ایک جانب سینیٹ میں شو آف ہینڈز کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور دوسری جانب اس پر سیاسی کھیل بھی جاری ہے۔ تازہ ترین پیش رفت میں پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتوں نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی حمایت کردی۔دونوں صوبائی حکومتوں نے صدارتی ریفرنس کیس میں جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔
جواب میں پنجاب حکومت کا مؤقف ہے اسمبلی اپنے ذاتی مفاد کیلئے پارٹی ڈسپلن کے خلاف ووٹ دیتے ہیں۔پارٹی پالیسی کی مخالفت کرنے والے اراکین استعفے دے سکتے ہیں۔ ووٹوں کو فروخت کرنے سے بہتر استعفٰی دینا ہے۔ سینیٹ کے الیکشن کا طریقہ کار دیگر انتخابات سے مختلف ہے، صدر، چیئرمین سینیٹ، وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ، اور اسپیکر کا الیکشن آئین کے تحت ہوتا ہے جبکہ سینیٹ کے الیکشن سے متعلق آئین میں کوئی طریقہ کار موجود نہیں۔
اور خیبرپختونخوا حکومت نے مؤقف اپنایا ہےکہ ووٹنگ کا استعمال ماضی میں انتخابات کی روح کے خلاف ہوا ہے۔عدالت قرار دے کہ پارلیمان اور حکومت الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کر سکتی ہے۔ اوپن بیلٹ سے سینیٹ انتخابات کرانے کے لیے قانون میں ترمیم لازمی ہوگی۔ شفاف انتخابات ہی جمہوریت کی بنیاد ہیں جبکہ اپنی جماعت کیخلاف ووٹ دینا بے وفائی ہے۔خفیہ ووٹنگ کا استعمال ماضی میں انتخابات کی روح کےخلاف ہوا۔ ماضی میں بھی سینیٹ انتخابات پر کرپشن کے الزامات لگتے رہے لحاظہ اوپن بیلٹ سے انتخابات کرانے کے لیے آئینی ترمیم کی جائے۔