سنجرانی کو ووٹ کے لئے حکومتی سینیٹرز کا قرآن پر حلف اٹھانے سے انکار

سنجرانی کو ووٹ کے لئے حکومتی سینیٹرز کا قرآن پر حلف اٹھانے سے انکار
حکومت کی جانب سے پنجاب ہاؤس میں دیے گئے عشائیے کے دوران سینیٹر صادق سنجرانی کے لئے اس وقت مشکلات پیدا ہو گئیں جب متعدد سینیٹرز نے حلف اٹھا کر یہ کہنے سے انکار کر دیا کہ وہ جمعے کو ہونے والے چیئرمین سینیٹ کے انتخابات میں صادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں مرزا محمد آفریدی کو ووٹ دیں گے۔

اطلاعات کے مطابق جمعرات کی شام دیے گئے عشائیے میں اس وقت بدمزگی پیدا ہو گئی جب وزیر دفاع پرویز خٹک اور سینیٹ چیئرمین کے لئے حکومتی امیدوار صادق سنجرانی نے حکومتی سینیٹرز سے حلف لینے کی کوشش کی۔ سینیٹرز کے مطابق ان کے کردار پر شک کیا جا رہا تھا۔

ناراض حکومتی سینیٹرز کے نام بھی سامنے آ گئے

متعدد سینیٹرز کے متعلق خبر ہے کہ وہ ناراض ہو کر اجلاس چھوڑ گئے اور کھانا کھانے سے بھی انکار کر دیا۔ سینیٹر سرفراز بگٹی اور انوارالحق کاکڑ کی جانب سے شدید ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔ بیرسٹر علی ظفر اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بھی متعدد سینیٹرز نے اس موقع پر احتجاج کیا۔ سینیئر صحافی شاہد میتلا کے مطابق اس موقع پر کچھ سینیٹرز نے یہ اعتراض بھی اٹھایا کہ صادق سنجرانی اور مرزا محمد آفریدی ایک دوسرے کے کاروباری شراکت دار ہیں، لہٰذا انہیں اس حوالے سے شدید تحفظات ہیں اور ووٹ دینے کے بارے میں سوچیں گے۔

یاد رہے کہ حکومتی اتحاد میں شامل سینیٹرز کی تعداد 47 ہے جن میں سے 43 اس عشائیے میں شریک تھے۔ اپوزیشن اراکین کی تعداد 53 ہے جن میں سے کم از کم ایک ن لیگی سینیٹر کے بارے میں خود پارٹی قیادت کو بھی خدشات ہیں کہ وہ صادق سنجرانی کو ووٹ دیں گےجب کہ جماعتِ اسلامی کے رکنِ سینیٹ قومی اسمبلی میں جماعت کی جانب سے سینیٹ انتخاب کے بعد چیئرمین کے انتخاب کا بھی بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔

صادق سنجرانی نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کا وعدہ کیا تھا‘

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی اسلام الدین شیخ کے گھر پر عشائیے کا اہتمام کیا گیا تھا جہاں پر بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس تنقید کا بھی جواب دیا کہ 2018 میں پیپلز پارٹی کے ووٹوں سے ہی صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے تھے۔

سوشل میڈیا پر صادق سنجرانی کی مبینہ طور پر ایک پرانی ویڈیو گردش کررہی ہے، کسی کو یہ علم نہیں کہ ہم نے صادق سنجرانی کو سینیٹ چیئرمین کے لئے کیوں ووٹ دیا تھا، اس وقت ہمارے پنجاب کے بعض ساتھیوں کا خیال تھا کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ مل کر سیاست نہیں ہوسکتی، اس وقت آزاد سینیٹر صادق سنجرانی مجھ سے ملنے گھر آئے اور کہا کہ انہیں چیئرمین سینیٹ منتخب کروانے میں ان کی مدد کی جائے، صادق سنجرانی نے مجھ سے کہا کہ وہ چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے کے بعد پی پی پی میں شمولیت اختیار کرلیں گے، صادق سنجرانی پی پی پی میں شمولیت کے لئے میرے سامنے قرآن پر حلف تک اٹھانے کو تیار تھے، میں نے انہیں قرآن پر حلف اٹھانے سے منع کیا اور کہا کہ آپ کی بات پر اعتبار ہے، جس بنیاد پر سینیٹ میں حمایت لی، صادق سنجرانی نے اپنے اس وعدے کی پاسداری نہیں کی۔




یہ بھی دیکھیے: