میرے وطن تیری جنت آٸیں گے اِک دن

میرے وطن تیری جنت آٸیں گے اِک دن
پاکستان کو بنے 70 سال سے زاٸد کا عرصہ ہوچکا ہے لیکن اب تک کوٸی ایسا آٸیڈیا یا حل پیش نہیں کیا جا سکا جس کی مدد سے مذاکرات کے ذریعے مسٸلہ کشمیر حل کیا جاسکے۔

بات چیت کے ذریعے مسٸلہ کا حل تو دور ان 70 سالوں میں ہم ایسا ماحول بھی پیدا نہیں کر سکے کہ صحیح معنوں میں کشمیر پر مذاکرات کا آغاز ہو سکے صرف نواز شریف کے دوسرے دورے حکومت میں جب واجپاٸی نے دورہ پاکستان کیا تو اس وقت ایک امید کی کرن ضرور پیدا ہوٸی لیکن وہ بھی زیادہ دیر نہ رہ سکی اور کارگل جنگ کی نظر ہوگی۔ اس کے بعد مشرف دور میں مذاکرات کا ڈرامہ تو بہت کیا گیا لیکن اس میں سے کچھ نکلا نہیں اس کے بارے میں بھی تاثر یہ ہے کہ وہ مذاکراتی ماحول بھی ضیإ دور کی طرح امریکہ کے دباٶ پر مصنوعی طور پر بنایا گیا تھا تاکہ پاکستان امریکہ کے ساتھ مل کر اپنی تمام تر تواناٸیاں افغانستان میں جاری جنگ میں صرف کر سکے۔

آج کشمیر کا جو حصہ پاکستان کے پاس ہے وہ بھی 1948 میں بھارت سے جنگ کرکے حاصل کیا گیا یہ ایک جیتی جاگتی مثال ہے کہ مسٸلہ کشمیر کا حل جب بھی ہو گا جنگ کے ذریعے ہی ہو گا یا جنگی ماحول کی وجہ سے ہو گاشاید آپ میری بات سے اتفاق نہ کرتے ہوں لیکن مجھے یقین ہے کہ مسٸلہ کشمیر کا حل کسی نہ کسی جنگ یا جنگی اور ہنگامی صورت حال میں چھپا ہے۔

ویسے تو جنگ بہت بری چیز ہے جوتباہی اور بربادی لاتی ہے لیکن کبھی کبھی جنگ ناگزیر ہو جاتی ہے اور کشمیر کا حل بھی اسی جنگ کے نتیجے میں ہو گا جو جنگ ناگزیر ہوجائے گی اور دونوں اطراف کی عوام جنگ کرنے پر پوری طرح آمادہ ہونگے۔

امن کے لیے کوٸی آواز شاید اس وقت نہ اٹھ سکے اگر کوٸی امن کی بات کرے گا تو اسے بھی دونوں اطراف سے خاموش کروا دیا جائے گا ایسا اس لیے ہو گا کیونکہ اکثریت کے نزدیک اس وقت جنگ نا گزیر ہو گی اور اس جنگ کی بنیادی وجہ کشمیر کا مسٸلہ ہی ہوگا۔

مجھے ایک بات سمجھ نہیں آتی کہ جب بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان ماحول کشیدہ ہوتا ہے تو پاکستان ہی کیوں ہمیشہ امن کے لیے پہل کرتا ہے حالانکہ میری نظر میں مسٸلہ کشمیر کے حل کے لیۓ کشیدہ اور جنگی صورت حال پاکستان کو سوٹ کرتی جبکہ بھارت کو امن سوٹ کرتا ہے کیوں کہ دنیا یہ بات بہت اچھی طرح جانتی ہے پاک بھارت جنگ کے نتیجے میں ایٹم بم بھی استعمال کیۓ جاسکتے ہیں اور اگر ایسا ہوا تو ایٹم بم کےاثرات نہ صرف پاکستان اور بھارت بلکہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ پاک بھارت ماحول کشیدہ ہوتے ہی پوری دنیا حرکت میں آ جاتی ہے اور ایسا وقت مسٸلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیۓ انتہاٸی ساز گار ہوتا ہے کیونکہ اس وقت پوری دنیا کی توجہ اس جانب ہوتی ہے اور وہ آپ کی بات بھی سننے پر آمادہ نظر آتی ہے لیکن پتہ نہیں کیوں ہم ہمیشہ ایسے وقت غیر مشروط امن کے داعی بن جاتے ہیں اور آج تک ہر ایسا موقع گنواتے آئے ہیں پاکستان 70 سال سے غیر مشروط امن کا داعی بنا ہوا ہے لیکن اس کے باوجود امن بحال ہوتے ہی دنیا ہماری بات سننے کو تیار نہیں ہوتی اور نہ ہی مسٸلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیۓ سنجیدگی دکھاتی ہے اور بھارت پھر سے کشمیر میں مظالم شروع کر دیتا ہے اور کسی نے دہشت گردی کے واقعے کا انتظار کرنے لگتا ہے  70 سال سے یہی کھیل جاری ہے۔

میری نظر میں جب بھی صورت حال کشیدہ ہوتی ہے ہمیں بھی اس وقت کچھ حوصلہ دکھانا چاہیے ہمیں ایٹمی جنگ سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ دنیا کی بڑی طاقتیں کبھی بھی پاکستان اور بھارت کو ایٹم بم چلانے نہیں دینگی کیونکہ ایٹمی جنگ کی صورت میں پوری دنیا پر اس کے اثرات ظاہر ہونگے  اور پوری دنیا کو اس جنگ کے نقصانات جھیلنے ہونگے اس لیۓ پاکستانی عوام اور مقتدر لوگوں کو بھی تھوڑا حوصلہ پکڑنا چاہیے اور دنیا پر یہ بات واضح کر دینی چاہیے کہ جب تک کشمیر کا مسٸلہ حل نہیں ہوتا اس وقت تک پاک بھارت جنگ خارج از امکان نہیں ہوسکتی اس لیۓ دنیا کے بڑے ممالک بھارت کو مزاکرات کی میز پر لانے اور مسٸلہ کشمیر کا کوٸی جامع حل تلاش کرنے میں سنجیدگی دکھاٸیں۔

میں یہ نہیں کہتا کہ جنگ لڑیں لیکن یہ تاثر بھی نہیں جانا چاہیے کہ ہم جنگ سے ڈرتے ہیں اس لیۓ ہمیں ہمت اور حوصلے کے ساتھ کشیدہ صورت حال کو اپنے حق میں استعمال کرنا چاہیے اور دنیا کو مجبور کرنا چاہیے کہ وہ اس مسٸلے کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔

 

 

مصنف کیمسٹری میں ماسٹرز ہیں، اور کراچی یونیورسٹی میں ابلاغیات کی تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔