انتہا پسندوں کی جانب سے ملک بھر میں جماعت احمدیہ کی عبادت گاہوں کو گرانے، قبروں کی بے حرمتی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔آزاد کشمیر کے ضلع کوٹلی میں مشتعل شدت پسندوں کی جانب سے احمدیہ قبرستان میں قبروں کی بےحرمتی کا واقعہ پیش آیا ہے۔
تازہ ترین نفرت انگیز واقعہ 7 اور 8 مارچ 2024 کی درمیانی شب ضلع کوٹلی میں واقع احمدیہ قبرستان برموج گوئی میں پیش آیا ہے جہاں مشتعل شرپسندوں کی جانب سے قبرستان میں موجود آٹھ قبروں کی بے حرمتی کی گئی اور ان قبروں کے کتبے توڑ دیے گئے۔
حالیہ دنوں میں پیش آنے والے مذہبی انتہا پسندی واقعات کے بعد احمدیہ کمیونٹی کی جانب سے مطالبہ کیا گیاہے کہ اس سلسلے میں فوری ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔ حکومت نفرت انگیز مہم چلانے والےشرپسندوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے۔ نفرت اور تشدد کی تلقین کرنے والوں کو گرفت میں لایا جائے تو مذہب کی بنا پر قتل و غارت گری کو روکا جا سکتا ہے۔
ترجمان جماعت احمدیہ نے مطالبہ کیا کہ معاشرے میں مذہبی جنونیت کو ہوا دینے والوں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے جومعصوم انسانوں کے قتل کی ترغیب دیتے ہیں اور اس گھناؤنے فعل میں ملوث مجرموں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے اور کوئی ایسا لائحہ عمل طے کیا جائے تاکہ ان مظالم کو انجام تک پہنچایا جا سکے۔ اور احمدی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے لوگ پورے پاکستان میں اپنی زندگیاں امن و امان سے گزار سکیں۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
گزشتہ ماہ فروری میں آزاد کشمیر میں ضلع کوٹلی کے علاقے بھابڑہ میں درجنوں افراد نے احمدی عبادت گاہ پر حملہ کیا تھا اور عبادت گاہ کے مینار اور محراب مسمار کر دیے۔ حملہ آوروں نے احمدی خواتین اور مردوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا۔
مقامی افراد کے مطابق 50 سے 60 شرپسند افراد ہتھوڑوں، بیلچوں، ڈنڈوں اور اسلحہ سمیت بھابڑہ کی احمدیہ عبادت گاہ پر حملہ آور ہوئے۔ انہوں نے سب سے پہلے بیت الذکر کے سی سی ٹی وی کیمرے توڑے۔ اس کے بعد حملہ آوروں نے عبادت گاہ کے 4 میناروں اور محراب کو توڑ دیا۔ اس کے بعد حملہ آور عبادت گاہ میں گھس گئے اور اندر جا کر توڑ پھوڑ کی۔
حملہ آوروں نے عبادت گاہ میں موجود نوجوان واجد حسین کو ہتھوڑوں اور ڈنڈوں سے مارا جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے۔ اس دوران دو حملہ آور ہوائی فائرنگ کرتے رہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد پر حملوں اور جماعت احمدیہ کے قبرستانوں اور عبادت گاہوں کو مسلسل نقصان پہنچائے جانے کے واقعات میں تشویش ناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور اس معاملے پر ریاست کی خاموشی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔
پاکستان میں انتہا پسندی مختلف شکلوں میں نمودار ہو رہی ہے۔ پاکستان میں مقیم احمدیوں پر عقیدے کی بنیاد پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ایسے واقعات کے باوجود حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے احمدیہ کمیونٹی کے ارکان کو تحفظ دینے یا نفرت انگیز تقاریر کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
یہ مسلسل ظلم و ستم اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ پاکستان میں کمیونٹی کے حقوق کی سراسر نظر اندازی کی گئی ہے اور کمیونٹی کے اندر گہرے عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوتا ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ریاستی اداروں اور سول سوسائٹی کو اس انتہا پسندی کے خلاف مضبوط کھڑا کیا جائے کیونکہ انتہا پسند عناصر ہمارے پیارے ملک کے امن و امان کو تباہ کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔