ملکی سیاست پر ایک عرصہ راج کرنے والے اور جوڑ توڑ کے ماہر چوہدری برادران میں اختلافات شدت اختیار کرگئے۔
ذرائع کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت حسین کے درمیان راہیں جدا ہوگئیں، چوہدری شجاعت حسین مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے ساتھ وعدوں کو وفا کرنے کی حامی رہی۔
انہوں نے بتایا کہ چوہدری پرویز الٰہی نے عین وقت پر سابق وزیراعظم عمران خان کو چھوڑنے سے انکار کیا، چوہدری برادران میں اختلافات کی ابتدا تحریک عدم اعتماد کے موقع پر ہوئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ چوہدری شجاعت حسین اپنے صاحبزادگان اور طارق بشیر چیمہ کے ہمراہ ن لیگ کے ساتھ کھڑے رہیں گے، اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی، چوہدری مونس الہی، حسین الہی تحریک انصاف کے ساتھ جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ حسین الہی کے بیرون ملک دورے سے واپسی پر گجرات کا بڑا خاندان بڑا اعلان کرے گا، آئندہ الیکشن لڑنے کا فیصلہ بھی حسین الہی اور مونس الہی کے ہمراہ مشاورت کے بعد کریں گے۔
انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ فیصلہ کیا ہے کہ مسلم لیگ ق کے ساتھ میرا سیاسی سفر ختم ہونا چاہیے، ایسی پارٹی میں نہیں رہ سکتے جوشہباز شریف کی قیادت میں امپورٹڈ حکومت کی حمایت کرتی ہو۔
مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین کے چھوٹے بھائی چوہدری وجاہت کے بیٹے حسین الہیٰ نے پارٹی سے علحیدگی کا اعلان کردیا۔
طارق بشیر چیمہ گروپ کے ڈاکٹر افضل چوہدری شجاعت حسین کی حمایت کر رہے ہیں۔ عمران خان حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر چوہدری خاندان میں اختلافات پیدا ہوئے تھے۔ مصالحت نہ ہوئی تو ایک دوسرے کو پارٹی سے نکالنے کی نوبت آسکتی ہے۔ اس کے لیے الگ الگ اجلاس بلائے جا سکتے ہیں۔
گجرات کے بڑے سیاسی خاندان میں دوریاں ختم کرانے کے لیے چوہدری خاندان کے پرانے رفقاء نے ایک بار پھر کوششیں تیز کر دی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سیاسی اختلافات کو فوری طور پر ختم نہ کیا گیا تو چوہدری خاندان کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
حسین الہیٰ نے کہا کہ مونس الہی سے مل کر مستقبل کا سیاسی فیصلہ کریں گے۔