نو منتخب اراکین کی حلف برداری اور چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے لیے سینیٹ کا اجلاس شروع ہو گیا جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر لیا ہے۔
سینیٹ اجلاس میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار پریزائیڈنگ افسر کی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔
سینیٹ اجلاس میں 37 نومنتخب ارکان بطور سینیٹر آج حلف اٹھائیں گے جس میں ضمنی الیکشن میں منتخب 6 سینیٹرز بھی ساتھ ہی حلف اٹھائیں گے۔ پیپلزپارٹی کے 18،مسلم لیگ ن کے 14، جے یوآئی کے 3، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 2ا، ایم کیوایم ،اے این پ اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن سینیٹرکا حلف اٹھائیں گے جب کہ 3 آزاد نومنتخب ارکان بھی بطور سینیٹر حلف اٹھائیں گے۔
چیئرمین سینیٹ و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا چناؤ خفیہ رائے شماری سے ہو گا۔ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے 85 سینیٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضاگیلانی حکمران اتحاد کے مضبوط امیدوار ہیں۔ مسلم لیگ ن نے سیدال خان ناصر کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد کردیا۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
سینیٹ میں اس وقت 42 ارکان ہیں جن میں پی ٹی آئی 17 سینیٹرز کے ساتھ سب سے بڑی جماعت ہے جب کہ پی پی کے 10، ن لیگ 6، جے یو آئی (ف) 3، بلوچستان نیشنل پارٹی ایک، ایم کیو ایم 2، ق لیگ ایک، بلوچستان عوامی پارٹی 4، اے این پی 2 اور 2 آزاد سینیٹر ہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سینیٹر بھی ایوان بالا پہنچ گئے۔ سینیٹ اجلاس کا آغاز ہوتے ہی ان کی جانب سے نعرے بازی اور احتجاج کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے ترجمان علی ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ک خیبر پختونخوا کے سینیٹرز نہیں آجاتے اس اجلاس کو ملتوی کیا جائے۔
پی ٹی آئی ترجمان کا کہنا ہے کہ وفاق کی تمام اکائیوں کی نمائندگی کے بغیر چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب غیر آئینی ہے۔ نامکمل الیکٹورل کالج کے ساتھ غیر منتخب افراد کو منتخب اور ایوان بالا کی توہین برداشت نہیں کریں گے۔ نامکمل ایوان کی صورت میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب جمہوری اقدار کا قتل ہے۔