بورے والا میں احمدیوں کی عبادت گاہ کے مینار مسمار کر دیے گئے

احمدیہ کمیونٹی کا کہنا ہے کہ وہاڑی میں پولیس نے احمدیوں کی 53 سال قبل بنائی گئی عبادت گاہ کے مینار مسمار کر دیے. پولیس مینار توڑ کر ملبہ اپنے ساتھ لے گئی۔

بورے والا میں احمدیوں کی عبادت گاہ کے مینار مسمار کر دیے گئے

احمدیہ کمیونٹی کی عبادت گاہوں میں توڑ پھوڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ جماعت احمدیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہاڑی میں پولیس نے احمدیوں کی عبادت گاہ کے مینار مسمار کر دیے۔

احمدیہ کمیونٹی کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ، 8 اگست کو، پولیس کی جانب سے ضلع وہاڑی کی تحصیل بورے والاکے ای بی 373، تھانہ شیخ فضل کے علاقے میں واقع احمدیوں کی عبادت گاہ کے مینار توڑ دیے گئے۔

مزید کہا گیا کہ پولیس مینار توڑ کر ملبہ اپنے ساتھ لے گئی۔ یہ عبادت گاہ  53 سال پہلے بنائی گئی تھی۔

  ریاستی اداروں کو چاہیے کہ وہ اپنے کمزور گروہوں کو معاشرے کے انتہا پسند عناصر سے تحفظ فراہم کریں۔ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے پیارے ملک میں ریاستی ادارے شدت پسندوں کو قابو کرنے کے بجائے ان کے آلہ کار بن چکے ہیں۔ پولیس، سرکاری ادارے سبھی احمدیوں کے خلاف ایک فریق کے طور پر کام کر رہے ہیں اور احمدیوں کی عبادت گاہوں کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے خود عبادت گاہوں کی بے حرمتی کر رہے ہیں اور ان کارروائیوں میں روزافزوں اضافہ ہو رہا ہے۔ انتہا پسندوں کی ان کارروائیوں سے ملک کا نام بین الاقوامی میدان میں بدنام ہو رہا ہے۔ احمدیہ کمیونٹی کو مظالم کا نشانہ بنایا جار ہا ہے۔

گزشتہ روز  بہاولنگر میں بھی ایک واقع پیش آیا تھا۔ جماعت احمدیہ کا کہنا ہے کہ مورخہ  6 اور 7 اگست 2023 کی  درمیانی شب حملہ آوروں نے بہاولنگر کے علاقے  چک 168 مراد میں واقع احمدیہ عبادت گاہ کے میناروں کو توڑ دیا اور  بے حرمتی کی۔

اس سےقبل 25 جولائی کو کراچی میں نامعلوم شرپسندوں نے احمدیوں کی عبادت گاہ میں توڑ پھوڑ کی اور مینار مسمار کر دیے۔

واضح رہے کہ سال 2023 کے دوران اب تک صوبہ سندھ میں انتہا پسند عناصر کی جانب سے متعدد بار   احمدیوں کی عبادت گاہوں پر حملے کیے جا چکے ہیں۔

14 اور 15 جولائی  کی درمیانی شب کو کالا گجراں میں پولیس کی جانب سے غیرقانونی طور پر احمدیوں کی عبادت گاہ کے مینار مسمار کر دیے گئے۔

4 مئی کو 150 نامعلوم شرپسندوں نے میرپور خاص کے علاقے ڈھولن آباد میں کرجماعت احمدیہ کی عبادت گاہ میں توڑ پھوڑ کی اور عمارت کو آگ لگا دی۔

4 فروری کو نامعلوم افراد نے سیٹلائٹ ٹاؤن، میرپور خاص میں احمدیوں کی عبادت گاہ پر اس وقت فائرنگ کی، جب احمدی اندر موجود تھے۔

ضلع عمرکوٹ کے علاقے نور نگر میں 3 فروری 2023 کی رات چند نامعلوم شر پسند دیوار پھلانگ کر داخل ہوئے اور پیٹرول چھڑک کرجماعت احمدیہ کی عبادت گاہ کو آگ لگا دی، جس سے عبادت گاہ کے ہال میں موجود تمام صفیں اور کرسیاں وغیرہ جل گئیں۔

جمعرات 2 فروری سہ پہر تقریباً ساڑھے تین بجے احمدیہ ہال صدر کراچی کے مینار شر پسند عناصر نے مسمار کر دیے۔ تفصیلات کے مطابق پانچ سے دس شرپسند آئے اور چار افراد احمدیہ ہال کے باہر موجود کھانے کے ٹھیلے والے کے بنج کو دروازے کے ساتھ کھڑا کر کے اس کے سہارے دیوار کے اوپر چڑھ گئے اور ہتھوڑوں سے مینار توڑ دیے، نیچے کھڑے ہوئے دیگر شرپسندوں نے جماعت احمدیہ کے خلاف نعرے لگائے۔

21 جنوری 2023 کو ضلع سیالکوٹ کے چک پیرو میں ایک اور افسوس ناک واقعہ پیش آیا جہاں‏ ایک 75 سالہ احمدی خاتون وفات پا گئیں تو مقامی مشترکہ قبرستان میں ان کی تدفین میں رکاوٹ کھڑی کر دی گئی۔ اس واقعے میں بھی پولیس نے حسب روایت احمدیوں کو مجبور کیا کہ میت کہیں اور لے جا کر دفن کر دیں۔ جس پر اس خاتون کی تدفین 250 کلومیٹر دور واقع ربوہ کے قبرستان میں جا کر کرنا پڑی۔

18 جنوری کو چند شرپسند افراد مارٹن روڈ کراچی پر واقع جماعت احمدیہ کی عبادت گاہ میں سیڑھی لگا کر داخل ہو گئے اور انہوں نے سامنے کے دو میناروں کو نقصان پہنچایا

دسمبر 2022 میں گوجرانوالہ کے علاقے باغبانپورہ میں احمدی عبادت گاہ کے دو مینار مسمارکر دیے گئے تھے۔ اس واقعے پر احمدی کمیونٹی کے افراد نے الزام عائد کیا تھا کہ پولیس نے اپنی زیر نگرانی یہ کام کروایا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاستی اہلکار بھی ان شرپسند عناصر کا ساتھ دیتے ہیں۔

21 جنوری 2023 کو ضلع سیالکوٹ کے چک پیرو میں ایک اور افسوس ناک واقعہ پیش آیا جہاں‏ ایک 75 سالہ احمدی خاتون وفات پا گئیں تو مقامی مشترکہ قبرستان میں ان کی تدفین میں رکاوٹ کھڑی کر دی گئی۔ اس واقعے میں بھی پولیس نے حسب روایت احمدیوں کو مجبور کیا کہ میت کہیں اور لے جا کر دفن کر دیں۔ جس پر اس خاتون کی تدفین 250 کلومیٹر دور واقع ربوہ کے قبرستان میں جا کر کرنا پڑی۔

اسی طرح اپریل 2022 میں مظفر گڑھ کے علاقے چوک سرور میں مشتعل ہجوم نے پولیس کی موجودگی میں احمدی عبادت گاہ کے مینار اور محراب مسمار کر دیے تھے اور پولیس تماشائی بن کر دیکھتی رہی۔

2019 میں سیالکوٹ کے چھتی بازار میں واقع احمدیہ کمیونٹی کی عبادت گاہ کو مسمار کیا گیا تھا۔ تحریک لبیک اور دیگر مذہبی تنظیموں نے مل کر عبادت گاہ کو مسمار کیا تھا۔

جماعت احمدیہ کے قبرستانوں اور عبادت گاہوں کو مسلسل نقصان پہنچائے جانے کے واقعات میں اضافہ تشویش ناک ہے اور اس معاملے پر ریاست کی خاموشی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔