برطانوی عدالت میں جمع کروائے گئے معافی نامے میں ڈیلی میل نے اقرار کیا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور موجودہ وزیراعظم پاکستان پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد تھے اور وہ وزیراعظم پاکستان سے غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔ ڈیلی میل نے اس معافی کے فوراً بعد اپنا 14 جولائی 2019 کا مضمون اپنی ویب سائیٹ سے ہٹا لیا ہے اور انہوں نے عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں اقرار کیا ہے کہ وہ گوگل کے ساتھ مل کر اگلے چند روز میں سائبر سپیس میں ہر جگہ موجود اس مضمون کو ہٹا دینے کی یقین دہانی کرواتا ہے۔ اس کے علاوہ اخبار نے یہ بھی اقرار کیا ہے کہ وہ اپنی اشاعت میں معافی نامہ بھی شائع کرے گا جس میں واضح طور پر درج ہوگا کہ ڈیوڈ روز کے مضمون میں لگائے گئے الزامات بے بنیاد تھے۔
اس خبر کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ میرے اوپر کرپشن کے الزامات لگا کر عالمی سطح پر پاکستان اور یہاں کے عوام کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی جس سے آج اللہ تعالیٰ نے پاکستان، اس کے عوام اور مجھے سرخرو کیا ہے۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل نے اپنے تمام الزامات پر غیر مشروط معافی مانگ لی ہے اور میں سمجھتا ہوں یہ معذرت انہوں نے صرف مجھ سے نہیں بلکہ پاکستان کے عوام سے کی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سلسلہ وار ٹویٹس میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور احتساب کے لیے ان کے مشیر شہزاد اکبر نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے اور نقصان پہنچانے کے لیے ایک برطانوی اخبار کو استعمال کیا اور یہ پروپیگنڈا کیا کہ پاکستان نے امدادی رقوم کا غلط استعمال کیا۔ آج ثابت ہو گیا ہے کہ یہ ایک جھوٹا الزام تھا جو بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے مفادات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے مجھ پر لگایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ 14 جولائی 2019 کو برطانوی اخبار ڈیلی میں صحافی ڈیوڈ روز کا لکھا ہوا ایک مضمون شائع ہوا تھا جس میں شہباز شریف اور ان کے داماد عمران علی یوسف پر کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ اس مضمون میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ برطانوی حکومت کی جانب سے پاکستان کو زلزلہ زدگان کے لیے عطیہ کردہ فنڈز کے استعمال میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے خردبرد کی ہے۔ شہباز شریف نے اس مضمون کو ہتک آمیز قرار دیتے ہوئے برطانوی عدالت میں اس پر مقدمہ دائر کر دیا تھا۔ برطانوی عدالت نے ڈیلی میل سے شہباز شریف پر لگائے گئے تمام الزامات کے ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا مگر ڈیلی میل کسی بھی الزام کے حق میں ثبوت فراہم نہیں کر سکا اور تمام الزامات سے دستبردار ہو گیا ہے۔