لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی تقاریر پر پابندی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا

لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی تقاریر پر پابندی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی تقاریر اور بیانات پر پابندی عائد کرنے کے نوٹیفکیشن کو معطل کر دیا۔

لاہور ہائیکورٹ جج شمس محمود مرزا نے پیمرا کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔عمران خان نے پیمرا کی جانب سے پابندی کے نوٹیفکیشن کو ہائیکورٹ میں چیلنج کررکھا ہے۔

جسٹس شمس محمود مرزا کا کہنا تھا کہ کسی سیاسی جماعت کے سربراہ پر اس طرح پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔یہ آزادی اظہار رائے کے خلاف ہے۔

پیمرا کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ یہاں نہیں سنا جا سکتا ہے۔ فل بینچ نے سماعت کرنا ہے۔ عدالت سے درخواست ہے کہ یہ دائرہ اختیار نہیں ہے۔

جسٹس شمس محمود مرزا نے وکیل پیمرا سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پیمرا سے کہیے گا کہ آپ سے مشاورت کر لیں۔

وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ پیمرا نے عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر مکمل پابندی عائد کی ہے۔ بیانات اور تقاریر پر پابندی لگانا بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے پیمرا کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پابندی کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے مزید سماعت کے لئے کیس کو فل بنچ کو بھجوا دیا۔ عدالت نے وفاقی حکومت سمیت فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کارروائی 13مارچ تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 5 مارچ کو پیمرا نے عمران خان کی جانب سے ریاستی اداروں پر الزامات کے حوالے سے ان کی  تقاریر اور بیانات نشر کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔

پیمرا نے احکامات دیے تھےکہ ٹی وی چینلز عمران خان کا براہ راست، ریکارڈ بیان اور تقاریر نشر نہیں کرسکتے۔

بیان میں کہاگیا کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اپنی تقاریر اور بیانات میں ریاستی اداروں پر مسلسل بے بنیاد الزامات عائد کررہے ہیں اور اداروں اور اس کے افسران کے خلاف اپنے اشتعال انگیز بیانات سے منافرت پھیلا رہے ہیں جس سے امن عامہ کی صورتحال خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔

پیمرا نے کہا کہ ریاستی اداروں اور افسران کے خلاف الزامات، نفرت انگیز بیانات، بہتان تراشی اور بلاجواز بیانات آئین پاکستان کے آرٹیکل 19 کی صریح خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ اس سلسلے میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ تقاریر اور بیانات کے مواد کے بغور جائزے اور پیمرا قوانین کی مسلسل خلاف ورزیوں کو دیکھتے ہوئے پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27(اے) کے تحت تمام سیٹلائٹ چینلز پر عمران خان کے بیانات اور تقاریر کی نشریات، ریکارڈ شدہ یا لائیو بیانات اور پریس کانفرنس پریس کانفرنس نشر کرنے پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔

تمام چینلز کو مزید ہدایت بھی کی گئی کہ وہ اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ کوئی بھی فرد ان کا پلیٹ فارم ریاستی اداروں کے خلاف ہتک آمیز بیان بازی کے لیے استعمال نہ کرے۔

اتھارٹی نے خبردار کیا کہ ان احکامات کی خلاف ورزی کی صورت میں پمرا آرڈیننس کے سیکشن 30(3) کے تحت چینل کے لائسنس کو کسی شوکاز نوٹس کے بغیر ہی معطل کردیا جائے گا۔