Get Alerts

امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے کا 4 سال سے خراب اے سی کیا پیغام دے رہا ہے؟

جیسے ہی سفارتخانے کے مین ہال میں پہنچے تو کربلا کا منظر تھا، سانس لینا بھی مشکل ہو رہا تھا۔ پاکستان میں شادی کے موقع پر لگائے جانے والے سٹینڈ والے پنکھے چار کونوں میں نظر آئے جو پھڑپھڑاتے ہوئے مزید آگ پھینک رہے تھے۔ تقریب کے دوران معزز مہمان گرمی کے باعث شدید پریشان نظر آئے۔

امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے کا 4 سال سے خراب اے سی کیا پیغام دے رہا ہے؟

یہ 8 جولائی کی شام کا وقت تھا جب میں پاکستانی سفارتخانے جانے کیلئے گھر سے نکلا، جیسے ہی بیک یارڈ میں قدم پڑے تو ایسا محسوس ہوا جیسے پورے بدن کی کھال جلنا شروع ہو گئی ہو۔ سورج پوری آب و تاب سے چمک رہا تھا اور غضب کی گرمی، درجہ حرارت چیک کیا تو 100 ڈگریز بتا رہا تھا۔ میں نے فوری طور پر کار سٹارٹ کی اور دس منٹ کیلئے ایئر کنڈیشن آن کر کے چھوڑ دیا۔ شام کے 5 بجے کا وقت تھا اور پاکستانی سفیر سردار مسعود خان کی الوداعی پارٹی 6 بجے شروع ہونا تھی۔ جولائی کے مہینے میں واشنگٹن ڈی سی میں ایسی غضب کی گرمی شاید ہی کبھی دیکھی ہو۔ خیر کار دس منٹ سے سٹارٹ تھی، جب بیٹھا تو کار ٹھنڈی ہو چکی تھی، ڈرائیونگ کرتے ہوئے مختلف خیالات کے درمیان ایک دم خیال آیا کہ پاکستانی سفارت خانے کا تو ایئر کنڈیشن گذشتہ 4 سال سے خراب ہے لیکن پھر سوچا کہ آج اتنا بڑا ایونٹ ہے، امریکی محکمہ خارجہ کے اعلیٰ افسران سمیت مختلف ممالک کے سفارتکاروں اور دیگر ممتاز شخصیات کو مدعو کیا گیا ہے، یقینی طور پر سفارتخانے سے کوئی انتظام کیا ہو گا لیکن حسرت ان غنچوں پر جو بے کھلے مرجھا گئے۔

جیسے ہی سفارتخانے کے مین ہال میں پہنچے تو کربلا کا منظر تھا، سانس لینا مشکل ہو رہا تھا۔ پاکستان میں شادی کے موقع پر لگائے جانے والے سٹینڈ والے پنکھے چار کونوں میں نظر آئے جو پھڑپھڑاتے ہوئے مزید آگ پھینک رہے تھے۔ اتنے میں بلاوا آیا کہ سفیر صاحب نے صحافیوں کو آف دی ریکارڈ گفتگو کیلئے ایک دوسرے کمرے میں بلایا ہے۔ جس کمرے میں سفیر صاحب نے بلایا وہاں پر تو پاکستانی نسل والا بھی پنکھا نہیں تھا۔ بات کرنا تو دور، سانس لینا بھی مشکل ہو رہا تھا لیکن وہاں پر موجود کچھ صحافی نما افراد نے لمبے لمبے سوالات شروع کر دیے۔ دس سے پندرہ منٹ بعد میرا نمبر آیا تو میں نے برملا کہہ دیا کہ جناب اس کمرے میں سانس لینا بھی دشوار ہے اور باہر مہمان بھی انتظار کر رہے ہیں تو یہ اجلاس ختم کیجئے اور باہر چلیے، جس پر سفیر صاحب نے محفل برخواست کر دی۔

تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

پروگرام شروع ہوا تو امریکی محکمہ خارجہ کی نائب وزیر خارجہ الزبتھ ہورسٹ سمیت امریکی محکمہ خارجہ کے دیگر افسران، مختلف ممالک کے سفارت کار اور دیگر معزز مہمان گرمی کی وجہ سے شدید پریشان نظر آئے۔ جس ہال میں ایونٹ ہو رہا تھا وہاں 100 سے زائد افراد کی موجودگی نے گرمی کے لپیڑوں کو انگاروں میں تبدیل کر دیا۔ چار کونوں میں لگے پاکستانی نسل کے پنکھوں کے پاس جگہ بنانے کیلئے خواتین کی قطاریں لگی ہوئی تھیں۔ کئی بزرگ حضرات اور خواتین کی طبیعت بھی خراب ہوئی جن کو ہال کے ساتھ ایک چھوٹے کمرے میں بٹھایا گیا۔ یقین کیجئے یہ حالات دیکھ کر مجھے شدید شرمندگی ہو رہی تھی۔ شرمندہ تو پاکستانی سفارت خانے کے اعلیٰ افسران اور عہدیداران بھی تھے لیکن اب انہیں اس شرمندگی کی شاید عادت ہو چکی تھی کیونکہ اس طرح کا ماحول گذشتہ چار سالوں میں کئی مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔ تاہم کچھ شرمندگی مٹانے کیلئے پروگرام کے مہمان خصوصی پاکستانی سفیر سردار مسعود خان نے اپنی تقریر میں کہہ ڈالا کہ وہ نئے پاکستانی سفیر سے کہیں گے کہ کم از کم سفارتخانے کا ایئر کنڈیشن ٹھیک کرائیں لیکن یہ نہیں بتایا کہ گذشتہ کئی سالوں میں جب وہ سفیر تھے تو وہ یہ کارنامہ کیوں سرانجام نہیں دے سکے۔

سفارتخانے کے ترجمان کے مطابق ایئر کنڈیشن ٹھیک کرانے کا خرچہ بہت زیادہ ہے اس لئے ٹھیک نہیں کرا سکتے۔

پاکستانی سفارت خانے کے ایک اعلیٰ افسر نے انکشاف کیا کہ گذشتہ 4 سال سے ایئر کنڈیشن خراب ہونے کے باعث انہیں اکثر اوقات مہمانوں کے سامنے شرمندگی اٹھانا پڑتی ہے۔ اس افسر نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سفارتخانے کے کچھ حصے ایسے ہیں جہاں ایئر کنڈیشن بہترین کام کرتا ہے، جس میں پاکستانی سفیر کا دفتر، پریس کونسلر کا دفتر اور دیگر کچھ اہم افسران کے دفاتر شامل ہیں جبکہ دیگر سٹاف پاکستانی نسل کے پنکھوں سے کام چلا رہا ہے۔ محسوس ہوتا ہے کہ پاکستانی سفارت خانے کے اعلیٰ افسران ماتحتوں کو پاکستانی ماحول میں ہی رکھنا چاہتے ہیں۔ سفارتخانے کے ایک اہلکار کے مطابق جس دن سفیر صاحب کے دفتر کا ایئر کنڈیشن کام کرنا بند کردے گا شاید اس دن سفارتخانے کا ایئر کنڈیشن ٹھیک کروا لیا جائے گا۔ میں نے اس اہلکار کو مشورہ دیا کہ نئے سفیر کے آنے سے پہلے ان کے دفتر کا ایئر کنڈیشن خراب کروا دیں شاید کچھ بات بن جائے کیونکہ آگے چند مہینے اور شدید گرمی کے ہیں۔