سپیشل پرسن آرگنائزیشن بلوچستان کے رہنما شکیل غریب نے مایوس کن لہجے میں بتایا کہ معذوری کا شکار افراد بھی دوسرے شہریوں کی طرح الیکشن میں بھرپور حصہ لینے کی خواہش رکھتے ہیں مگر سہولیات اور رسائی نہ ہونے کی وجہ سے ان کی یہ خواہش ایک ادھورا خواب بن کر رہ جاتی ہے۔
نیک محمد عرف نیکا پسنی کا ایک نوجوان ہے جو کہ پولیو کی وجہ سے چلنے پھرنے سے قاصر ہے اور سپشل پرسن آرگنائزیشن کی کاوشوں سے ان کو وہیل چیئر فراہم کئی گئی ہے۔ ان کے مطابق ان کو ملازمتوں میں کوٹہ کے تحت ملازمت فراہم کر کے باعزت شہری بنایا جا سکتا ہے۔
مخصوص پولنگ سٹیشن کا مطالبہ
شکیل غریب کے مطابق الیکشن ڈے سے ایک ہفتہ قبل ڈس ایبلڈ پرسن کو ووٹ کاسٹ کرنے کا موقع دیا جائے، کیونکہ الیکشن ڈے پر رش کی وجہ سے وہ بہت کم تعداد میں ووٹ ڈالنے جاتے ہیں۔ اگر حکومت یہ ڈیمانڈ پوری نہیں کر سکتی تو ہر شہر میں ڈس ایبلڈ پرسن کے لئے ایک مخصوص پولنگ سٹیشن قائم کیا جائے جہاں وہ آسانی کے ساتھ اپنے ووٹ کاسٹ کر سکیں۔
شکیل غریب کے مطابق وہیل چیئر اور بیساکھی کے سہارے چلنے والے معذور افراد چاہتے ہوئے بھی اپنے ووٹ کاسٹ نہیں کر سکتے۔
'کوئٹہ آن لائن رضاکار' نامی تنظیم کے بانی ضیاء خان کے مطابق حکومت کی جانب سے میسر سہولیات کے لئے سب سے پہلے ڈس ایبلٹی سرٹیفکیٹ بنوانا ہوتا ہے، پھر ڈس ایبلٹی شناختی کارڈ بنا کر الیکشن کے حوالے سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ ان کے مطابق کچھ افراد اس حوالے سے الیکشن کمیشن سے بھی ٹریننگ لے چکے ہیں اور یہ لوگ ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کے طریقے سے واقف ہوتے ہیں۔
معذوری کے شکار افراد کے لئے قانون کیا کہتا ہے؟
معذور افراد کے حقوق پر اقوام متحدہ کنونشن کے آرٹیکل 29 اے میں سیاست میں معذور افراد کی شمولیت پر بات کئی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں معذور افراد کے سیاسی حقوق کی ضمانت دیں گی۔ حکومت پاکستان نے الیکشن ایکٹ 2017 اور انتخابی قواعد 2017 کے ذریعے معذوری کے شکار افراد کو الیکشن ڈے کے حوالے سے جو سہولیات دینے کا کہا ہے، ان میں انتخابی قواعد 2017، سیکشن 69 کے مطابق ایسے ووٹرز کی معاونت جو جسمانی معذوری کی وجہ سے سفر نہ کر سکتا/ سکتی ہو۔
جسمانی طور پر معذور ووٹر جس کا ذکر سیکشن 93 کی ذیلی شق c میں کیا گیا ہے کہ اپنے خاندان کے کسی رکن جس کا ووٹ انتخابی علاقے میں درج ہو، کو اجازت دے گا کہ وہ اس کی ڈیکلریشن کی تصدیق گزیٹڈ آفیسر یا کمشنڈ آفیسر سے کرائے۔
سیکشن 74 کے مطابق ایسا شخص جو نابینا ہو یا کسی اور وجہ سے بیلٹ پیپر پر نشان نہیں لگا سکتا/ سکتی ہو، تو وہ اپنی مرضی سے ایک شخص کے ساتھ آ سکتا/ سکتی ہے اور اس کی عمر 18 سال سے کم نہ ہو۔
بلوچستان میں معذور افراد کی تعداد
پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کی ویب سائٹ کے مطابق بلوچستان میں 20825 معذوری کے شکار افراد رجسٹرڈ ہیں جن میں 13510 مرد، 7195 خواتین اور 120 ٹرانس جینڈر شامل ہیں۔ نادرا کے مطابق 2020 تک 10 ہزار 833 معذور افراد رجسٹرڈ تھے۔
سپیشل پرسن آرگنائزیشن بلوچستان کے رہنما شکیل غریب اس سے اتفاق نہ کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ زیادہ تر معذور افراد رجسٹرڈ نہیں ہیں اور تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔ یاد رہے اس وقت بلوچستان کے معذور افراد کی رجسٹریشن محکمہ سماجی بہبود کے دفاتر میں ہو رہی ہے۔
ضیاء خان نے بتایا کہ بلوچستان بھر میں 21 ہزار کے قریب معذور افراد سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ میں رجسٹرڈ ہیں۔ ان کے مطابق رجسٹریشن کا عمل مشکل اور شعور و آگہی کی کمی کی وجہ سے بلوچستان کے دور دراز علاقوں کے زیادہ تر معذور افراد رجسٹرڈ نہیں ہیں، جبکہ شہری علاقوں میں معذور افراد کی رجسٹریشن کی شرح دیہی علاقوں سے زیادہ ہے۔
گوادر میں رجسٹرڈ معذور افراد
محکمہ سماجی بہبود گوادر آفس کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق اس وقت ضلع بھر میں 1718 ڈس ایبلڈ پرسن رجسٹرڈ ہیں، ان میں مختلف عمر کے لوگ شامل ہیں۔ شکیل غریب کے مطابق گوادر میں ڈس ایبلڈ پرسن کی رجسٹریشن میں ہم اپنی کمیونٹی کے لوگوں کو شعور و آگہی فراہم کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق ڈس ایبلٹی سرٹیفکیٹ بنانے میں ہم اپنے لوگوں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان گوادر آفس کی جانب سے بتایا گیا کہ ہم چونکہ تمام ووٹرز کا ٹرن آؤٹ بڑھانے کے لئے مہم چلا رہے ہیں اور ماہانہ میٹنگ میں معذور افراد سمیت اقلیت اور دیگر شہری شریک ہوتے ہیں جبکہ شکیل غریب اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ وہ الیکشن کمیشن گوادر آفس کے ووٹر ایجوکیشن پروگرام میں شرکت کرتے ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان بلوچستان کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آف میڈیا کوآرڈینشن غوث بخش بلوچ نے بتایا کہ معذوری کے شکار افراد کے لئے الیکشن ایکٹ میں سیکشن 93 میں درج ہے کہ معذوری کے شکار جو افراد پولنگ سٹیشن تک نہیں جا سکتے، ان کے لئے پوسٹل بیلٹ کی سہولت موجود ہے۔ پوسٹل بیلٹ کی سہولت سے استفادہ کر کے وہ اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2024 کے متوقع الیکشن کے حوالے سے بلوچستان بھر کے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ جن پولنگ سٹیشنز میں معذوری کے شکار افراد کے ووٹ رجسٹرڈ ہیں ان کو پولنگ ڈے کے حوالے سے پولنگ سٹیشن تک رسائی دی جائے۔ ان کے مطابق پولنگ ڈے پر معذوری کے شکار افراد کو ترجیحی بنیاد پر ووٹ کاسٹ کرنے کی سہولت دی جائے گی اور ریمپ بھی بنائے جائیں گے۔
یاد رہے ماضی میں ضلع گوادر میں معذور افراد کے لئے کوئی خاص سہولیات دستیاب نہیں تھیں۔
معذوری ایکٹ 2017
صوبائی اسمبلی بلوچستان سے معذوری کے شکار افراد کے لئے بلوچستان ڈس ایبلٹی ایکٹ 2017 کو منظور کیا گیا۔ اس ایکٹ کے تحت معذوری کے شکار افراد کو دوسرے شہریوں کی طرح تمام حقوق حاصل ہیں اور اسی ایکٹ میں کہا گیا ہے کہ ملازمت کے حوالے سے 5 فیصد کوٹہ معذوری کے شکار افراد کے لئے مختص کا گیا ہے جبکہ تعلیم، صحت اور سیاست کے حوالے سے ان کے حقوق کا تحفظ بھی شامل ہے۔ اسی ایکٹ کے تحت معذوری کے شکار افراد کے لئے الیکشن میں ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے سہولیات دینے کا بھی کہا گیا ہے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان اسی ایکٹ کے تحت معذور افراد کو پولنگ سٹیشن تک رسائی سمیت تمام سہولیات فراہم کرتا ہے۔
معذور افراد کی رجسٹریشن کا طریقہ کار
ضیاء خان کے مطابق تمام ڈاکومنٹس فائنل کرنے کے بعد ایک میڈیکل بورڈ معذوری سرٹیفکیٹ جاری کرتا ہے اور میڈیکل بورڈ کا ہر ماہ ایک اجلاس ہوتا ہے۔ اسی سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر نادرا معذوروں کو شناختی کارڈ جاری کرتا ہے۔ ضیاء خان تجویز دیتے ہیں کہ حکومت ایک ایسا میکنزم بنائے کہ نادرا سمیت دیگر سٹیک ہولڈرز مل کر معذوری کے شکار افراد کو بیک وقت معذوری سرٹیفکیٹ، لوکل سرٹیفکیٹ اور شناختی کارڈ بنا کر ووٹر لسٹوں میں ان کے نام شامل کریں تو معذوری کے شکار افراد زیادہ تعداد میں رجسٹرڈ ہو سکتے ہیں۔
پارلیمنٹ اور لوکل باڈیز الیکشن میں کوٹہ
معذور افراد کا کہنا ہے کہ بلدیہ سے لے کر صوبائی اسمبلی تک ہمارا کوئی مخصوص نمائندہ نہیں ہے جبکہ ہماری آبادی 10 فیصد کے قریب ہے۔ معذور افراد مطالبہ کرتے ہیں کہ لوکل باڈیز ایکٹ میں ترمیم کر کے ہمارے لئے مخصوص کوٹہ رکھا جائے اور اسی طرح بلوچستان اسمبلی اور صوبائی حکومت میں ہمیں نمائندگی دی جائے۔ اس حوالے سے نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان علی احمد لانگو کہتے ہیں جب آئین پاکستان ملک کے ہر شہری کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیتا ہے تو معذوری کے شکار افراد بھی قابلیت کی بنیاد پر الیکشن لڑ سکتے ہیں۔ وہ اس بات سے اتفاق نہیں کرتے کہ معذوری کے شکار افراد کے لئے الگ کوٹہ مختص کیا جائے۔
سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال نے بتایا کہ آئین پاکستان کے تحت ہر شہری کو الیکشن لڑنے اور ووٹ دینے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تمام معذور افراد خاص طور پر نابینا افراد کو الیکشن ڈے پر پولنگ سٹیشنز تک پہنچایا جاتا ہے اور ووٹ ڈالنے میں ان کی مدد کی جاتی ہے۔
نیشنل پارٹی کے صوبائی سوشل میڈیا سیکرٹری سعد دہوار نے بتایا کہ نیشنل پارٹی نے اپنے وزارت اعلیٰ کے دور میں ملازمتوں کے حوالے سے معذور کوٹے پر من و عن عمل درآمد کر کے معاشرے کے اس طبقے کو بااختیار بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔ ان کے مطابق نیشنل پارٹی، سول سوسائٹی اور غیر سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر معذور افراد کی بہتری کے لئے کام کر رہی ہے اور متوقع الیکشن کے حوالے سے نیشنل پارٹی انتخابی منشور میں معذوری کے شکار افراد کے لئے پالیسی مرتب کر رہی ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ گوادر سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں میں انتخابی امیدوار معذور افراد کے علاوہ بزرگوں اور خواتین کو پولنگ سٹیشن تک پہنچانے کے لئے ٹرانسپورٹ فراہم کرتے ہیں اور پولنگ ڈے پر ان کے ورکرز اپنے ووٹرز کو سہولیات فراہم کرتے ہیں۔