Get Alerts

آزاد کشمیر؛ احمدی قبرستان پر حملوں، قبروں پر لگے کتبے توڑنے کا سلسلہ جاری

ترجمان جماعت احمدیہ کی جانب سے اس واقعہ کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ جن قبروں کی بے حرمتی کی گئی ان میں سے ایک نائیک محمد شفیع کی قبر تھی جنہوں نے سیاچن میں پاک فوج کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ یہ رویہ بالکل قابل قبول نہیں۔

آزاد کشمیر؛ احمدی قبرستان پر حملوں، قبروں پر لگے کتبے توڑنے کا سلسلہ جاری

انتہا پسندوں کی جانب سے ملک بھر میں جماعت احمدیہ کی عبادت گاہوں کو گرانے، قبروں کی بے حرمتی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔آزاد کشمیر کے ضلع کوٹلی میں  مشتعل شدت پسندوں کی جانب سے احمدیہ قبرستان میں قبروں کی بےحرمتی کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے۔

تازہ ترین نفرت انگیزی کا واقعہ  12 مارچ  کو ضلع کوٹلی  کے علاقے پٹیارا میں واقع احمدیہ قبرستان برموج گوئی میں پیش آیا ہے۔ یہ برموج گوئی میں پیش آنے والا دوسرا واقعہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق جماعت احمدیہ کے قبرستان میں دو قبروں کی بے حرمتی کی گئی اور قبروں کے کتبے توڑ دیے گئے۔ 9 مارچ کو اسی گاؤں میں ہونے والے حملے میں جہاں احمدیوں کی 8 قبروں کے کتبے توڑ دیے گئے تھے۔

ترجمان جماعت احمدیہ کی جانب سے اس واقعہ کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ جن قبروں کی بے حرمتی کی گئی ان میں سے ایک نائیک محمد شفیع کی قبر تھی جنہوں نے سیاچن میں پاک فوج کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ یہ رویہ بالکل قابل قبول نہیں کیونکہ پاکستان کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو سرزمین کا شہدا سمجھا جاتا ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

کمیونٹی ترجمان کی جانب سے مزید کہا گیا کہ کوٹلی آزاد جموں و کشمیر میں گزشتہ چند مہینوں میں احمدیہ مخالف سرگرمیوں نے زور پکڑا ہے اور جس طرح سے یہ کارروائیاں کی جا رہی ہیں وہ اس حقیقت کی عکاس ہیں کہ یہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں رہنے والے معصوم اور پرامن احمدیوں پر حملے کرنے کی منظم کوشش ہے۔ 

احمدیہ کمیونٹی کی جانب سے مطالبہ کیا گیاہے کہ اس سلسلے میں فوری ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔ حکومت نفرت انگیز مہم چلانے والےشرپسندوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے۔ نفرت اور تشدد کی تلقین کرنے والوں کو گرفت میں لایا جائے تو مذہب کی بنا پر قتل و غارت گری کو روکا جا سکتا ہے۔

ترجمان جماعت احمدیہ نے مطالبہ کیا کہ معاشرے میں مذہبی جنونیت کو ہوا دینے والوں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے جومعصوم انسانوں کے قتل کی ترغیب دیتے ہیں اور اس گھناؤنے فعل میں ملوث مجرموں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے اور کوئی ایسا لائحہ عمل طے کیا جائے تاکہ ان مظالم کو انجام تک پہنچایا جا سکے۔