گزشتہ چار روز سے بولان میڈیکل کالج بلوچستان کے طلباء اس کالج کی نجکاری اور کالج کو ینیورسٹی میں ضم کرنے کے خلاف ایک بھوک ہڑتالی کیمپ پر سراپا احتجاج ہیں۔
یاد رہے کہ ان طلباء نے تا دم مرگ بھوک ہڑتال کا اعلان کیاہے اور ان کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات مانیں نہیں جائیں گے وہ یہ کیمپ ختم نہیں کریں گے۔ گزشتہ چار روز میں بیشتر طلباء کمزوری کے باعث ہسپتال بھی متنقل کیے جا چکے ہیں مگر حکومت کہ کان پر ُجوں تک نہیں رینگی۔
https://twitter.com/MahrangBaloch5/status/1302938009583734784?s=20
بولان میڈیکل کالج کی طالب علم ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والے ملازمین اور طلباء یہ چاہتے ہیں کہ بولان میڈیکل کالج کو یونیورسٹی سے الگ کیا جائے۔ ُانکے خیال میں کالج کو یونیورسٹی میں ضم کرنے سے ملازمین اور طلباء کا تقصان ہو گا۔
یاد رہے کہ ملازمین اور طلباء کا یہ احتجاج گذشتہ نو مہینے سے جاری ہے جس کے دوران گرفتاریوں کے علاوہ ان کو متعدد بار لاٹھی چارج کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ پہلے ملازمین اور طلباء کا یہ احتجاجی کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے باہر قائم تھا لیکن وہاں احتجاج کو توجہ نہ ملنے پر انھوں نے وزیرِ اعلیٰ ہاﺅس کے گھیراﺅ کا اعلان کیا۔
https://twitter.com/MahrangBaloch5/status/1303065363014447104?s=20
وزیر اعلیٰ ہاوس کی جانب اجازت نہ ملنے پر اب طلباء نے گورنر ہاوس کے سامنے اپنا بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا ہے اور ان کاکہنا ہے کہ جب تک مطالابات من و عن نہیں تسلیم ہوں گے ان کے لیے واپسی کا کوئی راستہ نہیں۔