آسٹریلیا کے مرکزی بینک ریزرو بینک آف آسٹریلیا سے 50 ڈالر کے کرنسی نوٹ میں ایک ایسی غلطی ہو گئی ہے جو مرکز نگاہ بن چکی ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ پہلی نظر میں یہ غلطی نظر نہیں آتی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق، آسٹریلیا کے مرکزی بینک کی جانب سے جاری کردہ سٹیٹ آف دی آرٹ سبز اور زرد رنگ کے اس نئے نوٹ میں ایک بڑی غلطی رہ گئی ہے۔
حکومت نے جعلی کرنسی کی روک تھام کے لیے اس نوٹ میں کئی تبدیلیاں کی ہیں جن میں ایک خصوصیت اس نوٹ پر مائیکرو ٹیسٹ پر لکھی گئی پہلی آسٹریلوی خاتون رکن پارلیمان ایڈتھ کووان کی تاریخی تقریر بھی ہے۔
نوٹ پر لکھی گئی تحریر کی دوسری ہی سطر میں لفظ ذمہ داری لکھا ہوا ہے جس کی انگریزی ’’Responsibility‘‘ ہے جب کہ نوٹ میں سے لفظ کا ایک ’’I‘‘ غائب ہے۔
نیچے دی گئی تصویر میں آسٹریلیا کے مرکزی بینک کی جانب سے جاری کیے گئے کرنسی نوٹ میں موجود غلطی کی نشاندہی کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ مارکیٹ میں اب تک دو ارب 30 ارب ڈالر کے یہ کرنسی نوٹ جاری کیے جا چکے ہیں۔
خیال رہے کہ یہ نوٹ سات ماہ قبل جاری کیا گیا تھا لیکن عوام نے اس غلطی کی نشاندہی اب کی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ عوام بھی ایک طویل عرصہ تک اس غلطی سے انجان رہے اور بالآخر وہ اب یہ غلطی پکڑنے میں کامیاب ہو ہی گئے ہیں۔
یہ ذکر کرنا بھی ضروری ہے کہ ایڈتھ کووان نے 1921ء میں پارلیمان میں اپنی پہلی تقریر کرتے ہوئے کہا تھا، میں آج آسٹریلین پارلیمان میں ایک منفرد مقام پر موجود ہوں۔ یہ میرے لیے ایک بڑے اعزاز کی بات ہے۔
ماہرین کے مطابق، اس غلطی کے اس سے قبل منظرعام پر نہ آنے کی وجہ یہ ہے کہ کرنسی نوٹ پر درج تقریر کو عام آنکھ سے دیکھنا مشکل ہی نہیں، قریباً ناممکن ہے۔
کرنسی نوٹ میں اس غلطی کے منظرعام پر آنے کے بعد ریزور بینک آف آسٹریلیا کے ترجمان نے کہا ہے، بینک اس غلطی کے بارے میں آگاہ ہے اور آئندہ چھاپے جانے والے کرنسی نوٹوں میں اس نوعیت کی غلطی ہونے کی صورت میں اسے درست کر لیا جائے گا۔
اس بیان سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ آسٹریلین حکام ان غلطی والے کرنسی نوٹوں کو مارکیٹ سے واپس اٹھانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔