ہماری روز مرہ زندگی کے باقی پہلووں میں ہمارے کردار کی طرح ہمارے لطائف بھی ہماری سوچ کا عکاس ہوتے ہیں۔ اگر غور کیا جائےتو ہمارے ہاں ایسے لطائف عام ہیں جن میں ایک مخصوص برادری، رنگ نسل یا زبان کو نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ خواتین کی بے عزتی اور توہین سے تو ہر دوسرا لطیفہ بھرا ہوتا ہے۔
لیکن افسوس ناک صورتحال یہ ہے کہ قومی اخبارات ایسے لطائف کو اپنے فرنٹ پیج پر جگہ دیتے ہیں اور اس پر ان سے کسی قسم کی پوچھ گچھ نہیں ہوتی۔ اب ایسا ہی معاملہ قومی اخبار خبریں کے حوالے سے سامنے آیا ہے جس نے اپنے فرنٹ پیج پر ایک ایسا ہی بے ہودہ لطیفہ شائع کیا ہے جس میں پٹھان قوم کو کم عقلی کے حوالے سے حقائق کے منافی نشانہ بنایا گیا جب کہ اس میں خواتین کی تذلیل کا پہلو بھی نمایاں ہے۔
اس لطیفے میں دو نوجوان پٹھان فوجیوں کا ذکر ہے جن کا ٹرینر انہیں انکی بندوق کا درجہ ماں کے برابر بتاتا ہے ایک کو بتا چکنے کے بعد جب وہ دوسرے سے پوچھتا ہے کہ تمہارے ہاتھ میں کیا ہے تو وہ کہتا ہے کہ یہ ساتھ والے کی ماں اور میری خالہ ہے۔
اس لطیفے سے بظاہر تو نوجوانوں کی کم عقلی پر ہنسنا اور ہنسانا مقصود ہے تاہم اس میں چھپے ایک قوم کے خلاف نسل پرستانہ پراپیگنڈے اور متعصبانہ خیالات قابل اعتراض ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ خالہ اور ماں جیسی مقدس اور خوبصورت نسوانی رشتوں کی بے قدری بھی اس میں شامل ہے۔ بطور ذمہ دار قومی اخبار ایسے لطائف کسی صورت کسی بھی اشاعت کا حصہ نہیں بننے چاہئے۔
اس حوالے سے انسانی حقوق کی تنظیموں نے سخت مذمت کرتے ہوئے خبریں کو اس کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔