عارف نقوی کی امریکہ حوالگی کیخلاف اپیل خارج

عارف نقوی کی امریکہ حوالگی کیخلاف اپیل خارج
برطانوی عدالت نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قریبی دوست اور پی ٹی آئی کے مبینہ فنانسر پرائیویٹ ایکویٹی کمپنی ابراج گروپ کے سربراہ عارف نقوی کی امریکہ حوالگی کے خلاف اپیل خارج کر دی۔

صحافی مرتضیٰ علی شاہ کی رپورٹ کے مطابق  بدھ کو برطانوی جج جوناتھن سوئفٹ نے 2021 میں دائر ہونے والے مقدمہ کے فیصلے کے خلاف عارف نقوی کی جانب سے دائر کی جانے والی اپیل مسترد کر دی۔

ایک روز قبل عارف نقوی کے وکیل ایڈورڈ فٹزجیرالڈ کے سی کی جانب سے  لندن ہائیکورٹ کو بتایا گیا تھا کہ ان کے مؤکل کو ممکنہ طور پر نیو جرسی کی جیل میں پرتشدد مجرموں کے ساتھ رکھا جا سکتا ہے۔ عارف نقوی شدید ڈپریشن کا شکار ہیں اور حوالگی کی صورت میں ان کو خودکشی کاحقیقی خطرہ لاحق ہے۔ اس ضمن میں وکیل کی جانب سے عارف نقوی کی صحت کے حوالے سے طبی ثبوت بھی فراہم کئے گئے۔

وکیل ایڈورڈ فٹزجیرالڈ نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ 2021کا فیصلہ امریکی جیل کے حالات کا خاطر خواہ جائزہ لینے میں ناکام رہا جس کے تحت نقوی شاید اس کا نشانہ بنیں گے۔ وکیل نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ نیو جرسی میں ایسیکس کاؤنٹی، جہاں انہیں رکھا جانے کا امکان ہے۔نقوی کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور ان کی ذہنی صحت متاثر ہوگی کیونکہ گروہوں کی طرف سے دھمکیوں کے ثبوت موجود ہیں۔

دوسری جانب سرکاری وکلا نے کہا کہ عارف نقوی کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ استغاثہ مقدمے کی سماعت سے قبل ضمانت کی مخالفت نہیں کرے گا۔

سرکاری وکیل مارک سمرز  نے عدالتی فائلنگ میں کہا کہ عارف نقوی کے مقدمے کے امریکی ڈسٹرکٹ جج لیوس کپلان ہیں جنہوں نے ایف ٹی ایکس کے بانی سیم بینک مین فرائیڈ کی بھی ضمانت کی منظوری دی تھی جو ’مضبوط اشارہ‘ ہے کہ نقوی کو ضمانت مل جائے گی۔

عارف نقوی کے وکلاء کی جانب سے اس خدشے کا اظہار کیا گیا کہ اگر نقوی کو امریکہ کے حوالے کیا گیا تو امریکی حکام اپنا ارادہ بدل لیں گے۔

نیو جرسی میں ایسیکس کاؤنٹی اصلاحی سہولت، نقوی کا مناسب علاج اور دیکھ بھال کر سکے گی۔

جج سوئفٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عارف نقوی کی حوالگی کی منظوری کے 2021 کے فیصلے کے بعد سے جیل کے حالات میں بظاہر کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اگرعارف نقوی کو جیل میں رکھا گیا تو ان کی خودکشی کے ممکنہ خطرے کو روکنے کے لیے مناسب انتظام کیا جا سکتا ہے۔

بدھ کے فیصلے کے بعد سمرز نے عدالت کو بتایا کہ امریکی حکومت کے پاس 28 دن کا وقت ہے کہ وہ نقوی کی طرف سے امریکہ کو محفوظ اور منظم ہتھیار ڈالنے کے لئے ضروری انتظامات کرے۔ نقوی اس وقت حوالگی کی کارروائی کے زیر التواء 15 ملین پونڈز کی سیکورٹی داخل کرنے کے بعد ضمانت پر ہیں۔ وہ اپنے خاندان کے ساتھ ہائیڈ پارک کے قریب اپنے اپارٹمنٹ میں رہ رہے ہیں۔

نقوی پر امریکی استغاثہ نے 2019 میں ابراج کے خاتمے پر الزام عائد کیا تھا۔ 2002 میں قائم ہونے والا ابراج گروپ سرمایہ کاری کے لیے دنیا کے سب سے با اثر اور ابھرتے ہوئے اداروں میں سے ایک بن گیا تھا جن میں بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن بھی شامل تھا۔ 2018 میں مختلف سرمایہ کاروں کی جانب سے ہیلتھ کیئر فنڈ میں مبینہ بدانتظامی کی تحقیقات اس فنڈ کی بندش کا باعث بن گئی۔تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ ابراج گروپ نے اپنی آمدنی کے اعداد و شمار میں اخراجات کو شامل نہیں کیا تھا۔جس کے بعد عارف نقوی اپنی کمپنی کا اختیار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔

عارف نقوی گزشتہ تین سال سے اپنی حوالگی کی امریکی کوششوں کے خلاف قانونی جنگ لڑ رہے تھے۔

پاکستان میں بھی ابراج گروپ کے اثاثے موجود ہیں، کے الیکٹرک ابراج گروپ کی ملکیت ہے جب کہ اسلام آباد میں موجود ایک لیبارٹری میں بھی ابراج گروپ کے حصص موجود ہیں۔

عارف نقوی اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان گزشتہ دو دہائیوں سے گہرے دوست ہیں۔ انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کو بڑے پیمانے پر فنڈز دیئے خاص طور پر جب پی ٹی آئی نے 2013 کے عام انتخابات میں حصہ لیا تھا۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان  پر ممنوعہ فنڈنگ کے کیسز  چلرہے ہیں تاہم یہ معاملہ کافی عرصے سے زیر التوا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں مجرم ثابت ہونے پر عمران خان کو نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔