Get Alerts

بے نظیر بھٹو کی آصف زرداری کے ساتھ شادی سمجھوتہ تھی یا کفارہ؟

'آصف زرداری کی طاقت کا اصل مرکز ایک عورت ہے۔۔۔ ہمیں زرداری کے خلاف چلنے والی مہم کو بھی اسی نظریے سے دیکھنا ہو گا۔ آصف زرداری کے خلاف مہم کی وجہ یہ ہے کہ اس کا اصل تعارف ایک غیر معمولی شخصیت کی حامل خاتون کا شوہر ہونا ہے، نا کہ کسی سابق جرنیل، سیاست دان یا بیوروکریٹ کا بیٹا ہونا'۔

بے نظیر بھٹو کی آصف زرداری کے ساتھ شادی سمجھوتہ تھی یا کفارہ؟

محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی صدر آصف علی زرداری سے شادی پر ہمیشہ ہی سے سوالات اٹھتے رہے ہیں۔ پاکستان کے اندر صدر زرداری کو میڈیا کے ایک حصے اور سیاسی مخالفین کی جانب سے اس بنا پر معتوب ٹھہرایا جاتا رہا کہ وہ ان لوگوں کے مطابق بینظیر بھٹو کے قابل نہیں تھے جبکہ شادی کے کچھ عرصے بعد تک مغربی میڈیا، جس میں بینظیر بھٹو ایک مقبول شخصیت تھیں اور ان کے مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے تمام دوست اس بات پر حیران رہتے کہ بینظیر بھٹو جیسی خاتون جو آکسفورڈ یونیورسٹی سے پڑھی تھیں، ہارورڈ یونیورسٹی سے گریجویٹ تھیں، انہوں نے ایسے مغربی ماحول میں پلنے بڑھنے کے بعد اچانک خاندان کی جانب سے طے کردہ ایک رشتے میں بندھنے کا فیصلہ کیسے کر لیا؟

پھر آصف زرداری کے والد حاکم علی زرداری چونکہ فلمی صنعت سے تعلق رکھتے تھے اور سنیما ہاؤسز کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ ایک فلم کے پروڈیوسر بھی رہ چکے تھے، تو زرداری صاحب پر ان کے مخالفین، خصوصاً مسلم لیگ ن کے کارکن اور لیڈران سنیما میں ٹکٹیں بلیک کرنے جیسے الزامات بھی عائد کرتے رہے۔ اب یہ کون جا کر تصدیق کرے کہ وہ سنیما کے مالک تھے یا ٹکٹیں بلیک کرتے تھے؟ پنجاب کے عوام کو تو ہمیشہ سے یہی بتایا گیا ہے کہ سندھ اور خصوصاً کراچی سے ہمیشہ جرائم پیشہ افراد ہی اسمبلیوں میں پہنچتے ہیں۔ گویا پنجاب میں تو سب عثمان بزدار جیسے لائق فائق اور حمزہ شہباز جیسے deserving لوگ ہی طاقت کے ایوانوں تک پہنچ پاتے ہیں۔

آصف زرداری کیڈٹ کالج، پٹارو سے فارغ التحصیل تھے اور بعدازاں سینٹ پیٹرکس ہائی سکول، کراچی میں بھی پڑھے۔ البتہ ان کی بائیوگرافی کے مطابق 1976 میں انہوں نے لندن کے Pedinton School سے بزنس اور اکنامکس میں تعلیم مکمل کی جبکہ ڈان کے ایک مضمون کے مطابق وہ لندن سکول آف اکنامکس میں زیرِ تعلیم تھے جب ان کی بینظیر کی والدہ نصرت بھٹو کے ساتھ ملاقاتیں رہیں۔ تاہم، بایوگرافی میں لندن سکول آف بزنس کا ذکر کیا گیا ہے جو کہ یونیورسٹی آف لندن کا ایک سکول ہے۔ وال سٹریٹ جرنل پر 2008 میں چھپے ایک مضمون کے مطابق البتہ لندن میں Pedinton School نام کا کوئی بزنس سکول موجود نہیں تھا جبکہ لندن سکول آف بزنس سے تعلیم حاصل کرنے کا یہ دعویٰ بھی کبھی ثابت نہیں ہو سکا۔

ڈان میں 2015 میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق آصف زرداری نے اسی دور میں بیگم نصرت بھٹو کا اعتماد حاصل کیا تھا جب وہ لندن سکول آف اکنامکس میں پڑھ رہے تھے۔ البتہ لندن سکول آف اکنامکس میں زیرِ تعلیم رہنے کا یہ دعویٰ کبھی زرداری صاحب کی جانب سے نہیں کیا گیا۔

تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

بنیادی طور پر بینظیر بھٹو نے آصف علی زرداری سے شادی اس لئے کی کیونکہ یہ ایک ایسے بلوچ قبیلے سے تعلق رکھتے تھے جو سندھ میں آباد تھا اور ان کے والد حاکم علی زرداری کا اپنا تعلق سابقہ نیشنل عوامی پارٹی سے بھی رہا تھا۔

حاکم علی زرداری نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کا حصہ تھے جو اس وقت وجود میں آئی جب ذوالفقار علی بھٹو دور میں نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اور شیرباز مزاری کی قیادت میں ایک نئی سیاسی جماعت قائم کی گئی جس کے متعلق ان کا دعویٰ تھا کہ یہ عبدالولی خان اور باچا خان کی رضامندی سے وجود میں آئی تھی لیکن بعدازاں ولی خان نے اس کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کے باعث باچا خان کی جانب سے 1969 میں پشتون اور بلوچ قوم پرستوں کے درمیان بنایا گیا اتحاد قائم نہ رہا اور عوامی نیشنل پارٹی ایک الگ جماعت بن گئی۔

جہاں بھٹو دور میں NAP پر لگی پابندی کا کفارہ ادا کرتے ہوئے NDP کے ایک رہنما کے بیٹے سے شادی کر کے بینظیر نے اس داغ کو مٹانے کی کوشش کی، وہیں حاکم اور آصف علی زرداری کی بلوچ قومیت بھی اسی کفارے کا ایک حصہ تھی کیونکہ بھٹو دور میں بلوچستان میں بھی فوجی آپریشن کیا گیا تھا۔

البتہ زرداری قبیلہ مزاری، لغاری، بگٹی، مری، مینگل یا کھوسہ قبائل کی طرح بلوچوں کا کوئی بہت طاقتور اور بڑا قبیلہ نہیں تھا جو بھٹو قبیلے کی برابری کا مستحق یا متمنی ہوتا۔

بینظیر کی زندگی میں زرداری کو ان کی مشکلات کی وجہ قرار دیا جاتا رہا۔ ان کی شہادت کا لغو الزام تک ملک سے ہزاروں میل دور بیٹھے ان کے شوہر پر عائد کیا گیا لیکن یہ آصف زرداری ہی تھا جس نے بی بی شہید کے جنازے پر لاکھوں کے مجمع میں اٹھتی آوازوں کو 'پاکستان کھپے' کہہ کر خاموش کروایا۔

2008 میں رضا رومی نے The News اخبار میں اپنے ایک مضمون میں لکھا تھا: 'زرداری، جو کہ جلد پاکستان کے صدر بننے والے ہیں، پاکستان کے واحد سیاسی رہنما ہیں جن کی طاقت کا اصل مرکز ایک عورت ہے۔۔۔ ہمیں زرداری کے خلاف چلنے والی مہم کو بھی اسی نظریے سے دیکھنا ہو گا۔ پدر شاہی نظام ہر سیاہ کو سفید کر سکتا ہے جب تک کہ طاقت کا مرکز اس کے دائرۂ اختیار سے باہر نہ ہو۔ آصف زرداری کے خلاف مہم کی وجہ یہ ہے کہ اس کا اصل تعارف ایک غیر معمولی شخصیت کی حامل خاتون کا شوہر ہونا ہے، نا کہ کسی سابق جرنیل، سیاست دان یا بیوروکریٹ کا بیٹا ہونا'۔