گی، اس کے بعد راتوں رات مجھ پر ایف آئی آر درج کر وا دی گئی۔